آئی ایم ایف کیساتھ مذاکرات، چاروں وزراء خزانہ کا ممکنہ بیل آؤٹ پیکج کی حمایت کرنے کا اعلان
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی قیادت میں آئی ایم ایف کی ٹیم کے ساتھ صوبوں کے فنڈ پروگرام پر مذاکرت منعقد ہوئے ،سند ھ کے وزیراعلی مراد علی شاہ نے صوبائی وزیر خزانہ کی حیثیت سے مذاکرات میں شرکت کی جبکہ پنجاب ،بلوچستان اور کے پی کے کے وزراء خزانہ بھی مذاکرات میں شریک ہو ئے ،ان مذاکرات کا مقصد صوبوں کو بیل آئوٹ پیکج کی شرائط پر اعتماد میں لینا ہے ،پروگرام کی اہم شرائط میں سے ایک شرط صوبائی مثبت سر پلسز کا موجود ہونا ہے تاکہ مجموعی خسارہ قابو میں رہے ،اسی طرح سوبائی ٹیکیسوں کی بنیاد کو پہتر بنانا بھی پروگرام کا ایل حصہ ہوتا ہے ،آئی ایم ایف کے وفد کی قیادت ارنیسٹو رامیرز ریگو نے کی ،ملاقات میں ملک کی مالی صورتحال پر بات چیت کی گئی ،اور پروگرام کے تناظر میں اس سلسلے میں تبادلہ خیالات گیا گیا ،مشن کو بتایا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مالی امو ر پر رابطہ میں ہیں اور این ایف سہ اور مالیاتی رابطہ کمیٹی کے فورمز پر صوبائی مالی اتھارٹیز کے ساتھ مکمل تعاون رہتا ہے ،صوبوں کی طرف سے مشن کو ان اقدامات کے بارے میں بتایا گیا جو مالی وسائل پیدا کرنے کے لئے اٹھائے گئے ہیں ،ٹیکسیشن کے ریونیو میں بہت بہتری آئی ہے ،صوبوں نے مشن کو بتایا کہ آخراجات کو اس طرح کیا جارہا ہے جس سے بہتر نتائج حاصل ہوں ،صوبے آئی ایم ایف کے ساتھ وفاقی حکومت کے مشن کے ساتھ مالی فریم ورک میں تعاون کریں گے اور اس کی حمائت کی جائے گی ،آئی ایم ایف نے وفاقی اور صوبائی سطح پر مشترکہ سوچ کی تعریف کی ،مشن کے سربراہ نے صوبوں کی طرف سے آپ ڈیٹ کی فراہمی کی بھی تعریف کی ،انہوں نے یکساں طرز کے ٹیکسیشن نظام کی اہمیت بھی بیان کی ۔بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ خسارے کا اثر وفاق اور صوبوں پر پڑتا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر کی تعیناتی کر دی جائے گی، جو لوگ اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں انہیں لا رہے ہیں۔مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے گورنرسٹیٹ بینک اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی فوری تعیناتی ایک دو روز میں ہوجائے گی۔جو لوگ اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں انہیں لایا جارہا ہے۔ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ٹیم ساتھ صوبوں اور وفاق کے نمائندوں نے ملاقات کی۔ صوبوں نے اپنی تجاویز دی ہیں جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرا میں معاشی اعدادوشمار دیئے گئے ہیں۔