بھارت دہشتگرد، مودی پاکستان پر ایٹم بم گرانے کی دھمکی دیتا پھر رہا ہے: سردار مسعود
انقرہ(این این آئی)آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ عالمی برادری بھارت اور پاکستان کو جنگ اور کشیدگی سے تو روکنا چاہتی ہے لیکن دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ کے اصل سبب کو حل کرنے کے لئے متحرک کردار ادا کرنے کے لئے آمادہ نظر نہیں آتی ہے۔ دوسروں پر تشدد اور دہشت گردی کا الزام لگانے والا بھارت خطے کا سب سے بڑا دہشت گرد ملک بن چکا ہے جو نہتے اور غیر مسلح کشمیریوں کے خلاف آٹھ لاکھ فوج کے ساتھ حملہ آور ہوا ہے اور جس کا وزیر اعظم پاکستان کے خلاف ایٹم بم استعمال کرنے کی دھمکیاں دیتا پھرتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ترکی گرینڈ نیشنل اسمبلی کے انسانی حقوق کمیشن کے چیئرمین اور سابق نائب وزیر اعظم حقان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ پاکستان اور جموں وکشمیر کے عوام مسئلہ کشمیر کا سیاسی اور سفارتی حل چاہتے ہیں لیکن بھارت نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کو بدترین جبر و تشدد اور غیر انسانی مظالم کا نشانہ بنا کر اس مسئلے کو فوجی حل کی طرف لے جا رہا ہے جو خطہ کے لئے تباہ کن اور عالمی امن و سلامتی کے لئے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یہ جان کر بے حد مسرت ہوئی کہ ترکی کی گرینڈ نیشنل اسمبلی کی انسانی کمیٹی مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالیوں پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے تجویز پیش کی کہ ترکی کی گرینڈ نیشنل اسمبلی برطانیہ اور یورپی پارلیمان کی طرز پر مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایک جامع رپورٹ تیار کرے اور کشمیریوں پر روا رکھے جانے والے ظلم کی داستان خود ان کی زبانی سننے کے لئے پارلیمنٹ کے اندر سماعت کرے تاکہ مقبوضہ کشمیر کی اصل تصویر ترک عوام اور دنیا کے سامنے آسکے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اور پاکستان کے عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور جموں وکشمیر کے عوام پاکستان کے بعد ترکی کے عوام کو اپنا ہمدم اور خیر خواہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور جموں وکشمیر کے عوام ایک تسلسل کے ساتھ یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے۔ انہوں نے بھارت کے اس دعویٰ کو بھی مسترد کیا کہ جموں وکشمیر بھارت کا حصہ اور کشمیر میں ہونے والے واقعات بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ جموں وکشمیر کے عوم گزشتہ سات دہائیوں سے بھارت کے ناجائز اور جابرانہ قبضہ کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں اور بھارت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ کشمیر سے نکل جائے۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ آزادکشمیر اور پاکستان کے عوام ترکی کی پارلیمنٹ اور حکومت کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر دو ٹوک اور واضح موقف کو تحسین کی نظر سے دیکھتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ترکی بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو استعمال کر کے اقوام متحدہ سمیت مسئلہ کشمیر کے چاروں فریقوں کو مذاکرات کی میز پر بٹھائے تاکہ اس دیرینہ مسئلہ کا کوئی قابل عمل اور دیر پا حل تلاش کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی موجودہ حکمران جماعت بی جے پی اور اس کے اتحادی پورے بھارت اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں نفرت، نسلی تعصب، مذہبی منافرت اور انتہاء پسندی کو ہوا دیکر ایک ایسی آگ بڑھکا رہے ہیں جس میں بھارت کا اپنا معاشرہ جل کر خاک ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارتی حکمرانوں کی نفرت کا نشانہ پاکستان، جموں وکشمیر کے عوم اور بھارتی مسلمان ہیں۔ قبل ازیں ترکی کے سرکاری ریڈیو اور ٹیلی ویژن کی اردو سروس کو تفصیلی انٹرویو دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ ترکی کے صدر طیب ایردوان مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں مثبت اور فعال کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری اور پاکستان کی حکومت پہلے ہی ترکی پر اپنے اعتماد کا اظہار کر چکے ہیں اب ترکی کو بھارت کے حکمرانوں کو اعتماد میں لے کر اس تنازعہ کے حل کے لئے آگے بڑھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ترکی کی حکومت اور عوام کی طرف سے پاکستان اور کشمیریوں کی اخلاقی اور سیاسی حمایت پر تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔ ترک پاکستان کے مخلص دوست ہیں اور انہیں کشمیریوں کے درد اور ان کی مشکلات کا احساس اور مکمل ادراک ہے۔ انہوں نے تجویز کیا کہ ترکی اپنے سفارتی اور سیاسی اثر و رسوخ کو استعمال کر کے دنیا کے اہم ممالک کا ایک اجلاس ترکی میں طلب کر کے مسئلہ کشمیر کے پرامن سیاسی حل اور جنوبی ایشیاء میں امن کو لاحق خطرات کم کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔