• news

فضل الرحمٰن اتنا تیزنہ چلیں ایکسیڈنٹ ہو جائے،غلام سرور

چک بیلی خان(نامہ نگار) وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے گزشتہ روز ہفتہ کو پی ٹی آئی کے پبلک سیکرٹریٹ میں نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو انتخابات کی بہت جلدی ہے ذرا حوصلہ سے کام لیں اتنی تیزی سے نہ چلیں کہ ایکسیڈنٹ ہو جائے گزشتہ حکومت کو پی ٹی آئی نے پورا پورا موقع دیا تھا لیکن جب انہوں نے ہمارے چار حلقوں کے کھولنے کے مطالبہ کو نہیں مانا تو پھر پی ٹی آئی نے اپنا احتجاج کا آئینی حق استعمال کیا اگر اس وقت کی حکومت چار حلقے کھول دیتی تو پی ٹی آئی کو احتجاج کو کوئی حق حاصل نہیں تھا ادھر تو معاملہ ہی الٹ ہے مولانا نے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو حلف نہ اٹھانے کامشورہ دیا لیکن انہوں نے انکار کر دیا مولانا ایک عشرے تک ایک سپیئر ٹائیر کی طرح کسی حکومت کے ساتھ فٹ ہو جاتے تھے اب اقتدار سے باہر ہوئے ہیں تو انتخابات کے باتیں یاد آ نے لگی ہیں جو قبل از وقت ہے مولانا پانچ سال اب انتظار کریں انہوں نے کہا کہ مولانا کی اکیلے دال نہیں گلتی اب دوسروں کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلانے کی کوشش کر رہے ہیں جس طرح پہلے اسمبلیوں میں نہ جانے کے مشورے میں مولانا کو ناکامی ہوئی ہے اسی طرح اب بھی ان کو حکومت کے خلاف تحریک چلوانے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑھیگا اب مولانا کو احساس ہو رہا ہے کہ وہ اپنا ایجنڈا ایپلیمنٹ نہیں کرو اسکیں گے تو پی پی اور ن سے الگ ہونے کی باتیں کر رہے ہیں انہوں نے شہباز شریف کی وآپسی کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر کا کہ پہلے بیٹا اور داماد باہر گئے پھر میاں شہباز شریف گئے جو اب پاکستان آنے کی تاریخیں دیتے رہیں گے لیکن وآپس نہیں آئیں گے پبلک اکائونٹ کمیٹی کا عہدہ چھوڑنے اور اس پر رانا تنویر کو نامزد کرنا اس بات کی پختہ دلیل ہے کہ میاں شہباز شریف وطن وآپس نہیں آ رہے لندن ہائی کمیشن میں میڈیکل رپورٹس تصدیق کروانا پاکستانی قوم کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے اصل میں وآپس نہ آنے کا بہانہ ہے ملک و قوم کا درد رکھنے والے بھاگ گئے ہیں حکمرانی کرنے کے لئے ان کا مسکن پاکستان ہے اور مشکل وقت پر فرار کے لئے انگلستان عوامی لیڈر وہ ہوتا ہے جس کا جینا مرنا اپنی قوم کے ساتھ ہوتا ہے یہ نہیں کہ اگر برا وقت آیا تو راہ فرار ختیار کر لی ان کے بڑے بھائی نے علاج کے لئے ضمانت مانگی تھی اصل میں علاج کے لئے نہیں بلکہ جیل میں دل تنگ پڑھ گیا تھا جب عدالت نے چھ ہفتے کی ضمانت دی تو ایک دن کے لئے بھی ہسپتال داخل نہ ہوئے اور ملک سے فرار کے لئے دوبارہ عدالت سے رجوع کیا کہ علاج کے لئے بیرون ملک جانا ہے مستقل ضمانت دی جائے پہلے ایک بھائی اسی طرح ملک سے فرار ہو ا دوسرا بھی اسی طرح فرار ہو نا چاہتا تھا عدالت نے میاں نواز شریف کی نظر ثانی کی درخواست خارج ہونے سے ثابت ہو کہ ان کو کوئی خطرناک بیماری نہیں ہے ۔

ای پیپر-دی نیشن