رانا تنویر کی چیئرمین پی اے سی نامزدگی پر بلاول برہم، شہباز نے مجھ سے بات نہیں کی: زرداری
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سابق صدر آصف علی زرداری نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے چیئرمین پی اے سی پر خورشید شاہ سے بات کی ہوگی مجھ سے نہیں، رانا تنویر بندہ تو اچھا ہے دیکھتے ہیں، بات کرتے ہیں۔ ملک میں آئی ایم ایف کے لوگ آکر بیٹھ گئے ہیں۔ آئی ایم ایف کا آفس پاکستان شفٹ ہو رہا ہے۔ آئی ایم ایف والے سٹیٹ بنک میں ہوں گے تو ہم کیا ملک چلائیں گے؟ علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری مشاورت کے بغیر ن لیگ کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پی اے سی تبدیلی کی اجازت دینے پر خورشید شاہ پر برس پڑے اور کہا ہے کہ پارٹی چیئرمین سے مشاورت کئے بغیر ایسے اہم فیصلوں کی بات کرنا پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے پارٹی کی مشاورت کے بغیر ذاتی حیثیت میں ن لیگ کی قیادت سے چیئرمین پی اے سی کی تبدیلی کے حوالے سے مشاورت کی اور کہا کہ آپ چیئرمین پی اے سی تبدیل کر لیں۔ مگر خورشید شاہ نے اس حوالے سے پارٹی قیادت کو نہیں بتایا۔ جب مسلم لیگ ن کی طرف سے چیئرمین پی اے سی تبدیل کر دیا گیا تو پیپلزپارٹی نے اس پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ن لیگ نے بغیر مشاورت کے پی اے سی کا چیئرمین تبدیل کر دیا ہے۔ اس پر پیپلز پارٹی کی ترجمان نفسیہ شاہ نے پریس کانفرنس بھی کر ڈالی۔ جبکہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ خورشید شاہ کی ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف علی زرداری، فرحت اللہ بابر، رخسانہ بنگش بھی موجود تھیں۔ خورشید شاہ اور سابق سینیٹر رخسانہ بنگش کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ دوسری طرف پیپلزپارٹی نے گورنر سٹیٹ بنک کی تقرری کی بھرپور مخالفت کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری طرف بلاول بھٹو بطور چیئرمین پی اے سی رانا تنویر کی نامزدگی پر برہم ہوگئے۔ بلاول بھٹو نے پارٹی کے تمام رہنمائوں کو اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا چئیرمین پی اے سی کے معاملے پر ن لیگ کے ساتھ کھڑے نہیں ہوں گے۔ شہبازشریف کے چیئرمین پی اے سی بننے میں پیپلزپارٹی نے اہم کردار ادا کیا تھا،فیصلہ کرنے سے پہلے ہمیں اعتماد میں لینا چاہئیے تھا۔ہم نے روایت کو قائم رکھنے کے لیے ن لیگ کا ساتھ دیا تھا۔اسی کے پیش نظر پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے رانا تنویر کو چیئرمین پی اے سی تسلیم نہ کیے جانے کا امکان ہے۔علاوہ ازیں بلاول بھٹو زر داری نے کہاہے کہ اچانک وزیرخزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور گورنر اسٹیٹ بنک کی تبدیلیاں سنگین مسئلہ ہے،حکومت میں قائدانہ صلاحیت نہیں ،اب آئی ایم ایف فیصلہ کرے گا کہ وزیرخزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور گورنر اسٹیٹ بنک کون ہوگا؟ اس طرح کا نظام نہیں چلے گا،موجودہ حکومت آئی ایم ایف کی ہر بات مان رہی ہے،عمران خان ٹیپو سلطان کی بات کرتے تھے ،اس وقت پاکستان غلام بن چکا ہے ،پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کے باہر ان مسائل کو بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے،حکومت کے ظلم اور جبر کو نقاب کرتی رہیں گے۔پیر کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زر داری نے کہا لگ رہا ہے کہ ہم معاشی خودمختاری پر سمجھوتہ کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں بھی مشرف خزانہ خالی کر کے دے گیا تھا۔انہوںنے کہاکہ ہم نے آئی ایم ایف کی مرضی کے خلاف نوکریاں دینے سمیت بہت سے اقدامات کئے۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت آئی ایم ایف کی ہر بات مان رہی ہے،پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کے باہر ان مسائل کو بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے، ہم ان مسائل کا مقابلہ کریں گے۔انہوںنے کہاکہ اسٹیٹ بنک کے گورنر کی مدت ملازمت تین سال ہوتی ہے، گورنر اسٹیٹ بئنک کو اس طرح زبردستی نہیں ہٹایا جا سکتا۔ انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کے ملازم کو گورنر اسٹیٹ بنک بنانے کی قانون میں گنجائش نہیں۔ گورنر سٹیٹ بنک کی تقرری کی بھرپور مخالفت کریں گے۔