دھماکے کی جگہ کو حساس قرار دیا ہوا تھا: صوبائی وزیر قانون، سکیورٹی پالیسی پر نظرثانی کرینگے: وزیرداخلہ
اسلام آباد (نیوزرپورٹر‘آئی این پی) وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے لاہور دھماکے سے متعلق ابتدائی رپورٹس شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ خود کش حملہ تھا اور اس میں ایلیٹ فورس کی گاڑی کو ٹارگٹ کیا گیا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ تحقیقات جاری ہیں، جس طرح کڑیاں ملتی جائیں گی تحقیقات میں پیش رفت ملے گی۔اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ دوبارہ ایسے واقعات کا ہونا بد قسمتی ہے، ہمیں سیکورٹی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہوگی، سیکورٹی پالیسی پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ سیکورٹی کو بہتر بنانے کی گنجایش ہمیشہ رہتی ہے، سیکورٹی معاملات میں لوپ ہولز بند کیے جائیں گے۔وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ وہ واقعے کے بعد سے تحقیقاتی اداروں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔انہوں نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا اس طرح کے واقعات ملک اور انسان دشمن عناصر کی سازش ہیں۔وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا ہے کہ عام تھریٹ موجود تھی جس کی وجہ سے اس جگہ پولیس اور ایلیٹ کے جوان تعینات تھے جب کہ اس مقام کو حساس قرار دیا ہوا تھا، حملہ آور کو کوئی مسلمان تصور نہیں کر سکتا، ایسے لوگوں کا اس ملک اور مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔ وزیر قانون نے اتا دربار دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ واقعے میں ملوث لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لیے اقدامات حکومت کی ذمہ داری ہے اور حکومت اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہورہی ہے۔