امریکہ نے بمبار طیارے بھی مشرق وسطیٰ بھیج دیئے: عراق ہمارے فوجیوں کا تحفظ یقینی بنائے : پومپیو
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک+ بی بی سی) واشنگٹن اور تہران میں کشیدگی شدت اختیار کر گئی۔ امریکہ نے بحری بیڑے کے بعد بی ففٹی ٹو بمبار طیارے بھی مشرق وسطیٰ بھیج دیئے ہیں۔ جوہری صلاحیت کے حامل کئی بمبار طیارے او دیگر بحری جنگی جہاز مشرق وسطیٰ میں تعینات کئے جا رہے ہیں۔ امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ اس بات کے واضح اشارے ہیں‘ ایران اور اس کی پراکسی فورسز امریکی فوج اور مفادات پر ممکنہ حملے کی تیاری کررہی ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو جرمنی کا طے شدہ دورہ منسوخ کرکے عراق کا دورہ کیا جہاں انہوں نے عراقی رہنمائوں سے کہا ہے کہ وہ عراق میں امریکی فوجیوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں یہ دورہ ایسے وقت ہوا جب امریکہ نے اپنے بحری بیڑے یو ایس ایس ابراہم لنکن کو خطے میں بھیجنے کا اعلان کیا۔ مائیک پومیپو نے عراق کے وزیراعظم عادل عبدل مہدی اور صدر براہم صلاح سے ملاقات کی۔ عراقی امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے عراقی رہنماؤں کو باور کرایا ہے کہ امریکہ کو عراق میں دوسرے ممالک کی مداخلت پسند نہیں امریکی وزیر خارجہ نے عراقی رہنمائوں سے کہا کہ وہ عراق میں امریکی فوجیوں اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں امریکی اہلکاروں نے کہا کہ بحری بیڑے کو عراق میں ایرانی اتحادوں کی جانب سے امریکی افواج کو دھمکیوں کے پیش نظر بھیجا گیا ہے منگل کے روز اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا کہ امریکہ B-52 بمبار طیاروں کو بھی خطے میں بھیج رہا ہے امریکہ نے دھمکیوں کے بارے میں ابھی تک کوئی واضح معلومات فراہم نہیں کی ہیں البتہ ایران نے امریکی دعوؤں کو مسترد کیا ہے امریکی وزیر خارجہ برطانیہ کے دورے پر پہنچ رہے ہیں جہاں وہ وزیراعظم ٹریسامے اور وزیر خارجہ جرمنی ہنٹ سے ملاقات کریں گے۔ مائیک پومپیو نے کہا کہک وہ عراقی رہنماؤں سے ملاقات کرکے انہیں یقین دہانی کرانا چاہتے تھے کہ امریکہ عراق کی خود مختاری اور آزادی کے تحفظ کیلئے تیار ہے انہوں نے کہا کہ وہ یہ بھی چاہتے تھے کہ عراقی رہنمائوں کو باور کرائیں کہ وہ توانائی کے معاہدے کرتے وقت ایران پر کم بھروسہ کریں۔ پینٹاگون کے عبوری ترجمان چارلس سمرز نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا لیکن وہ امریکی اہلکاروں اپنے اتحادیوں اور خطے میں اپنے مفادات کا تحفظ کرے گا پینٹاگون کے ترجمان نے کہا یو ایس ایس ابراہم لنکن طیارہ بردار سٹرایک گروپ اور ایک بمبار طیارے کو خطے میں بھیجنے کا فیصلہ دانشمندانہ تھا۔