ہنگامہ آرائی پارلیمنٹ کا ’’مقدر‘‘ سپیکر کے ’’جانبدارانہ‘‘ رویہ کیخلاف احتجاج
ہنگامہ آرائی موجودہ پارلیمنٹ کا مقدر بن گئی ہے اپوزیشن کو شکایت ہے کہ قومی اسمبلی میں سپیکر اسد قیصر شدید حکومتی دبائو میں ہیں انہیں اپوزیشن کو نظر انداز کر کے حکومتی ارکان کو موقع دینے کے لئے کہا جا رہا ہے پہلی بار اپوزیشن کی جانب سے سپیکر کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا ہے اس لئے آئے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہنگامہ آرائی ہو جاتی ہے اپوزیشن قومی اسمبلی کے سپیکر کے ڈائس کا گھیرائو کر لیتی ہے جس کے اپوزیشن اجلاس کی کارروائی نہیں چلنے دیتی جمعرات کو بھی قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے اپوزیشن پارلیمانی رہنمائوں کی تقاریر سے قبل وفاقی وزیر مراد سعید کو مائیک دینے پر شدید احتجاج کیا اور اپوزیشن نے سپیکر ڈائس کا گھیرائو کر لیا اس دوران سپیکر اسد قیصر سے مسلم لیگ (ن)کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی اور خواجہ آصف کا تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ جمعرات کو بلاول بھٹو زرداری ایوان میں چھائے رہے۔ انہوں حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے سپیکر پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کو فلور دے دیتی ہے لیکن مسلم لیگ (ن) کے ارکان کو فلور نہ دے کر اپوزیشن کو منقسم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے دھواں دھار تقریر کی اور حکومت پر ایک بار پھر شدید تنقید کی انہوں نے کہا کہ ’’امپائر کی انگلی پر ناچنے والی حکومت سے تنقید برداشت نہیں ہوتی، آئی ایم ایف نے حکومتی اداروں پر قبضہ کر لیا ہے، یہ پی ٹی آئی کی نہیں پی ٹی آئی ایم ایف کی حکومت ہے،آئی ایم ایف سے ہونے والی ڈیل کو اسمبلی سے منظور کروایا جائے،اگر ایسا نہ ہوا تو عوام اور پیپلزپارٹی اس ڈیل کو تسلیم نہیں کرے گی یہ حکومت مارتی ہے اور رونے بھی نہیںدیتی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام دیکھ رہے ہیں کہ حکومت کی کوئی سمت نہیں، پاکستان کا وزیر خزانہ، گورنر سٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر بھی آئی ایم ایف کی مرضی سے لگایا گیا۔