مائوں کا عالمی دن آج ، مقصد ان کی عظمت کا اعتراف، خراج تحسین پیش کرنا ہے
لاہور(رپورٹ:رفیعہ ناہید اکرام)پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج12مئی کوانتہائی جوش و خروش سے ما ؤں کاعالمی دن منایا جارہاہے۔اس دن کو منانے کامقصد ماؤں کی عظمت کا اعتراف اور انہیں خراج تحسین پیش کرنا ہے۔ اس موقع پر دنیابھرمیںبچے اپنی ماؤں کو پھول اور تہنیتی کارڈ زپیش کریں گے اورانسانی حقوق کی مختلف تنظیمیں سیمینارزز، مذاکرے ودیگر تقریبات منعقد کریںگی جن میں معاشرتی اور خاندانی نظام میں ماں کے لازوال کردار ، شفقت، ایثاراور قربانی کے جذبہ کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے گا۔ اسلام نے توچودہ صدیاںقبل ماں کے قدموں تلے جنت کی نوید سناکرماںکی عظمت اورمقام ومرتبے کاتعین کردیاتھا جبکہ باقی دنیامیںماؤں کاعالمی دن منانے کی تاریخ بھی قدیم ہے سب سے پہلے اس کا سراغ یونانی تہذیب میں ملتا ہے جہاں تمام دیوتاؤں کی ماں گرہیا دیوی کے اعزاز میں یہ دن منایا جاتا تھا، 16ویں صدی میں ایسٹر سے 40روز قبل انگلستان میں ایک دن ’’ مدرنگ ڈے‘‘ کے نام سے موسوم تھا۔ اس روز شاہی محل کے ملازمین کو اپنے گھروں کوجانے اور ماؤں سے ملنے کی آزادی ہوتی تھی۔امریکہ میں مدرزڈے کاآغاز 1872میں ہوا۔اس کی اولین محرک جولیاوارڈیور تھیں۔دوسری جانب پاکستان میں بعض حلقوںکی طرف سے اس دن کومنانے پریہ کہہ کہ ’’ ہردن ماںکادن ہے پھرہم مغرب ممالک کی طرح اسے صرف ایک ہی دن تک محدود کیوںرکھیں‘‘اعتراض کیاجاتا ہے۔نوائے وقت سے گفتگومیں عافیت میںمقیم شالیمار ٹاؤن کی 75 سالہ حنیفہ بی بی اوراٹک کی 82 سالہ اکبر خاتون نے بتایاکہ بیٹیوں کی شادی کے بعد انکے گھروں میں رہنا نہیں چاہتیں بیٹوں کی ہماری ضرورت نہیں وہ اپنی دنیا ؤں میں مست ہیں اور ہم ان پر بوجھ۔ بہاولپور کی 60 سالہ فرحانہ نوشین اور خوشاب کی 70 سالہ نسیم اختر نے رندھے ہوئے لہجے میں بتایاکہ بچوں کو ہماری ضرورت نہیں ہوتی تو آج ہم یہاں نہ ہوتیں ، ہم ان سے ناراض ہوں یا خوش انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا حالانکہ ہمیں صرف انکی خوشی عزیز ہوتی ہے مگر جب انہیں ہماری کھانسی کی آواز ڈسٹرب کرے اور گھر پر موجود ہونا ہی بوجھل لگے تو بتائیں ہم کیا کریں۔ اکاون سالہ نورجہاں سیالکوٹ سے بچوں سے ناراض ہوکر عافیت پہنچیں جبکہ سابق ہیڈمسٹریس پروین بھی ریٹائرمنٹ کے بعد عافیت میں رہنے پر مجبور ہیں اور کبھی کبھار ہی کوئی انہیں ملنے آتا ہے۔