آئی ایم ایف سے معاہدہ کو حتمی شکل دینے کیلئے مذاکرات جاری، آج بھی بات چیت ہوگی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان مذاکرات آج بھی جاری رہیں گے۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان گزشتہ روز بھی مذاکرات جاری رہے۔ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوششیں جاری ہیں۔ وزیراعظم نے سٹاف لیول معاہدے کے مسودے کو مسترد کردیا تھا۔ معاہدے کی حتمی منظوری وزیراعظم سے لی جائے گی۔ دریں اثناء پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کے معاملے پر مشیر خزانہ حفیظ شیخ سے گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے ملاقات کی جس میں آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ حکام وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پیش رفت ہورہی ہے،پاکستان کے بہترین مفاد میں فیصلے کئے جائیں گے۔ دوسری جانب حکومتی معاشی ٹیم کی آئی ایم ایف سے تین سالہ قرض پروگرام کو حتمی کرنے کیلئے دن بھر اندرونی مشاورت جاری رہی ۔ مشاورت میں مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر اور سیکرٹری خزانہ یونس ڈھاگہ نے شرکت کی ۔وزیر بجلی عمر ایوب اور وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار سے بھی مشاورت کی گئی جس کے بعد آئی ایم ایف حکام کے ساتھ بات چیت کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کو بھی مذاکرات پر اعتماد میں لیا گیا ذرائع کے مطابق معاہدہ ہونے کی صورت میں پاکستان کو ساڑھے چھ ارب ڈالرز کا قرضہ ملے گا۔
اسلام آباد (عترت جعفری) بیل آ ئوٹ پیکج پر بنیادی مذاکرات مکمل ہونے کے بعد آئی ایم ایف مشن کے سربراہ کے سوا باقی تمام افسر بیرون ملک چلے گئے ،ذرائع نے بتایا ہے کہ مشن کے سربراہ ریگو اسلام آباد میں موجود رہے تاکہ حکومت کی طرف آنے والی تجاویز پر اپنے ادارے کا موقف دے سکیں۔سٹاف لیول پر معاہدہ پر دستخط نہیں ہو سکے ،وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف دونوں جانب سے خاموشی رہی ،حکومت کی اکنامک مینجمنٹ ٹیم حکومت کی اعلی سطح سے گرین سگنل کی منتظر ہے ،امکان ہے کہ وزیر اعظم کی طرف سے حتمی فیصلہ ہونے کی صورت میں آج پاکستان اور آئی ایم ایف کی جانب سے پروگرام کے بارے میں حتمی اعلان سامنے آجائے،وزیر اعظم نے پیر کو ایک اجلاس بھی بلایا ہے جس میں حکومتی ارکان اسمبلی اور مشیر خزانہ بھی شرکت کریں گے جس میں مجوزہ پروگرام پر ارکان کو اعتماد میں لیا جائے گا ،پاکستان تین ایشوز پر نرم شرائط چاہتا ہے جس میں روپے کی قدر میں کمی،ایف بی آر کے سالانہ ہدف میں کمی، اور ڈس کائونٹ ریٹ میں فوری اضافہ شامل ہے ،حکومت کو خدشہ ہے کہ ان شرائط پر عمل کی صورت میں مہنگائی کنترول سے باہر چلی جائے گی ۔