جس دھج سے کوئی ’’مقتل‘‘ کوگیا …!
مسلم لیگ(ن) کے قائد محمد نواز شریف نے یکم رمضان المبار ک کو ایک بار پھر کوٹ لکھپت جیل میں ’’ڈیرہ ‘‘ لگا لیا ہے اسی تنگ و تاریک کوٹھڑی میں انکا ’ ’ ڈیرہ ‘‘ ہے جہاں وہ 6ہفتے قبل ’’سر‘‘ اٹھا کر چلنے کے جرم قید کاٹ رہے تھے۔ انہیں سپریم کورٹ آف نے علاج معالجہ کیلئے 6ہفتے کی ضمانت پر رہا کیا گیا تو انہوں نے اپنا بیشتر وقت ’’جاتی امرا‘‘ میں ’’پی ایم ہائوس‘‘ میں گذار دیا ان کا بیشتر وقت اس قبرستان میں حاضری دینے میں گذرتا جہاں ان کے والد محترم میاں شریف ، بھائی عباس شریف اور بیگم کلثوم نواز ہزاروں من مٹی کے نیچے دفن ہیں ۔ میاں نواز شریف نے زیادہ وقت اپنے ’’میڈیکل چیک اپ ‘‘ میں گذار دیا انہیں ’’ علاج معالجہ‘‘ کا موقع ہی نہیں ملا ۔ اگرچہ معالجین نے انکے لندن میں اس ڈاکٹر کے پاس علاج تجویز کیا ہے جسکے پاس وہ سالہا سال سے زیر علاج ہیں لیکن سپریم کورٹ نے ان کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی ۔ سو فیض احمد فیض کا سالہاسال پہلے کہا گیا یہ شعر یاد آر ہا ہے: جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا وہ شان سلامت رہتی ہے ۔ کے مصداق میاں نواز شریف 6ہفتے کی ضمانت کی مدت ختم ہونے پر خوب’’ سج دھج ‘‘کر کوٹ لکھپت جیل چلے گئے یہ اپنی نوعیت کی منفرد گرفتاری تھی جس میں ’’قیدی‘‘ جلوس کی شکل میں اپنی گرفتاری پیش کرنے جا رہا تھا یہ پاکستان کا واحد ’’ سیاسی قیدی‘‘ تھا جس کا ’’ رہائی ‘‘ کی بجائے ’’گرفتاری‘‘ پیش کرنے پر جلوس نکا لاگیا مسلم لیگ (ن) کی مسقبل کی رہنمامریم نواز اپنے کزن حمزہ شہباز کے ہمراہ میاں نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل تک الوداع کہنے کیلئے گئیں ۔ اگرچہ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے کہا گیا کہ میاں نواز شریف کے استقبال کیلئے کوئی باضابطہ کال نہیں دی جا رہی تاہم مسلم لیگی کارکنوں کو نواز شریف کا استقبال کرنے کو روکا نہیں گیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حمزہ شہباز کی نگرانی میں استقبال کے تمام انتظامات کئے گئے لاہور میں ایک بار پھر میاں نواز شریف کا شاندار استقبال کر کے ثابت کیا ہے کہ لاہور مسلم لیگ (ن) کا شہر ہے ۔ نواز شریف کے شاندار استقبال کا تمام کریڈٹ حمزہ شہباز کو جاتا ہے انہوں نے اپنی خداداد صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کرکے سیاسی مخالفین کو باور کرادیا ہے کہ میاں نواز شریف کو جیل میں ڈالے جانے کے باوجود مسلم لیگ (ن) زندہ و تابندہ ہے لاہوریوں نے منوں پھول نچھاور کرکے میاں نواز شریف سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کیا ۔ محمد نواز شریف نے کوٹ لکھپت جیل جانے سے قبل پارٹی قیادت کو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے ہدایت کر دی انہوں نے کہا کہ ’’ ماضی میں جیل کاٹ چکے ہیں وہ اب بھی جرأت و استقامت سے جیل کاٹ لیں گے انہیں اپنی لیڈر شپ کے کردار پر کبھی شرمندگی کا سامنا نہیں کرنا پڑیگا‘‘ میاں نواز شریف نے کہا کہ ’’میرے نصیب میں جیل میں رمضان المبار ک گذارنا لکھا ہے تو میں حوصلہ سے یہ وقت بھی گذار دوں گا انہوں نے جاتی امرا میں پارٹی کے چیئرمین راجا محمد ظفر الحق ، شاہد خاقان عباسی، مخدوم جاوید ہاشمی، سردار ایاز صادق، چوہدری تنویر خان، رانا تنویر حسین، خواجہ آصف، شیخ آفتاب، اور دیگر رہنمائوں سے افطار کے موقع پر بات چیت کی جیل جانے سے قبل میاں نواز شریف، میاں شریف، میاں عباس شریف اور بیگم کلثوم نواز کی قبر پر گئے اور دعائے مغفرت کی۔ اس موقع پر میاں نواز شریف نے ممتاز نعت خوان عبدالرزاق جامی سے میاں محمد بخش عارف کھڑی کا عارفانہ کلام پڑھنے کی فرمائش کی میاں نواز شریف نے مسلم لیگی رہنمائوں کو پارلیمنٹ میں مؤثر کردار ادا کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ وہ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت کو ٹف ٹائم دے۔ اس موقع پر مسلم لیگی رہنمائوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اس مشکل وقت میں انکی توقعات پر پورا اتریں گے اور انکے بیانیہ کو آگے لیکر چلیں گے۔ میاں نواز شریف نے جیل جاتے ہوئے اپنی گاڑی سے وڈیو پیغام ریکارڈ کراتے ہوئے کہ ’’لاہور کے عوام نے جس طرح میرا استقبال کیا اس کی مثال نہیں ملتی ۔ جس طرح والہانہ انداز میں میرا استقبال کیا ان کا شکریہ ادا کرنے کیلئے الفاظ نہیں ان شااللہ ان کا جذبہ اور دعائیں رنگ لائیں گی یہ ظلم کی سیاہ رات ختم ہوکر رہے گی جیل کی کالی کوٹھڑی سے نجات ملے گی یہ جانتے ہیں مجھے کس جرم میں سزا دی جا رہی ہے پاکستان پائندہ باد ‘‘ ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس میں سزا کیخلاف میاں نوازشریف کی اپیل پر سماعت پیپر بکس مکمل نہ ہونے پر 19جون2019ء تک ملتوی کردی ہے ۔کیس کی سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے کی ۔ میاں نوازشریف کی جانب سے انکے وکیل خواجہ محمد حارث اور نیب کے جانب سے پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اپیل پر باقاعدہ سماعت سے پہلے عدالتی ریکارڈ درست کر لیں ۔ وکیل صفائی خواجہ حارث نے کہا کہ رمضان المبارک تک پیپر بکس مکمل کر لیتے ہیں تاکہ ریکارڈ میں کوئی چیز رہ نہ جائے۔ عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کیخلاف اور نیب کی اسی ریفرنس میں سزا میں اضافے سے متعلق اپیل پر سماعت 19 جون 2019ء تک ملتوی کردی ہے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف ماہ رمضان المبارک جیل میں گزاریں گے رمضان المبارک کے بعد ان کی اپیل کی سماعت ہوگی مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف جو ان دنوں علاج کے سلسلے میںلندن میں مقیم ہیں انکے سیاسی مخالفین انکے فرار ہونے کی افواہیں پھیلا رہے ہیں جب کہ میاں شہباز شریف کے مزیدمیڈیکل ٹیسٹ 16 مئی کو کئے جائینگے انہوں نے لندن سے مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’وہ قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں بھرپور شرکت کرینگے انہوں نے ملکی معیشت کے حوالے تقریر کی تیاریاں شروع کر دی ہیں‘‘ انہوں نے سیاسی مخالفین کے پراپیگنڈے کو زائل کرنے کیلئے یہ پیغام دیا ہے ۔
جب مسلم لیگ (ن) نے میاں شہباز شریف کی جگہ رانا تنویر حسین کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے کا فیصلہ کیا تو حکومت کی طرف سے شدید مخالفت کی گئی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جو قومی اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر ہیں نے نہ صرف پریس کانفرنس بلکہ قومی اسمبلی کے ایوان میں چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی کی تبدیلی کی مخالفت کر دی اور اعلان کیا کہ حکومت مسلم لیگ(ن) کے اس فیصلے کی پابند نہیں لیکن اب تحریک انصاف کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کو میاں شہباز شریف کی بجائے رانا تنویر کی حسین کو چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی بنانے پر ’’مثبت‘‘ اشارات ملے ہیں تحریک انصاف کی جانب سے پیغام مو صول ہوا ہے کہ اگر مسلم لیگ (ن) چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی تبدیل کرنا چاہتی ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا جس پر مسلم لیگ (ن) نے کہا ہے کہ اگر تحریک انصاف میڈیا کے ذریعے مسلم لیگ ن کے نامزد کردہ چیئرمین کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کی حمایت کی یقین دہانی کرائے گی تو میاں شہباز شریف چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی سے مستعفی ہو جائینگے۔ اس سلسلے میں مسلم لیگ ن اور حکومت کے درمیان آئندہ چند دنوں میں باضابطہ بات چیت کا امکان ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی قیادت کے درمیان اہم ملاقات ہوئی ہے پہلی بار مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں نے بلاول بھٹو زرداری کو چیئرمین پبلک اکائونٹس کی تبدیلی کے بارے میں اعتماد میں لیا ہے ۔اس دوران دونوں جماعتوں کی قیادت نے جہاں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وہاں پارلیمنٹ میں حکومت کو’’ ٹف ٹائم‘‘ دینے کا فیصلہ کیا ہے مسلم لیگ(ن) کی جانب سے وفد میں شاہد خاقان عباسی‘ ایازصادق، خواجہ آصف، رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق اور مریم اورنگزیب شامل تھے جبکہ پیپلزپارٹی کی جانب سے سیدخورشید شاہ اور سیدنوید قمرنے بلاول بھٹو زرداری کی معاونت کی ۔ معلوم ہوا ہے مسلم لیگ (ن) نے بلاول بھٹو زرداری کو میاں شہباز شریف کی جگہ رانا تنویر حسین کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے کی حمایت کرنے پر راضی کر لیا ہے ۔ سر دست انہوں نے جیل میں صرف اپنے اہل خانہ سے ملاقات کی ہے لیکن انکی پارٹی امور پر گہری نظر ہے اگرچہ جیل میں انہیں باجماعت تراویح پڑھنے کی سہولت نہیں لیکن ’’ضمیر کا قیدی‘‘ جرأت و استقامت سے قید تنہائی گذار رہا ہے جیل کی کال کوٹھڑی میں قرآن پاک ، چند کتب اور بیگم کلثوم نواز کی تصویر انکے ساتھی ہیں وہ روزانہ باقاعدگی سے قران پاک کی تلاوت کرتے ہیں انہوں نے وزارت عظمیٰ میں بھی بے پناہ مصروفیات کے باوجود رمضان المبارک میں قرآن پاک کی تلاوت ترک نہیں کی‘ جیل کی کال کوٹھڑی میں میاں نواز شریف تنہائی میں بیگم کلثوم نواز کی تصویر سے گفتگو کرتے رہتے ہیں یہ بیگم کلثوم نواز ہی ہیں جو میاں نواز شریف کو ’’جبر‘‘ کے سامنے جھکنے نہیں دیتیں ۔