• news

جوہری عدم پھیلاؤکے سمجھوتہ پر نظرثانی کیلئے اجلاس بے نتیجہ

نیویارک، تہران، بیجنگ (اے پی پی)جوہری عدم پھیلاؤ کے سمجھوتے ’’این پی ٹی‘‘کے رکن ممالک کا ایک اجلاس کسی متفقہ دستاویز پر اتفاق رائے کے بغیر ختم ہو گیا۔ جوہری اور غیر جوہری ممالک، جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے عمل میں پیشرفت کے لیے کسی طریقہ کار پر متفق نہ ہو سکے۔ 2020ء میں سمجھوتے پر نظر ثانی کے اجلاس کی تیاری کا ایک اجلاس دو ہفتے تک نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں ہوا۔ اقوام متحدہ کے تحت نظر ثانی اجلاس ہر 5 سال بعد منعقد ہوتا ہے۔کئی غیر جوہری ممالک کا مطالبہ تھا کہ نئی متفقہ دستاویز میں تیاری کے گزشتہ اجلاس میں اتفاق کردہ دستاویز سے مکمل مطابقت ظاہر کی جائے، جس میں جوہری ہتھیاروں کو غیرانسانی قرار دیا گیا تھا۔ ان ممالک کا متفقہ دستاویز میں یہ شامل کرنے کا بھی مطالبہ تھا کہ کئی ممالک اقوام متحدہ کے جوہری ہتھیاروں پر پابندی کے سمجھوتے کی حمایت کرتے ہیں۔ تاہم، امریکہ اور چند دیگر جوہری ممالک نے سلامتی کی سنگین ضروریات کا حوالہ دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی۔ تیاری کا اجلاس کسی اتفاق رائے پر پہنچے بغیر ختم ہو گیا۔ اجلاس کے سربراہ نے ایک بیان جاری کیا، جس میں رکن ممالک سے ماضی کے اتفاق کردہ نکات کی تصدیق نو اور نفاذ کی درخواست کی گئی۔ تاہم، امریکہ نے اس بیان کو مسترد کر دیا۔ چین نے ایک بار پھر ایران جوہری معاہدے کے مکمل نفاذ کا مطالبہ کیاہے۔ ترجمان دفترخارجہ گینگ شوانگ نے ملکی اور غیرملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک بار پھر ایران جوہری معاہدے میں شامل رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ اس معاہدے کے مکمل اور موثر انداز میں نفاذ کو یقینی بنائیں۔ ترجمان چینی دفترخارجہ نے کہا کہ جوہری معاہدہ اجتماعی عمل سے حاصل ہونے والا معاہدہ ہے جس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی توثیق کی ہے۔ چینی ترجمان نے جوہری معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ علیحدگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی علیحدگی اور ایران مخالف یکطرفہ پابندیوں سے علاقائی صورتحال مزید کشیدگی کی طرف بڑھی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام فریق صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے باہمی افہام و تفہیم سے مسائل کا حل نکالیں کیونکہ لڑائی اور جھگڑے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ دوسری جانب ایرانی نائب وزیر خارجہ برائے سیاسی امور سید عباس عراقچی نے جوہری معاہدے کے باقی پانچ رکن ممالک کے وعدوں کی پابندی پر زور دیا اور کہا ہے کہ یورپ آئندہ 60 دنوں کے دوران تیل اور بینکاری کے شعبے میں اپنے عملی اقدامات کو اپنائے۔

ای پیپر-دی نیشن