• news

مقبوضہ کشمیر: کمسن بچی کی بے حرمتی پر مظاہرے جاری، جموں شاہراہ پر ٹول ٹیکس کیخلاف ہڑتال

سرینگر(این این آئی+ اے پی پی)مقبوضہ کشمیر میںسرینگر جموںہائی وے پر بھارت کی طرف سے ٹول ٹیکس نافذ کرنے کے خلاف ٹرانسپوٹروں کی اپیل پر ضلع اسلام آباد میں ہڑتال کی جارہی ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اسلام آباد میں بیشتر دکانیںاور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوںپر ٹریفک معطل رہی ۔ ٹرانسپورٹر اونتی پورہ کے قریب سنگم کے مقام پر قائم کئے گئے ٹول پلازہ پر مقامی گاڑیوں کو ٹول ٹیکس سے مستثنیٰ قراردینے کا مطالبہ کرر ہے ہیں۔صورہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزکے میڈیکل کالج کے طلباء نے شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میںتین سالہ بچی کی بے حرمتی کے خلاف سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ایم بی بی ایس کے طلباء کالج کے احاطے میں جمع ہوئے اوراس گھنائونے جرم کے خلاف پرامن احتجاج کرتے ہوئے مجرم کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا۔احتجاجی طلباء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر’’کہیں بھی ناانصافی ہرجگہ انصاف کے لیے خطرہ ہے‘‘کے نعرے درج تھے۔ انہوں نے کیس کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ دریں اثناء کمسن بچی کی بے حرمتی کے خلاف ضلع گاندربل کے علاقے کنگن میں بھی طلباء نے احتجاجی مظاہرے کئے۔ گورنمنٹ ڈگری کالج کنگن کے طلباء نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا اور کالج سے کنگن کے بازار تک احتجاجی مارچ کیا۔ بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ علاقے کے مختلف مقامات پر گھروں پر چھاپوں کے دوران پانچ کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ ادھر نامعلوم افراد نے ضلع شوپیاں میں ایک گھر میں زبردستی داخل ہوکر بھارت نواز نیشنل کانفرنس کے رکن سجاد احمد گنائی کو زخمی کر دیا۔ضلع اسلام آباد میں آسمانی بجلی گرنے سے دو جڑواں بھائی جاں بحق ہو گئے ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمدیاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت اور دیگر حریت رہنمائوںنے سمبل بانڈی پورہ میں ایک کمسن بچی کی بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اندوھناک، انسانیت سوز اور دل دھلانے والا واقعہ قرار دیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت قائدین نے ایک بیان میں اس افسوسناک واقعے کو جموں وکشمیر کی بہترین سماجی و روحانی ثقافت پر ایک بدنما داغ قراردیتے ہوئے واقعے کی مکمل تحقیقات اور اس میں ملوث مجرم کو عبرتناک اورقرارواقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ اس واقعے سے نہ صرف ہمارے اجتماعی ضمیر کو جھنجوڑا ہے بلکہ ہمارے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔حریت قائدین نے لوگوں سے ہوشیار اور چوکنا رہنے کی اپیل کی کیوں بعض شرپسند عناصر اور طاقتیں اس واقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمیں فرقوں اور قبیلوں میں تقسیم کرنے کی سازش کر سکتی ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن