علیم خان ضمانت پر رہا‘ حکومت نیب قانون ٹھیک کرے: رہنما پی ٹی آئی
لاہور (وقائع نگار + اپنے نامہ نگار سے+ نامہ نگار خصوصی+ نامہ نگار+ صباح نیوز) ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کی آف شور کمپنی اور اثاثہ جات کیس میں ضمانت منظور کر لی جس کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا ۔سماعت کے دوران عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے قرار دیا کہ باہر کھڑے لوگوں کو خاموش کرایا جائے۔جس پر علیم خان کے وکیل نے کہا کہ لوگ ہماری سپورٹ کیلئے موجود نہیں۔ ہائیکورٹ نے آف شور کمپنیوں اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار سابق سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی ایک ایک کروڑ کے دو مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا ۔ جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ ملزم کس ریمانڈ پر ہے۔ جس پر نیب وکیل نے بتایا کہ ملزم جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہے۔نیب وکیل نے بتایا کہ علیم خان نے زمین کی قیمت کم دکھائی۔عدالت نے کہا کہ یہ سب تو علیم خان نے گوشوارے میں لکھ دیا۔آپ یہ بتائیں ان کے سورسز تھے؟ ۔وکیل نیب نے کہا کہ تخمینہ کار کا بیان موجود ہے۔جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ بیرون ملک سے اتنے پیسے آئے۔ فلاں اکائونٹس سے پیسے آئے۔ اس طرح کچھ بتائیں۔تفتیشی افسر نے بتایا کہ بیرون ملک سے رقوم منتقل ہوئیں۔جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ کیا وہ رقوم غیر قانونی تھیں؟ ۔تفتیشی افسر نے کہا کہ والد اور والدہ کا کوئی سورس پاکستان میں موجود نہیں۔ علیم خان کی والدہ اور والد سرکاری ملازم تھے۔ علیم خان 50 کروڑ روپے کی وضاحت نہیں دے سکے۔ علیم خان کے اکائونٹنٹ نے بھی بیان میں کہا کہ پیسے ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک بھیجے گئے۔نیب نے علیم خان کے اخراجات اور ذرائع آمدن کی دستاویزات پیش کر دیں۔جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ یہ کون سے ذرائع ہیں، اس پر کوئی تاریخ نہیں۔تفتیشی افسر نے کہا کہ ابھی حتمی رپورٹ بنانی ہے اور چیئرمین نیب کو بھیجی جائے گی۔جسٹس علی باقر نجفی نے علیم خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ اس پر جواب دینا چاہیں گے کیا؟ ۔وکیل علیم خان نے کہا کہ میں اس کا جواب نہیں دوں گا کیونکہ اس پر نیب کے افسر کے کوئی دستخط موجود نہیں۔ نیب کی علیم خان کیخلاف پیش کی گئی رپورٹ غیر مصدقہ ہے۔ اگر نیب نے یہ ثابت کرنا ہے کہ زمین کی قیمت زیادہ تھی تو اس کے لئے ثبوت پیش کرنا ہوں گے۔ گواہوں کے بیانات پر تو کیس نہیں بنتا، 18 سال پرانا کیس ہے اور ابھی تک ریفرنس نہیں فائل ہوا عبدالعلیم خان کبھی مفرور نہیں رہے جسٹس علی باقر نجفی نے نیب وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کی تفتیش کی کیا پوزیشن ہے وکیل نیب نے کہا کہ تفتیش جاری ہے ہم وقت نہیں بتا سکتے کہ کب تفتیش مکمل ہو گی۔ عبدالعلیم خان نیرہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ رہائی پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں نیب قانون میں سقم موجود ہے اسے ختم ہونا چاہئے اور حکومت سے کہتا ہوں کہ وہ اس معاملے کو دیکھے۔ قانون سب کیلئے اللہ تعالیٰ نے مجھے سرخرو کیا پارٹی کارکنوں اور میرے لئے دعائیں کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں مجھے فخر ہے کہ میں نے نئے پاکستان کیلئے کسی لالچ کے بغیر عمران خان کا ساتھ دیا میرا مقصد کوئی وزارت لینا ہر گز نہیں روزے سے کہہ رہا ہوں کہ میرا لیڈر عمران خان ایماندار اور قوم کی امی ہے۔ نیب نے کہا کہ پہلے جیل میں ڈالنا پھر سوچنا کہ کیس کون سا بنانا ہے یہ ظلم ہے نیب پہلے تفتیش کرے اگر کوئی مجرم لگے تو ضرور پکڑیں اگر ایک روپے کی بھی کرپشن کی ہو تو سیاست چھوڑ دوں گا میرے خلاف سازش کرنے والوں سے اللہ حساب لے گا۔ چودھری شجاعت حسین اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی نے نیب کورٹ سے ضمانت ہونے پر پی ٹی آئی کے رہنما عبدالعلیم خان کو مبارکباد دی ہے۔ چودھری شجاعت حسین نے عبدالعلیم خان اور ان کی اہلیہ سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا جبکہ سپیکر چودھری پرویزالٰہی نے بھی فون پر عبدالعلیم خان سے رابطہ کیا اور انہیں دلی مبارکباد دی۔ پیپلز پارٹی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر و سیکرٹری اطلاعات سید حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ علیم خان کو حکومت نے ایک منظم انداز میں جیل سے باہر نکالا ہے علیم خان کی ضمانت یکطرفہ احتساب کی واضح مثال ہے۔ دوسری جانب اثاثہ جات کیس میں نیب نے علیم خان کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کی حکمت عملی تیار کر لی یو اے ای اور برطانیہ سے جواب نہ آیا تو ضمنی ریفرنس دائر کیا جائے گا نجی ٹی وی کے مطابق ضمنی ریفرنس میں علیم خان پر 80 کروڑ کے غیر قانونی اثاثے بنانے کا الزام عائد کیا جائے گا۔