• news
  • image

پیاسے تھر کے لیے سیالکوٹ کا تحفہ

رمضان المبارک میں افطار پارٹیاں زور پکڑ جاتی ہیں،یہ بھی ایک نیکی ہے کہ آپ دوسروں کی افطاری کروائیں۔۔ حرمین شریفین میں تو سعودی باشندے زائرین کوپکڑ پکڑ کر اپنی طرف کھینچتے ہیں کہ بس انہی کی افطاری میں شریک ہوں ۔ اس طرح ایک افطار پارٹی گورنر ہائوس میںچل رہی ہے۔ گورنر ہائوس کا یہ بہترین استعمال ہے ۔ صاف ستھری کھلی پر فضا جگہ میسر آ جاتی ہے اور افطار کرنے والوں کو بھی آسانی اور آسائش میسر آتی ہے۔ میں ان دنوں ڈاکٹر آصف جاہ (ستارہ امتیاز)کی کسٹمز ہیلتھ کیئر کی گورنر ہائوس میں ایک افطار پارٹی کے انتظامات میںمصروف ہوں۔ خودڈاکٹر صاحب وقت نکال کر مختلف شہروں میں اس تنظیم کی افطاریوںکا اہتمام کر رہے ہیں۔ پچھلے دنوں انہوںنے سیالکوٹ میںایسی ہی ایک سعادت حاصل کی ،اس کاا حوال انہی کی زبانی سننے کا لطف ہی کوئی اور ہے۔ کہتے ہیں کہ گزشتہ چار ماہ سے اسلام آباد ٹرانسفر کی وجہ سے پیر سے لے کر جمعرات تک اسلام آباد میں کام جاری رہتا ہے ۔ اگرچہ جمعہ کے دن دفتر جانا پڑتا ہے۔ مگر جونہی جمعرات آتی ہے بقول جاوید غنی صاحب ممبر ٹیکس پالیسی لاہوری پارٹی لاہور روانگی کے لیے پَر تولتی ہے۔ اس دفعہ جمعرات کو ہی لاہور روانگی ہوگئی۔ موٹروے بننے سے آسانی ہو گئی ہے۔ اب بندہ 4 گھنٹے میں آسانی سے لاہور پہنچ جاتا ہے۔ جمعرات کی شام عین عشاء کی نماز کے وقت اپنے ہسپتال پہنچ گئے۔ حافظ حذیفہ اور ہسپتال کے سب ساتھیوں سے ملاقات ہوئی۔ الحمدللہ حذیفہ کے پیچھے تراویح کی نماز پڑھ کر دل کو تسلی ہوئی۔ سفر کی ساری تھکاوٹ اتر گئی۔ اللہ کا شکر ادا کیا جس نے اپنی مہربانی سے حذیفہ کو حافظِ قرآن بنایا۔ الحمدُللہ اب تو کئی سالوں سے تراویح پڑھنے کی سعادت حذیفہ کی امامت میں نصیب ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی بے پناہ عنایات اور نعمتیں ہیں۔ حذیفہ حافظ بھی بن گیا اور اب انشاء اللہ جلد دینٹل سرجن بھی بن جائے گا۔ اللہ اس کی حفاظت فرمائے اور اسے دکھی انسانیت کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ 12 بجے کے قریب طارق باس کی آمد ہوگئی۔ آج سیالکوٹ میں پہلی بار کسٹمز ہیلتھ کئیر سوسائٹی کی طرف سے سالانہ افطار ڈنر کا پروگرام بنا ہوا تھا۔ کلکٹر کسٹم آصف عباس اور ساتھیوں نے بڑی محنت سے پروگرام کی تیاری کی۔ جس میں شہر کے دردِ دل رکھنے والے اہلِ نظر مخیر حضرات نے بھر پور شرکت کی۔ طارق باس کے ساتھ ڈیفنس کی طرف روانہ ہوئے۔ معروف دانش ور، سکالر،شاعر سینئر کالم نگار اوریا مقبول جان کو ساتھ لینا تھا۔ اوریا صاحب سے محبت اور عقیدت کا رشتہ کئی سالوں سے قائم ہے۔ انہوں نے دکھی انسانیت کی خدمت کو عام کرنے میں ہمیشہ ساتھ دیا۔ الحمدُللہ ان کی باتیں سنی اور سمجھی جاتی ہیں۔ 2018 کے رمضان المبارک میں ان کے ساتھ نیو۔ٹی۔وی کے پروگرام حرفِ راز میں شرکت کی۔کنوئوں کے لیے اپیل کی تو دھڑا دھڑکنوئوں کے لیے عطیات آنے لگے۔ اس وقت تک پانچ سو کنوئیں بنے تھے مگر الحمد للہ اب 700 سو سے زیادہ کنوئیں بن چکے ہیں۔ جمعہ کی نماز کا وقت تنگ ہونے لگا تو اللہ سے دُعا کی کہ رمضان المبارک میں پہلا جمعہ ہے۔ کہیں نماز نہ رہ جائے۔ فیز-VI ڈیفنس کیساتھ ملحقہ علاقے میں ایک مسجد میں نماز مل گئی۔ تسلی سے نماز ادا کی۔ اوریا صاحب کا گھر تلاش کیا اور سیالکوٹ کے لیے روانہ ہوئے۔ اوریا صاحب ماشاء اللہ خوب گفتگو کرتے ہیں۔ عالمانہ گفتگو کے ساتھ شگفتہ باتیں بھی کرتے ہیں۔ ہنساتے بھی ہیں۔ ماشاء اللہ حس مزاح میں بھی ملکہ رکھتے ہیں۔ سارے راستے ان سے مفصل عالمانہ اور محققا نہ گفتگو جاری رہی۔ ملکی اور عالمی حالات پر سیر حاصل گفتگو کی۔ موجودہ گورنمنٹ کے اقدامات کے مثبت اور منفی پہلوئوں پر روشنی ڈالی۔ اوریا صاحب پرامید ہیں کہ انشاء اللہ پاکستان اور امت مسلمہ کے حالات بہت جلد بہتر ہونگے اور موجودہ حکومت حالات پر قابو پالے گی۔ باتوں باتوں میں راستہ جلدی کٹ گیا۔ دو گھنٹے سفر کے بعد سیالکوٹ شہر کی حدود میں داخل ہوگئے۔ شہر کی تنگ سڑکوں سے گزرتے ہوئے کینٹ کے علاقے میں آئے جہاں (ہیریٹیج کلب) میں افطار ڈنر کا پروگرام تھا۔ اقبال کے شہر سے ہمیں پہلے بھی عطیات ملتے رہے۔ خواجہ ذکا الدین مرحوم ہمارے پہلے ڈونر تھے۔ ایک دفعہ پہلے بھی یہاں آنا ہوا تھا۔ چیمبر آف کامرس میں اپنے کام کے بارے میں بتایا تھا۔ جب سے چیف کلکٹر کسٹمز (نارتھ) کا چارج سنبھالا تو سیالکوٹ آنا جانا لگا رہتا ہے۔ آصف عباس یہاں کلکٹر ہیں۔ دردِ دل رکھنے والے انسان ہیں۔ ہمارے فلاحی کام کی قدر کرتے ہیں۔ ان کے ایڈیشنل کلکٹر علی زیب، ڈی سی نعمان تاشفین، علی محتشم اور دوسرے بھی کسٹم کے مایہ ناز آفیسرز ہیں۔ انہوں نے پروگرام کامیاب بنانے کے لیے دن رات محنت کی۔
ہیرٹیج کلب میں ماشاء اللہ ایک میلے کا سماں تھا۔ جونہی افطاری کا وقت قریب آ رہا تھا لوگ آتے جارہے تھے۔ بڑی بڑی انڈسٹریز کے مالک، امپورٹرز، ایکسپورٹرز اور گوجرانوالہ سے خاص طور پر آنے والے عمیر بٹ اور دیگر۔ 30:6 بجے تک ہال کھچا کھچ بھر گیا تھا۔ پروگرام کا آغاز ہوا۔ سٹیج پہ اوریا مقبول جان، راقم، آصف عباس کلیکٹر، چئیرمین ڈرائی پورٹ ٹرسٹ، چئیرمین سیالکوٹ ائرپورٹ موجود تھے اور خواجہ مسعود صدر چیمبر آف سیالکوٹ انڈسٹری اینڈ کامرس بھی۔
تلاوت کلام پاک سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ ابوبکر نے بڑی اچھی کمپیئرنگ کی۔ خواجہ خاور نے ہمارے کام کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ وہ پہلے ہی ہمارے ڈونر ہیں اور آئندہ بھی انہوں نے گرین تھرمہم کے لیے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ صدر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری خواجہ مسعود نے بھی ہماری کاوشوں کی تعریف کی اور تعاون کا وعدہ کیا۔ آصف عباس نے بہترین افطاری کا انتظام کیا ہوا تھا۔ حاضرین نے بڑے اہتمام سے افطاری کی۔ نماز مغرب کے بعد دوبارہ نشست لگی۔ منشاء قاضی نے ہمارے کام کا تعارف پیش کیا۔ منشاء صاحب کویار لوگوں نے خطیبِ پاکستان کا خطاب دیاہوا ہے ان کے سامنے الفاظ ہاتھ باندھے پیش ہوتے ہیں اور ماشاء اللہ اپنا مدعا چند لفظوں میں بیان کر دیتے ہیں۔
انہوں نے تنظیم کا تعارف کروایا اور اہلیان سیالکوٹ سے مدد کی اپیل کی۔ راقم نے بھی حاضرین اور منتظمین کا شکریہ ادا کیا اور تعاون کی درخواست کی۔منشاء صاحب نے اپنے مخصوص انداز میں سیالکوٹ کے باسیوں سے اپیل کی کہ وہ خیر اور بھلائی کے کاموں میں ہمیشہ حصہ لیتے ہیں اور ہم بھی ان کے پاس سوالی بن کر آئے ہیں منشاء صاحب کی باتوں کا فوری اثر ہوا اور ایک کے بعد دوسرا کنوئیں اور گرین فارم کے لیے عطیہ آنے لگا آخر میں اوریا مقبول نے اپنے خطاب میں اسلام میں فلاح عامہ کے تصور پربات کی۔ انہوں نے کہا کہ آدمی اللہ کی عبادت اور فرائض تو اپنے لیے ادا کرتا ہے۔ لیکن اللہ سب سے زیادہ اس وقت خوش ہوتے ہیں جب وہ دوسروں کے لیے تگ و دو کرتا ہے۔ دُکھی دلوں کا سہارا بنتا ہے۔ کسی کے زخم پر پھاہا رکھتا ہے۔ کسی بھوکے کو کھانا کھلاتا ہے۔ اور کسی پیاسے کوپانی پلاتا ہے۔ ڈاکٹر آصف محمود جاہ اور ان کی ٹیم نے پچھلے چھ سالوں میں پیاسے تھر کو سیراب کرنے کے لیے کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں۔ اسلام میں کسی کے لیے پانی کا انتظام کرنا بہت بڑا صدقہ جاریہ ہے۔ کسی کی پیاس بجھانا اللہ کو بہت پسند ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ڈاکٹر آصف کا ساتھ دیں اور اپنے پیاروں اور عزیزوں کے ایصالِ ثواب اور صدقہ جاریہ کے لیے تھر میں میٹھے پانی کے کنوئیں بنوائیں۔ رمضان میں تو نیکیوں کا اجر 70 گناہ زیادہ ملتا ہے اگر آپ رمضان میں ایک کنوئیں کا عطیہ دیں گے تو اللہ تعالیٰ اس کا اجر 70 گناہ زیادہ عطا فرمائیں گے۔ اوریا مقبول جان منشاء قاضی اور حاضرین مجلس کاشکریہ ادا کیا جنہوں نے پروگرام میں بھر پور حصہ لیا اور پیاسے تھر کو سیراب کرنے کے لیے عطیات دیئے اوریا صاحب کے خطاب کے دوران ہی ہمیںبیسیوںکنوئوں اور گرین فارم کے عطیات مل گئے۔
آخر میںکلکٹر کسٹمز سیالکوٹ نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ رات گئے اوریا صاحب کے ساتھ سیالکوٹ سے واپسی ہوئی۔ اتوار کے دن کا زیادہ تر حصہ گھر میں گزرا۔ رات کو اللہ نے حذیفہ کی امامت میں تراویح پڑھنے کی سعادت دی، ماشاء اللہ۔

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

epaper

ای پیپر-دی نیشن