• news

کوئٹہ میں امن عامہ کی مخدوش صورتحال، مہنگائی کیخلاف ہڑتال، مظاہرے

کوئٹہ(بیورورپورٹ)کوئٹہ میں اپوزیشن جماعتوں اور انجمن تاجران کی کال پر مکمل ہڑتال ،کاروباری مراکز بند رہے ،تفصیلات کے مطابق جمعہ کو بلوچستان اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعتوں بلوچستان نیشنل پارٹی ، جمعیت علماء اسلام، پشتونخواء ملی عوامی پارٹی اور مرکزی انجمن تاجران کی کال پر پی ایس ڈی پی فنڈز کے لیپس ہونے ، مہنگائی ،امن وامان کی مخدوش صورتحال، تاجروں سے بھتہ خوری ،بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی ، اپوزیشن جماعتوں کے ارکاناسمبلی میں غیر منتخب افراد کی مداخلت کے خلاف کوئٹہ شہر میں شٹر ڈائون ہڑتال رہی،ہڑتال کے دوران کوئٹہ شہر کے چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند رہے ۔دوسری جانب حکومتی حمایت میں تاجروں کے دھڑے انجمن تاجران بلوچستان نے ہڑتال سے لاتعلقی کا اظہار کیا ۔ ادھر بلوچستا ن اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کو ریلیف دینے میں ناکام ہوچکی ہیں ، وفاق اور بلوچستان میں برائے نام حکومتیں قائم ہیں ،ملک کو ملکی و بیرونی اسٹیبلشمنٹ کے حوالے کردیا گیا ، بلوچستان میں صحت، تعلیم ، پانی ، امن وامان سمیت دیگر بنیادی سہولیات کا فقدان ہے ،عوام نے کامیاب ہڑتال سے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے ،عید کے بعد اپوزیشن جماعتیں وفاقی اور صوبائی حکومت کے مخالف بھر پور مہم شروع کریں گی ، یہ بات سابق وزیراعلیٰ بلوچستان رکن صوبائی اسمبلی نواب اسلم خان رئیسانی ، سینیٹر عثمان کاکڑ ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے اراکین صوبائی اسمبلی ملک نصیر شاہوانی ،اختر حسین لانگو،جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی اصغر علی ترین ،پشتو نخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی نصر اللہ زیرے، سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر حامد اچکزئی ،مرکزی انجمن تاجران کے صدر عبدالرحیم کاکڑ، بی این پی کے رہنمائوں ملک عبدالولی کاکڑ، نوابزادہ حاجی لشکر ی رئیسانی و دیگر نے جمعہ کو متحدہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے صوبائی ووفاقی حکومتوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہی ، نواب اسلم خان رئیسانی نے کہا کہ آج پاکستان کی سالمیت کو سنگین خطرات لاحق ہیں ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا کہ دہشتگردی پھیلانے کے پیچھے بہت سے مقاصد ہیں ، جو لوگ ظالم حکومت کے اتحاد ی ہیں وہ بھی عوام کے مجرم ہیں صوبے میں دو وزیراعلیٰ ہیں ایک جس کی داڑھی ہے اور دوسرا و ہ جو بغیر داڑھی کے ہے ،حکومتی نمائندے خود تسلیم کرتے ہیں کہ انکے پیچھے کوئی اور ہے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ملک میں نو ماہ بعد پہلی ہڑتال بلوچستان کی اپوزیشن جماعتوں نے کی ہے اسٹیبلشمنٹ نے مرکز اور صوبے میں حکومتوں کو مسلط کیا ہے حکومت بے اختیار ہے نام نہاد وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ منیجر کے طور پر کام کر رہے ہیں اٹھارویں ترمیم کو رول بیک اورصدارتی نظام لانے کی سازش ہورہی ہے لیکن ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ دونوں کام ناممکن ہیں اگر ایسا کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم اسکی بھر پور مخالفت کریں گے بلوچستان میں ٹیوب ویلز کی سبسیڈی ختم کرنے کی بھی کوشش جاری ہے اگر ایساگیا تو ہم بھر پور احتجاج کریں گے ،عثمان کاکڑ نے کہا کہ حکومت تمام ادارے پرائیوٹائز کر رہی ہے عوام اب اس حکومت کو مزید برداشت کرنے سے قاصر ہے اس سے نجات ملنی چاہیے ،جمعیت علماء اسلام کے رکن اسمبلی اصغر ترین نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاجر برداری نے کامیاب ہڑتال سے ثابت کردیا ہے کہ جمعیت علماء اسلام ، بلوچستان نیشنل پارٹی اور پشتونخواء ملی عوامی پارٹی عوام کی نمائندہ جماعتیں ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت میں مفاد پرستوں کا ٹولہ اکھٹا ہے اگر وزیراعلیٰ کے حلقے میں کام ہوسکتے ہیں تو کیا ہمارے حلقے میں عوام نہیں رہتے؟ ۔ نصر اللہ زیرے نے کہا کہ ہم نے 10ماہ تک احتجاج کیا ایوان میں حکومت کو خامیاں بتائیں لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی آج 80فیصد پی ایس ڈی پی لیپس ہونے جارہا ہے صوبے میں سڑکیں ، سکو ل ، پانی ،ہسپتال ناپید ہیں حکمرانوں سے کام نہیں ہو پارہا دوسری جانب لیویز کو ختم کرنے کا جنرل مشرف کا خواب پورا کیا جارہاہے حکومت عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہو چکی ہے چوری ڈکیتی ،دہشتگردی عام ہے اگر ہمارے مطالبات پورے نہ ہوئے تو حکومت کو جام کردیں گے ،پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین اختر حسین لانگونے کہا کہ حکمران حکومت کرنے کے اہل نہیں ہیںانجمن تاجران کے صدر عبدالرحیم کاکڑ نے کہا کہ حکومت تاجروں کو بلا جواز تنگ کر رہی ہے ،ڈالر مہنگا ہونے کے سبب عوام پر مزید بوجھ بڑھے گا منڈی میں اشیاء مہنگی ہونگی انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں گیس کے مسترد شدہ میٹر لگا دئیے گئے ہیں بجلی کے بل میں ہوش ربا اضافہ ہوا ہے ،تاجروں نے جب بھی وزیراعلیٰ سے ملاقات کرکے مسائل آگاہ کرنے کا کہا تو انہوں نے وقت نہیں دیا انہوں نے کہا کہ تاجر حکومت کے تاجردشمن اقدامات سے تنگ آچکے مظاہرے کے آخر میں دعائے خیر کی گئی جس کے بعد مظاہر ین پر امن طورپر منتشر ہوگئے ۔

ای پیپر-دی نیشن