• news

راولپنڈی: طالبہ زیادتی کیس، چاروں ملزموں کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ، ملازمت سے معطل

لاہور+ اسلام آباد+راولپنڈی+ کلرسیداں (نامہ نگار+صباح نیوز + آئی این پی + نیٹ نیوز+اپنے سٹاف رپورٹر سے) انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب نے راولپنڈی میں تین پولیس اہلکاروں سمیت چار ملزمان کی جانب سے ایک طالبہ کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے واقعہ کانوٹس لے لیا جبکہ پنجاب حکومت کے ترجمان شہباز گل نے بھی واضح کیا ہے کہ متاثرہ طالبہ کے خاندان کو تحفظ فراہم کیا جائے گا، پنجاب حکومت تحقیقات کی نگرانی کرے گی تاکہ بچی کو انصاف مل سکے۔راولپنڈی میں ایک نجی ہائوسنگ سکیم میں تین پولیس اہلکاروں سمیت چار ملزمان کی طرف سے ایک طالبہ کو رات کی تاریکی میں مبینہ زیادتی کا نشانہ بنانے کے واقعے کا آئی جی پی پنجاب نے نوٹس لے لیا ہے، سی پی او کو تفتیش کی براہ راست نگرانی کی ہدایت کردی گئی ہے اوررپورٹ سنٹرل آفس بجھوانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ طالبہ سے زیادتی کے ملزمان کا ڈی این اے ٹیسٹ لے لیا گیا ہے۔ کیپٹن (ر) عارف نواز خان نے کہا ہے کہ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ بالخصوص عورتوں اور بچوں کے حقوق کا تحفظ میری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ پولیس اہلکاروں کی جانب سے طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کا واقعہ ناقابل برداشت فعل ہے۔ ذمہ داروں کیخلاف سخت محکمانہ اور قانونی کارروائی میں تاخیر ہرگز برداشت نہیں ہوگی جبکہ میڈیا رپورٹ کے مطابق واقعہ کو دبانے اور پیٹی بندملزمان کو بچانے کیلئے متاثرہ طالبہ کے خاندان پر صلح کا دبائو ڈالنے کی اطلاعات ہیں جس پر پنجاب حکومت کے معاون خصوصی حرکت میں آگئے ہیں۔ ادھر راولپنڈی میں طالبہ کے ساتھ مبینہ اجتماعی زیادتی میں ملوث چاروں پولیس اہلکاروں کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ ملزمان محمد نصیر‘ راشد منہاس‘ محمد عظیم اور عامر کو ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔ دوسری جانب سی پی او راولپنڈی کیپٹن (ر) محمد فیصل رانا کا کہنا ہے کہ ملزمان کے چہروں پر کوئی ندامت نظر نہیں آتی، واقعے میں ملوث پولیس اہل کاروں کو عبرت کا نشان بنایا جائے گا۔آئی جی نے سی پی او راولپنڈی کیپٹن (ر) محمد فیصل رانا کو فون کرکے حکم دیا کہ وہ تھانہ روات کے علاقے میں لڑکی سے گینگ ریپ میں ملوث پولیس اہلکاران سمیت چاروں ملزمان کیخلاف سخت ایکشن لیں اس ضمن میں وہ خود متاثرہ لڑکی کے والدین کے گھر جاکر ملیں اور ان کی دادرسی کریں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے گزشتہ روز سیٹلائٹ ٹائون تھانہ روات کے علاقے میں پولیس اہلکاروں کے گینگ ریپ کے متاثرہ فیملی سے ملاقات کی سی پی او راولپنڈی کیپٹن (ر) محمد فیصل رانا بھی ان کے ہمراہ تھے متاثرہ لڑکی نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے ترجمان کو بتایا کہ پولیس ملازمین نے میرے ساتھ سخت زیادتی کی جس پر میں درخواست لے کر سی پی او کے پاس گئی جنہوں نے میری درخواست پر فوری ایکشن لیا اور مقدمہ درج کراکے ملزمان گرفتار کرادیئے مجھے پولیس تفتیش پر اعتماد ہے ۔بتایا گیا ہے کہ لڑکی سے زیادتی کے مبینہ تینو ںپولیس ملازمین کو معطل کر دیا گیا یہ ان کی کسی بھی تھانہ میں پہلی تعیناتی تھی اس طرح دو ہفتوں میں ماڈل پولیس سٹیشن روات میں ایس ایچ او انسپکٹر اعجاز حسین قریشی سمیت اٹھارہ اہلکار معطل ہو کر لائن حاضر ہو چکے ہیں ۔ملزمان کی ڈیوٹی چک بیلی موڑ پر لگائی گئی تھی مگر یہ شکار کی تلاش میں پرائیویٹ ٹیکسی بک کر کے چک بیلی موڑ کی بجائے بحریہ فیز 8میں جوڑوں کو رو ک روک کر تلاشی لیتے رہے اور اسی دوران انہوں نے ایک کار میں موجود ایک دوشیزہ کو اپنی گاڑی میں سوار کر نے کے بعد اسے زیادتی کا نشانہ بنایا۔

ای پیپر-دی نیشن