• news

بلاول کا افطار ڈنر، اپو زیشن کا اجتماع ملکی سیاست کا نیارخ متعین کر دیگا

اسلام آباد (محمد نواز رضا) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی دعوت افطار پر منعقد ہونے والا اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کا اجتماع ملکی سیاست کا ’’نیا رخ‘‘ متعین کر دے گا ۔ بظاہر زرداری ہائوس میں منعقد ہونے والااجتماع غیر سیاسی تھا لیکن سیاسی جماعتوں کے قائدین کی ’’بیٹھک ‘‘ نے سیاسی جماعتوں کے درمیان فاصلے ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے بلاول بھٹو زرداری کی دعوت افطار میں پاکستان کی اپوزیشن کی تمام قابل ذکر جماعتوں نے شرکت کی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی شرکت سے افطار ڈنر کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہو گئی وہ افطار ڈنرمیں تمام سیاسی رہنماؤں کی توجہ کا مرکز بنی رہیں اور پریس کانفرنس میں بھی انہیں سوال کر کے بات کرنے پر مجبور کیا گیا ۔ اگرچہ جماعت اسلامی کے نائب امراء لیاقت بلوچ اور میاں محمد اسلم پر مشتمل وفد نے افطار ڈنر میں شرکت کی تاہم پریس کانفرنس سے قبل جماعت اسلامی کا وفد اٹھ کرچلا گیا ۔ لیاقت بلوچ نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ اپوزیشن جماعتوں میں شامل ہر جماعت کا اپنا اپنا طریقہ کارہے جماعت اسلامی بھی عید الفطر کے بعد اپنے پلیٹ فارم پر مہنگائی ‘ بے روزگاری اور آئی ایم ایف کی غلامی کے خلاف عوامی مارچ کا آغاز کرے گی ۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری کی جانب سے دئیے گئے افطار ڈنر میںاسفندیارولی،محمودخان اچکزئی ، سرداراخترمینگل اور سینیٹر سراج الحق نے شرکت نہیں کی جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن ‘ جمعیت علماء اسلام‘ اے این پی،جماعت اسلامی اورپشتون خوا ملی عوامی پارٹی‘ قومی وطن پارٹی اورنیشنل پارٹی کے وفود نے افطار ڈنر میں شرکت کی پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے بلاول بھٹو زرداری کے افطار ڈنر میں شریک ہونا تھا تاہم ان کی کوئٹہ سے اسلام آباد کی پرواز چھوٹ گئی جس کے بعد محمود خان اچکزئی نے سینیٹر عثمان کاکڑ کو اپنی جگہ افطار میں نمائندگی کی ہدایت کی۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیارولی علالت کے باعث شریک نہ ہوئے،اے این پی کا وفد میاں افتخار علی اور زاہد خان پر مشتمل تھا ،اسی طرح امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے بھی افطار ڈنر میں شرکت سے معذرت کر لی،جماعت اسلامی کے وفد نے لیاقت بلوچ کی سربراہی میں افطار ڈنر شرکت کی ان کے ہمراہ میاں اسلم بھی تھے ۔ذرائع کے مطابق بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے بھی مصروفیات کے باعث شرکت سے معذرت کی۔جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے افطار ڈنر میں دھواں دھار تقریر کی اور حکومت مخالف تحریک چلانے پر زور دیا اور کہا کہ ، حکومت پر دباؤ ڈالنے کیلئے سڑکوں پر آنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں،اب بھی سڑکوں پر نہ آئے تو ہم سب کو پچھتانا پڑے گا، پارلیمنٹ میں حلف نہ اٹھانے کے حوالے سے میرا موقف درست ثابت ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن کے غیر رسمی اجلاس میں مولانا فضل الرحمان خوب گرجے برسے ، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں حلف نا اٹھانے کے حوالے سے میرا مؤقف درست ثابت ہوا ہے، ،عوام کی نظریں ہم پر لگی ہیں ۔انہوں نے استفسار کیا کہ کیا آپ لوگ تحریک کے لئے آصف زرداری کی گرفتاری کا انتظار کر رہے ہیں؟

ای پیپر-دی نیشن