پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش: گلگت بلتستان سے ’’را‘‘ کا نیٹ ورک پکڑا گیا‘ 14 کارندے گرفتار
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) گلگت بلتستان میں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے بھارتی خفیہ ایجنسی را کی معاونت سے چلنے والا بلاورستان نیشنل فرنٹ(حمید گروپ)کا مقامی نیٹ ورک پکڑا گیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس نیٹ ورک نے گلگت بلتستان میں انتشار پھیلانے اور پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی سازش کی طویل منصوبہ بندی کر رکھی تھی تاہم خفیہ اداروں نے اسے بے نقاب کر کے ناکام بنا دیا ذرائع کے مطابق را کے زیر سرپرستی گلگت بلتستان کی ذیلی قوم پرست تنظیم بلاورستان نیشنل فرنٹ (حمید گروپ)کی آبیاری کی گئی، اور راکا ہدف یونیورسٹیوں کے طلبا اور گلگت بلتستان کی نوجوان نسل کو ٹارگٹ کر کے دہشت گردی اور علیحدگی کی تحریک کو ہوا دینا تھا۔حمید خان کوعالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ متاثر کرنے اور گلگت بلتستان میں دہشت گردی کرنے کی سرگرمیوں پر لگایا گیا، را کے اشاروں پر ہی حمید خان نے عالمی مالیاتی اداروں کو خطوط کے ذریعے گلگت بلتستان و دیگر جگہوں پر 6 مجوزہ ڈیموں کے لیے مالی و تکنیکی مدد فراہم کرنے سے روکنے کی کوششیں کیں، ذیلی قوم پرست تنظیم بلاورستان ٹائمز میگزین کے ذریعے علیحدگی پسند سوچ کو ہوا دے رہی تھی۔چیئرمین بی این ایف (حمید گروپ) عبدالحمید خان آف غذر کو را کی جانب سے 1999 میں نیپال لے جایا گیا، جہاں سے اسے بھارت منتقل کردیا گیا، بھارت میں را کے ایجنٹ کرنل ارجن اور جوشی نے اسے تربیت دی، اور اس دوران اسے دہلی میں تھری سٹار اپارٹمنٹ میں رکھا گیا، اور کچھ عرصے بعد حمید خان کے تین بچوں سمیت پورے خاندان کو بھی بھارت ہی منتقل کردیا گیا، جہاں اس کے بچوں کو مختلف اسکولوں، کالجز میں مہنگی تعلیم دلوائی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ 1999 سے 2007 اور 2015 سے 2018 تک را نے حمید خان پر 11 سالوں میں بھاری سرمایہ کاری کی، اور اسے گلگت بلتستان میں سرگرمیوں کے لیے ایک ارب روپے کے لگ بھگ خطیر رقم بھی فراہم کی گئی جب کہ اس کے بیٹوں کی تعلیم کو بھارت کے ساتھ یورپ میں بھی سپانسر کیا گیا۔ بلاورستان نیشنل سٹوڈنٹ آرگنائزیشن شیر نادر شاہی کی قیادت میں ملوث تھا، جو حمید خان اور را سے ہدایت لے کر راولپنڈی اور غذر میں شرپسندی کے لئے مرکزی کردار تھا۔ اور وہ بلاورستان ٹائمز شائع کرتا تھا، 2016 میں عبدالحمید خان اور را کی مدد سے یو اے ای چلا گیا، جہاں سے اسے نیپال منتقل کر دیا گیا۔پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کی بھرپور کوششوں کے ذریعے عبدالحمید خان نے 8 فروری 2019 کو غیر مشروط سرنڈر کیا، جب کہ 29 مارچ کو شیر نادر شاہ نے بھی سرنڈر کر دیا، تاہم شیر نادر شاہ کو دبئی میں موجود را کی لیڈی ایجنٹ نے شکار کیا اور اسے نیپال لے جایا گیا، تاہم نیپال سے بھارت جانے سے قبل ہی پاکستانی ایجنسیاں کامیابی سے اسے پاکستان واپس لے آئیں۔ذرائع کے مطابق انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں بھاری تعداد میں اسلحہ و ایمونیشن بھی برآمد کیا گیا جب کہ بی این ایف کے 14 متحرک کارکن حراست میں لے لیے گئے۔