صدارتی انتخابات کیس: 12 جون کو جواب طلب، دیکھیں گے عارف علوی آرٹیکل 62 پر پورا اترتے ہیں یا نہیں: سندھ ہائیکورٹ
کراچی( آن لائن )سندھ ہائیکورٹ میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔صدر مملکت کی جانب سے جواب جمع نہ کروانے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ سندھ ہائیکورٹ نے ڈاکٹر عارف علوی سے 12 جون کو جواب طلب کر لیا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ جواب جمع کروائیں پھر دیکھیں گے۔واضح رہے سندھ ہائی کورٹ نے عارف علوی کے صدرِ مملکت منتخب ہونے کے خلاف دائر درخواست کو فوری سماعت کے لیے منظور کیا تھا ۔درخواست گزار عظمت ریحان نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر عارف علوی نے عدالتی ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کی۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر عارف علوینے 1977 سے عدالت میں زیرِ سماعت کیس میں 3 مرتبہ اپنا حلف نامہ جمع کروایا اور انہوں نے تینوں مرتبہ اس میں غلط بیانی کی۔درخواست میں کہا گیا عارف علوی نے دستاویزات جمع کرواکر ہاکس بے پر 1810 ایکڑ زمین کے کیس کا فیصلہ اپنے حق میں کروایا تھا، اور وہ ایک ٹرسٹ کے شریک ٹرسٹی بھی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس نے ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف حکم نامہ جاری کیا تھا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالتی ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کرنے ولا شخص پاکستان کا صدر نہیں بن سکتا۔سندھ ہائی کورٹ نے عظمت ریحان کی درخواست کو فوری سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین کو یکم جنوری تک جواب جمع کروانے کا حکم بھی دیا تھا۔درخواست کی سماعت پر عارف علوی کو کئی بار طلب کیا گیا تاہم ان کی طرف سے کوئی جواب جمع نہ کروایا گیا جس پر آج عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ کیا لگا رکھا ہے۔ دس پندرہ دن میں جواب جمع کرائیں پھر ہم دیکھیں گے‘ جواب آنے پر دیکھنا ہوگا عارف علوی آرئٹیکل 62 پر پورا اترتے ہیں یا نہیں۔