• news

یکم جولائی کے بعد ٹیکس رجسٹریشن نہ کرانے والے اداروں کے خلاف سخت کاروائی ہوگی: شبر زیدی

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی، نوائے وقت رپورٹ) ایف بی آر کے چئیر مین شبر زیدی نے کہا ہے کہ ایف بی آر اپنی غلطیوں کی اصلاح کے لئے تیار ہے ، یکم جولائی کے بعد سیلز ٹیکس رجسٹر نہ کرانے والے اداروں کیخلاف سخت کارروائی ہوگی تمام صنعتی صارفین کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے صنعتی صارفین ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے قانون سازی کی جائے گی ، صنعتی صارفین 2فی صد اور واجبات دے کر سیلز ٹیکس میں بھی ایمنسٹی لے سکتے ہیں ،ایمنسٹی سکیم کے نتائج کے لئے انتظار کرنا ہو گا،نان فائلز کو مر کزی دھارے میں لایا جائے گا ،اکائونٹ منجمد کرنے کے قانون میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اکائونٹ منجمد سے 24گھنٹے قبل کھاتے دار کو آگاہ کیا جائے گا ،لاکھوںبجلی اور گیس کے صنعتی صارفین کے باوجود سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ افراد کی تعداد 38ہزار ہے ،آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ معاہدے کے تحت آئندہ دو سال میںانکم ٹیکس گوشوارے داخل کروانے والے ٹیکس گزاروں کی تعداد15لاکھ سے بڑھاکر35لاکھ مزید 2 سال میںیہ تعداد50لاکھ تک پہنچائی جائے گی ،ملک بھر کے بینکوں میں موجود5کروڑ کاروباری بینک اکاونٹس کے مالکان یکم جولائی کے بعد اپنا بینک اکاونٹ صرف اسی صورت میں آپریٹ کر سکیں گے جب تک کہ وہ اپنے آپ کو انکم ٹیکس گزار کی حیثیت سے رجسٹر کرواکر انکم ٹیکس گوشوارہ داخل کروانے کے بعد ٹیکس دھندگان کی متحرک لسٹ میں اپنا نام شامل نہیں کروا لیں، جن کرنٹ اکاونٹ ہولڈرز کے نام ایکٹیو ٹیکس پیر لسٹ میں شامل نہیں ہوں گے وہ اپنے اکاونٹ سے رقم نکلوانے اور جمع کروانے کی سہولت کھو بیٹھیں گے اس ضمن میں فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترمیم لائی جائے گی ایف بی آر اور ایس ای سی پی مشترکہ طور پرملک میں رجسٹرڈ1لاکھ کمپنیوں میں سے99ہزار50 کمپنیوں کی چھانٹی کر کے ان میںسے کاروبار میں مصرو ف عمل کمپنیوں کی نشاندہی کر کے انہیں انکم ٹیکس گوشوارے داخل کروانے کا پابند کیا جائے گاشبر زیدی نے ان خیالات کا اظہار پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،دریں اثنا شبر ذیدی سے چینی سفیر اور عالمی بینک کے کنٹری ڈائکٹر نے الگ الگ ملاقاتیں کیں،پریس کانفرنس میں شبر زیدی نے کہا ہے کہ بجلی اور گیس کے تمام صنعتی صارفین کو ایمنسٹی سکیم میں سیلز ٹیکس کی رجسٹریشن کرانا ہوگی، ایمنسٹی سکیم میں سیلز ٹیکس نادہندگان کو بھی موقع دیا گیا، ، پاکستان میں ٹیکس فائلرز کی تعداد کم ہے، قانون میں کوئی خامی ہے تو بیٹھ کر دیکھیں گے، غیر رجسٹرڈ ادارے 2 فیصد سیلز ٹیکس دے کر رجسٹر ہوسکتے ہیں، ایمنسٹی اسکیم میں سیلز ٹیکس کے واجبات کلیئر کرائے جا سکتے ہیں۔ صنعتی صارفین ایمنسٹی اسکیم کے تحت سیلز ٹیکس کا 2 فیصد ادا کرکے واجبات کلیئر کروائے جاسکتے ہیں اور ٹیکس نیٹ میں شامل بھی ہوسکتے ہیں۔ تاہم ہمارا مقصد کاروبار کے لیے بہتر ماحول پیدا کرنا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ صنعتی صارف کو پہلے ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے لیے قانون سازی کی جائے گی جبکہ اس کے بعد یہ دیکھا جائے گا کہ یہ صارف کس طرح ٹیکس کی ادائیگی کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ایسا بھی ممکن ہوسکتا ہے کہ ایسے بھی صارف سامنے آئیں جن پر ٹیکس لاگو ہی نہیں ہوتا ہو۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ ہم مینوفیکچررز سے مصالحت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، گاڑیوں سے متعلق ابھی کوئی ایمنسٹی اسکیم میرے علم میں نہیں، سیلزٹیکس کا فرق ختم نہ ہوا تو ایمنسٹی اسکیم کے بعد بیٹھیں گے اورحل تلاش کریں گے، جو لوگ فائلر نہیں ان کومر کزی دھارے میں لانا ہے،انہوں نے کہا کہ میڈیا ایمنسٹی اسکیم کوکامیاب بنانے کیلئے آگے آئے، فائلرزکی ہراسانی کو ختم کرنے کی کوشش ہورہی ہے پاکستان میں ایک لاکھ کمپنیاں ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ ہیں جن میں ٹیکس فائلر50 ہزار کمپنیاں ہیں ایس ای سی پی چیئرمین کو خط لکھا ہے، باقی 50 ہزار کمپنیوں کو وہ نکالیں یا میں نکالوں گا، نان فائلر کمپنیوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، دریں اثنا چینی سفیر یائوچنگ نے چیئرمین ایف بی آر سید محمد شبر زیدی سے ایف بی آر ھیڈ کوارٹر میں ملاقات کی۔ چینی سفیر نے ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس گزاروں کی سہولت اور خاص طور پران کی شکایات دور کرنے پر لئے گئے اقدامات کو سراہا۔ چینی سفیر نے شبر زیدی کی بطور چئر مین ایف بی آر تعیناتی پر امید ظاہر کی کہ ان کی کمان میں ایف بی آر اپنے تمام اہداف کو بخوبی پورا کر لے گاچینی سفیر نے مزید اس امید کا اظہار کیا کہ چینی ریونیو اتھارٹی اور ایف بی آر کے اشتراک سے دونوں ادارے ایک دوسرے کے کامیاب تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں علاوہ ازیں پاکستان کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک نے چیئرمین ایف بی آر سید محمد شبر زیدی سے ایف بی آر ھیڈ کوارٹر میں ملاقات کی۔ ورلڈ بینک کنٹری ڈائریکٹر پاکستان نے ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس گزاروں کی سہولت اور خاص طور پران کی شکایات دور کرنے پر لئے گئے اقدامات کو سراہا۔

ای پیپر-دی نیشن