• news

فرشتہ کیس: پوسٹمارٹم تاخیر سے کرنیوالا ڈاکٹر فارغ‘ انکوائری رپورٹ وزیراعظم کو پیش

اسلام آباد، لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے، وقائع نگار، خصوصی نامہ نگار) فرشتہ زیادتی قتل کیس کی انکوائری رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کردی گئی، جس میں بتایا گیا ہے کہ تھانے میں پولیس افسروں نے متاثرہ خاندان سے انتہائی نامناسب سلوک کیا اور تھانے کی صفائی بھی کرائی گئی۔ وزارت داخلہ کی رپورٹ کاوزیراعظم عمران خان نے خود جائزہ لیا،رپورٹ میں بتایا گیا کہ فرشتہ کے والدنے پہلی بار15 مئی کوگمشدگی کی رپورٹ دی ، کیس کی باضابطہ ایف آئی آر 19 مئی کودرج کی گئی، بچی کی میت 20 مئی کو برآمد ہوئی۔وزیراعظم نے ایس ایچ اور متعلقہ افسروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے محکمانہ کارروائی جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔عمران خان نے آئی جی اسلام آباداور ڈی آئی جی آپریشنز سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا بچوں سے جرائم پر کوئی سسٹم کیوں نہیں تھا اور سسٹم کی خرابی سے انصاف میں تاخیر کیوں ہوئی۔ ذرائع کے مطابق پولی کلینک کے ایم ایل او ڈاکٹر عابد شاہ کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی 10 سالہ بچی فرشتہ کے پوسٹ مارٹم میں تاخیر پر عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ فرشتہ کے کیس کی جوڈیشل انکوائری کا آغاز کردیا گیا ہے۔فرشتہ کے لواحقین کا کہنا ہے کہ انہوں نے بچی کی گمشدگی کی رپورٹ جمع کروانے کے لیے 3 روز تک متعلقہ تھانے سے رابطہ کیا لیکن تھانے کے ایس ایچ او نے بات کرنے کی زحمت بھی نہیں کی گئی۔پولی کلینک کے ڈاکٹرز جوڈیشل کمیشن کو 7 روز میں انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔بونیر کی 19 سالہ لڑکی سے بھی زیادتی کا کیس سامنے آ گیا ہے۔ محمد حسین کی 19 سالہ بیٹی صنم منگل کی صبح سحری کر کے مدرسہ جانے کے لیے گھر سے نکلی لیکن واپس نہیں آئی۔ صنم کی نعش دوپہر کے وقت کھیتوں سے برآمد ہوئی۔ صنم کی نعش کی تصویر دیکھ کر اس کے بھائی گل حسین اور ماموں عالم زیب نے پولیس سے رابطہ کیا اور صنم کی لاش لے کر گھر روانہ ہو گئے جہاں صنم کو اس کے آبائی گاں میں سپرد خاک کر دیا گیا۔پولیس کے مطابق صنم کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ صنم کے بھائی اور ماموں سے بھی تفتیش کی جائے گی۔ دوسری جانب 19 سالہ صنم اور 10 سالہ ننھی فرشتہ کے لیے انصاف مانگنے کے لیے سوشل میڈیا صارفین نے ایک نئی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہیکہ اس طرح کے کیسز کے لیے عدالت سے اپیل کی جانی چاہئے کہ وہ جلد از جلد انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ معصوم کلیوں کو کچلنے والے افراد کو عبرتناک سزا دے کر ایک مثال قائم کی جا سکے۔ وفاقی دارالحکومت میں ہوٹل مالک نے کھانا لینے کیلئے آئے 10 سالہ بچے کو اپنی ہوس کا نشانہ بناڈالا ہے۔واقعے کے بعد پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوٹل مالک کو گرفتار کرتے ہوئے فوری طور پر اس کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج کرلیا ہے۔صباح نیوز کے مطابق فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ پاکستان کا ضابطہ فوجداری نظام مکمل طور پر غیرفعال ہوچکا ہے۔ گزشتہ روز دس سالہ بچی فرشتہ کے ریپ اور بہیمانہ قتل کیخلاف نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فرشتہ کا ریپ اور قتل پہلا واقعہ نہیں ہے اور بدقسمتی سے یہ آخری واقعہ بھی نہیں ہوگا کیونکہ پولیس اور یونیفارم میں ملبوس قوتیں قانون کی پامالی کی عادی ہوگئی ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ گمشدہ بچوں کے حوالے سے تھانے میں دادرسی کیلئے آنے والے والدین سے صفائی کرانا پولیس سسٹم کی ناکامی ہے جبکہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس نے کوثر کیس کے بعد بچوں کیخلاف جرم میں ایس او پی بنایا ہے لیکن اس معاملے میں یہ ایس او پی بے اثر رہا۔ آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی وضاحت کریں کہ اس جرم میں پولیس سسٹم کیوں ناکام رہا اور متاثرہ خاندان کو فوری انصاف کیوں نہ مل سکا۔ وزیراعظم نے مزید ہدایت کی کہ اس حکم کی روشنی میں اس کیس کی تفتیش کے بارے میں روزانہ کی بنیاد پر انہیں رپورٹ دی جائے۔ کمسن بچی زیادتی و قتل کیس میں غفلت برتنے والے دو پولیس افسروں کو قبل ازگرفتاری منظورکرلی گئی ہے سابق ایس ایچ او محمد عباس اورتفتیشی آفسر ناصر محمود کو پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ فیصل سلیم کی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے معطل ہونے والے ایس ایچ او محمد عباس کو ایک لاکھ جبکہ تفتیشی افسر ناصر محمود کی پچاس ہزار کے مچلکے داخل کرانے کا حکم دے دیا ہے دونوں ملزمان کی جانب سے ضمانتی مچلکے بھی داخل کرا دیے گئے۔ قبل ازیں گزشتہ روزش ایڈیشنل سیشن جج زیبا چودھری نے ملزمان کی عبوری ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی تھی تاہم دونوں ملزمان نے عبوری ضمانت ملنے کے باوجود مچلکے داخل نہیں کروائے تھے جس پر رات گئے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا اور انہیں آج مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا ۔فردوس عاشق نے کہا ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے قوانین میں ترمیم کررہے ہیں۔ انہوں نے لواحقین سے تعزیت کی۔ پی ٹی ایم بچی کے قتل کو سیاست کیلئے استعمال کررہی ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ یہ نظام امن اورقانون پسند شہریوں کو قتل کرتا، ظلم اور ظالموں کو تحفظ دیتا ہے، جب تک یہ فرسودہ، گلا سڑا، متعفن نظام مسلط رہے گا ہمارے بچے قتل اور یتیم ہوتے رہیں گے۔ قصور کی ننھی بچی زینب کے دلخراش واقعہ کے بعد اسلام آباد کی فرشتہ مہمند کے ساتھ پیش آنے والی درندگی کا واقعہ قابل مذمت اور انتہائی تکلیف دہ ہے۔کراچی میں زیبا بخیتار‘ ماہرہ‘ یونس خاں اور شہزاد رائے نے پریس کانفرنس میں فرشتہ سے زیادتی کرنیوالوں کوسزا دینے کا مطالبہ کیا اور واقعہ کی شدید مذمت کی۔ ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ میں یہ بات ہضم نہیں کر پا رہی کہ کوئی ننھی بچی کے ساتھ ایسے بھی کرسکتا ہے جبکہ اداکار حمزہ علی عباسی نے قرآن کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے فرشتہ مہمند کیلئے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ گلوکارہ جواد احمد نے بھی ننھی پری کے لئے انصاف کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فرشتہ کی تصاویر دیکھ کر میرے دل کو بے حد تکلیف پہنچی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن