کوئٹہ: نماز کے دوران بم دھماکہ، امام مسجد سمیت 3 نمازی شہید، 28 زخمی
کوئٹہ، لاہور ‘اسلام آباد(امجد عزیز بھٹی سے، نوائے وقت رپورٹ، نامہ نگار+وقائع نگارخصوصی)کوئٹہ کے علاقہ پشتون آباد کی جامع مسجد رحمانیہ میںنماز جمعۃ المبارک کے خطبہ کے دوران ٹائم ڈیوائس بم دھماکے کے نتیجے میں پیش امام سمیت3 نمازی شہیدبچوں سمیت 25 زخمی ہوگئے جن میں سے 3 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ دھماکے سے مسجد شدید نقصان پہنچا اور نزدیکی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی۔جامع مسجد رحمانیہ میں خطیب مولانا عطاء الرحمان خطبہ دے رہے تھے کہ اچانک منبر کے قریب نامعلوم دہشت گردوں کی جانب سے نصب کیا گیا دھماکہ خیز مواد زور دار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں پیش امام مولانا عطاء الرحمن اور نمازی شاہ زیب اور سلطان شہید ہوگئے۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، فرنٹیئر کور اور بم ڈسپوزل کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی پولیس اور سیکورٹی فورسز نے علاقے اور مسجد کو گھیرے میں لیکر زخمیوں اور شہید ہونے والے افراد کو سول سنڈیمن ہسپتال کے ٹراما سینٹر منتقل کردیا۔ذرائع کے مطابق دھماکے کے وقت مسجد میں 60 سے 70 نمازی موجود تھے۔ مسجد میں نماز کا وقت 2:45 تھا، دھماکہ 1:15 منٹ پر ہوا۔ مسجد میں تقریباً 1000 افراد سے زائد کے نماز پڑھنے کی گنجائش ہے بتایا جاتا ہے کہ دھماکے کے وقت مسجد میں سکیورٹی کے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں تھے ۔ریجنل پولیس آفیسر و ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں 618 مساجد میں سے 100 مساجد کو سکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔ کوئٹہ سیف سٹی منصوبے میں کچھ ٹیکنیکل وجوہات کی بناء پر تاخیر ہورہی ہے ہماری کوشش ہے کہ اس منصوبے کو بروقت مکمل کیا جائے۔ جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد کے مطابق ڈیوائس منبر کے نیچے نصب کی گئی تھی اور دھماکے میں اڑھائی کلو مواد استعمال کیا گیا ہے ایک اور سوال کے جواب میں شہر میں618ٔ مساجد کو سکیورٹی فراہم کرنا پولیس کے بس کی بات نہیں اس حوالے سے ہم نے پہلے ہی 40 مساجد کی نشاندہی کی تھی۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کوئٹہ کے امن کو ایک بار پھر تہہ و بالا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ملک دشمن عناصر کی بزدلانہ کارروائیاں پاکستانی قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتیں۔ عمران، بلاول بھٹو، شجاعت، پرویز الٰہی ، مونس الٰہی، لیاقت بلوچ نے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ دوسری جانب لاہور سمیت صوبہ بھر میں نماز جمعہ کے اجتماعات کی سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے تھے۔ حساس اداروں نے پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اطلاع دی تھی کہ دہشت گرد کوئی بڑی کارروائی کرسکتے ہیں۔ لاہور اور دیگر بڑے شہروں میں سکیورٹی ہائی الرٹ کی گئی تھی۔