حکومت ناکام ہوچکی ، عوامی مسائل کے حل کیلئے اسے گرانا پڑا تو گرادینگے: شاہد خاقان
اسلام آباد (صباح نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب کی ویڈیو لیک کے معاملہ پر پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی بنائی جائے جو کہ رول 244بی میں موجودہ ہے اور وہ کمیٹی اس معاملہ کی تہہ تک پہنچے کہ یہ ہوا کیا ہے۔اس معاملہ کو سنجیدگی سے حل کرنے کی ضرورت ہے، نیب کا معاملہ پہلے مذاق تھا اب تو باالکل مذاق بن گیا ہے۔ جو معاملات بھی تھے اس کی تہہ تک پہنچنے کی ضرورت ہے اور اس کا بہترین طریقہ پارلیمان کی کمیٹی ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ دنیامیں مروجہ انصاف کے اصولوں کے مطابق پارلیمنٹ چیئرمین نیب کے حوالہ سے پہلے حقائق کا تعین کرے، اس کے بعد ان کے استعفیٰ کا مطالبہ ہے تو وہ بھی کیا جائے گا اور سپریم جوڈیشل کونسل جانا ہے تو وہ بھی کیا جائے گا۔ میرا مشیر خزانہ سے سوال ہے کہ وہ بتائیں ملک کی معاشی حالت اس سطح پر کس سال تک پہنچے گی جو31مئی 2018کو تھی جب (ن)لیگ کی حکومت ختم ہوئی تھی۔ ہماری خرابیاں معیشت کو تباہ کر گئی ہیں اور دوسری ہماری خرابیاں بجلی کے مسئلہ کو حل کر گئی ہیں، ہمیں بتایا جائے ہماری کیا، کیا خرابیاں تھیں۔ ہم 31مئی کو پریس کانفرنس کریں گے اور بتائیں گے کہ 31مئی 2018کوکیا تھا اور آج ملک کی کیا حالت ہے۔ ان خیالات کا اظہار شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عیدالفطر کے بعد مولانا فضل الرحمان اپوزیشن جماعتوں کی کل جماعتی کانفرنس بلائیں گے ۔ اے پی سی اپوزیشن کا مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کی کوشش کرے گی اور اس میں کامیاب بھی ہو گی،لیکن اُس وقت تک ہر پارٹی کو اختیار دیا گیا جو وہ کر رہی ہے وہ کرے تاکہ کل یہ بات نہ ہو کہ وہ اپنے مئوقف سے ہٹ گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک مرحلہ پر آکر سب جماعتوں کے مئوقف اپوزیشن کی مشترکہ حکمت عملی اور تحریک کے تابع ہو جائیں گے جس کا واحد ہدف پاکستان کے عوام کے مسائل کا حل ہے، حصول اقتدار نہیں ہے تاہم اگر حکومت گرانے کی ضرورت محوس ہوئی تو حکومت بھی گرائی جائے گی۔ اگر عوام کے مسائل کے حل کے لئے حکومت گرانا بھی ضروری ہوا تو وہ بھی گرا دی جائے گی تاہم حکومت گرانا آخری اقدام ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ تنگ ہیں اور وہ سڑکوں پر آئیں گے، اور میں حقیقت سے کہتا ہوں کہ اس سے پہلے کہ لوگ خود آئیں ، سیاسی جماعتیں ان کو سیاسی پراسیس کے اندر لائیں تو یہ ملک کے لئے بہتر ہو گا۔ یہ سیاسی قیادت کا کام ہوتا ہے کہ عوام کی نبض پر ہاتھ رکھے اور ایسے فیصلے کرے کہ جو ہمارے آئین اور جمہوری نظام کے اندر رہ کر ہی تبدیلی آے ۔ان کا کہنا تھا کہ جس ٹی وی چینل نے چیئرمین نیب کے حوالہ سے ویڈیو جاری کی اس کے مالک وزیر اعظم کے مشیر سجھے جاتے ہیں اور وہ وزیر اعظم ہائوس میں بیٹھتے ہیں ، اجلاسوں میں شریک ہوتے ہیں ، پی ٹی آئی کے سپورٹر بھی ہیں ، ان کی میڈیا مہم بھی چلاتے رہے اور وزیر اعظم کے دوست بھی ہیں اس حوالہ سے ہم نے کہا کہ اب یہ معاملہ زیادہ سنجیدہ ہو گیا ہے ۔ ہم نے کہا کہ ہم وہ رویہ نہیں رکھیں گے جو وزیر اعظم یا چیئرمین نیب کا ہے، ہر شخص کو انصاف ملنا چاہیئے اور انصاف کا بنیادی تقاضہ ہوتا ہے کہ جب تک کوئی شخص گنہگار ثابت نہیں ہو جاتا وہ معصوم ہی ہوتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ معاملہ کی تہہ تک پہنچیں اور پارلیمانی کمیٹی کے کام ختم کرنے کے لئے 10یا 15دن کی مدت مقرر کر دی جائے۔ طاہر احمد خان نامی شخص وزیر اعظم ہائوس کے کمیٹی اجلاسوں میں بیٹھتا تھا اگر اس کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے تو اس کا مطلب ہے وہ اجلاسوں میں بیٹھتے تھے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ میں نیب کا پرانا گاہک ہوں اگر نیب مجھے پکڑنا چاہتا ہے پکڑ کے لے جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں پر نیب نے اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کیا اور 70دن ریمانڈ پر رکھا تاہم یہ پتہ نہیں لگ سکا ان پر الزام کیا ہے۔ 10 جون کو بجٹ سیشن شروع ہو گا اور اس سے پہلے شہباز شریف واپس آجائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ناکام ہو چکی ہے،حکومت چل نہیں رہی، بوجھ عوام پر ہے، مہنگائی ہے ، بیروزگاری ہے، تکلیف ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ جھوٹ بولنے میں خرچ نہیں ہوتا اور اگر ملک کا وزیر اعظم جھوٹ بولے تو پھر یہی حالات ہوتے ہیں جو آج ہیں۔