بھارت نے آسام رائفلز کو مقبوضہ کشمیر میں تعینات کرنے کی منظوری دیدی
نئی دلی‘ سرینگر (نیوز ایجنسیاں) بھارت نے ناگہانی آفات سے نمٹنے کے بہانے میانمار کے ساتھ لگنے والی بھارتی سرحد کی حفاظت پر مامور پیراملٹری فورس آسام رائفلز کومقبوضہ کشمیر میں تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کئے گئے حالیہ حکمنامے میںکہاگیا ہے کہ جموںوکشمیر میں آسام رائفلزکے نئے بٹالینز بھی قائم کئے جائیں گے۔1835ء میں قائم ہونے والی پیرا ملٹری فورس اس وقت47ہزار اہلکاروںپر مشتمل ہے۔آسام رائفلز میں بھارتی فوج کے افسر تعینات کئے جاتے ہیں اوریہ بھارتی وزارت داخلہ کے تحت کام کرتی ہے۔ کے پی آئی کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف پیر کوکئی علاقوں میں لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے،مظاہرین اور بھارتی قابض فورسز کے درمیان جھڑپوں میں کئی افراد زخمی ہوئے،سرینگر میں پابندیاں ہٹتے ہی مظاہرے شروع ہوگئے ،قابض فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑ پوں- ٹیرگیس شلنگ اور پیلٹ فائرنگ میں کئی افراد زخمی ہوگئے،انتظامیہ کو امن وقانون برقرار رکھنے کی خاطر دوبارہ غیراعلانیہ کرفیو نافذ کرنا پڑا اور کئی علاقے سیل کردیئے گئے ،بڈگام میں نوجوانوں پر غیر انسانی سلوک و تشد د کے خلاف ہڑتال و مظاہرے کئے گئے۔ جامع مسجد کے علاقوں کو پوری طرح سے سیل کیا۔ حول، گوجوار ہ ، نوہٹہ اور راجوری کدل علاقوں میں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے باز ی کی۔ صورہ سرینگر میں بھی نوجوانوں نے مظاہرے کئے۔ ذاکر موسی نعروں کے بیچ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے احتجاجی جلوس نکالا۔ پولیس نے پتھراؤ کے واقعات میں کئی افراد کو گرفتار کر لیا۔ دریںاثناء بڈگام کے دھر مونہ گائوں میں سات لڑکوں کی گرفتاری اور دو کو نیم مردہ حالت میں رہا کرنے کے خلاف پیر کو بھی لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے۔ علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں ذاکر موسیٰ کی شہادت کے بعد شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع میں بھی متعدد نوجوانوں کو شبانہ چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران گرفتار کیا گیا ہے۔ دوسری طرف کشمیر یونیورسٹی نے پیر کو لیے جانے والے بی ایڈ کا پرچہ ملتوی کرنے کااعلان کیا ہے جبکہ باقی پرچوں کا امتحان معمول کے مطابق لیے جائیں گے۔ خیال رہے کمانڈر ذاکر موسیٰ کی ہلاکت کے بعد انتظامیہ نے پوری وادی کشمیر میں انٹرنیٹ سروس کو معطل رکھا ہے جس کے نتیجے میں اکثر طلباء اپنا ایڈمٹ کارڈ بھی نہیں نکال سکے ہیں۔ ضلع سرینگر میں بھارتی فورسز نے متعدد دکانوں کو نقصان پہنچایا اور کئی گھروں کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ دئیے۔ ادھر بھارتی پولیس اہلککاروں نے بلااشتعال طور پر سرینگر میں اسلامیہ کالج حول کے قریب ایک صحافی عادل حسین کے ساتھ بدتمیزی کرنے کے بعد اسے تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میںحریت رہنما اورجموںوکشمیرمسلم کانفرنس کے چیئرمین شبیر احمد ڈار نے قابض انتظامیہ کی طرف سے جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمدیاسین ملک اورجموںوکشمیر مسلم لیگ کے چیئرمین مسرت عالم بٹ کی مسلسل نظربندی کوبے بنیاد الزامات کی بنیاد پر طول دینے کی شدید مذمت کی ہے۔