قومی اسمبلی: محسن داوڑ، علی وزیر قانون شکن: مراد سعید، وزیرستان واقعہ، چیئرمین نیب کے معاملہ پر پارلیمانی کمیٹیاں بنائی جائیں: خواجہ آصف
اسلام آباد(نیوزرپورٹر) مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے حکومت اپنے لوگوں کو بچانے کے لئے نیب قوانین میں ترامیم چاہتی ہے جس کا آغاز چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنے سے ہوا ہے انہوں نے مطالبہ کیاکہ شمالی وزیرستان اور چیئرمین نیب کے متعلق آڈیو ویڈیو تنازع کی تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹیاں بنائی جائیں۔ شمالی وزیرستان واقعہ پر وزیراعظم عمران خان کو بیان دینا چاہیے تھا،اگر ذمہ دار لوگ اسے نظر انداز کریں گے تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔جو غلطیاں ہم سے ہوئیں وہی غلطیاں ہم اس حکومت میں بھی دیکھ رہے ہیں۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ اپنوں کو بچانے کیلئے حکومت کا ہدف چیئرمین نیب اور نیب کا ادارہ ہے۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنے کا آغاز ہوا، آڈیو ویڈیو تنازع کی تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ معاملے کی چھان بین کر کے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کیا جائے، حکومت نے چیئرمین نیب اور نیب کے ادارے کو ٹارگٹ کیا۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت شخصی بنیادوں پر نیب قانون میں ترمیم اور اپنے لوگوں کو احتساب سے بچانا چاہتی ہے۔ اتنا دیوالیہ پن کسی جماعت میں نہیں جتنا پی ٹی آئی میں ہے، حکومتی پارٹی میں وزیراعظم کے عہدے کے کئی طلب گار ہیں۔ن لیگی رہنما نے شمالی وزیر ستان میں گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے پر بھی پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس مسئلے کو سیاسی طورپر حل کرنا پڑے گا، ایسی صورت حال پیدا نہ ہونے دیں کہ تشدد جنم لے۔ گزشتہ روز کے واقعے پر 2 نام پیش سامنے آ رہے ہیں،ایک ایم این اے گرفتار اور دوسرا فرار ہے۔خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پاکستان مختلف معاشی بحرانوں سے گزر رہا ہے،7 یا 8 ماہ پہلے حکومت اور اپوزیشن میں نیب قوانین پر رابطہ ہوا،ہماری خواہش کے باوجود حکومتوں نے اس قانون میں تبدیلی نہیں کی حکومت نیب قوانین میں جوتبدیلی لانا چاہتی تھی وہ اپنے لوگوں کو بچانے کیلئے تھی جبکہ ہماری خواہش تھی کہ اس قانون بنانے کی نیت کو تبدیل کیا جائے اپوزیشن کی تمام تر پارٹیز اس نیب کے قانون کی زد میں ہیں۔انہوں نے کہا ہم چاہتے تھے کہ نیب کے قانون میں آمر کی لائی گئی تبدیلیاں دور کی جائیں۔ وزیر اعظم ،خیبرپی کے کے وزیر اعلیٰ اور وزیر دفاع اور داخلہ معاملے پر بیان دیں،حکومت نے وزیر خزانہ لیز پر لیا ہے، حکومت کی معاشی ٹیم کرائے کے لوگوں پر مشتمل ہے ۔یہ لوگ بیگ اٹھا کر آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو غلطیاں ہم سے ہوئیں وہی غلطیاں ہم اس حکومت میں بھی دیکھ رہے ہیںتحریک انصاف میں وزیراعظم کے عہدے کے کئی لوگ طلب گارہیں۔خواجہ محمد آصف نے کہا کہ چیئرمین نیب کے انٹرویو سے متعلق پارلیمانی خصوصی ٹیم تشکیل دی جائے،جب آپ لوگوں کی عزتیں نیلام کرتے ہیں تو آپ کی عزت بھی محفوظ نہیں رہتی۔ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی نے متفقہ آئینی ترمیم پاس کی، جس پر سینیٹ میں رکاوٹ ڈالی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ فاٹا کے انضمام کے حوالے سے ماضی میں سرتاج عزیز کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے یہ فیصلہ کیا کہ فاٹا کو صوبہ خیبر پی کے میں ضم کیا جائے گا۔ صوبہ خیبر پی کے قبائلی ضلع کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے حوالے سے ایک متفقہ ترمیم کی منظوری دی۔ بعض عناصر صوبہ خیبر پی کے میں فاٹا کے انضمام اور صوبائی اسمبلی کی نشست کے قیام کے حوالے سے معاملے کو طول دینے کے لیے سینیٹ سے آئینی ترمیم کے بل کو رکوانا چاہتے ہیں یہ ہماری بہت بڑی ناکامی ہوگی۔ہمارا شروع سے یہ موقف ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا نے دہشت گردی کی جنگ میں براہ راست نقصان اٹھایا ہے اسی طرح قبائلی علاقوں کے عوام نے بھی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں ان قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ فاٹا کے لوگوں نے جس طرح نقل مکانی کی اور ان کے گھر برباد ہوئے اس طرح کی قربانی کی کوئی مثال نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ ہماری 72 سالہ تاریخ بڑی المناک ہے۔ پہلے ہی سازشوں کی وجہ سے مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہوا۔ پچاس کی دہائی سے بلوچستان سازشوں کی زد میں ہے‘ اگر ہم نے اقدامات نہ اٹھائے تو ہماری سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے اور خیبر پختونخوا کو کراچی‘ لاہور‘ پشاور اور دیگر شہروں کی طرح ملک کا حصہ بنانے کے حوالے سے اقدامات کے نتیجے میں اسی طرح رکاوٹیں آئیں گی جس طرح گزشتہ روز وزیرستان میں واقعہ پیش آیا۔ دہشت گردی کی جنگ میں سکیورٹی فورسز کی قربانیاں لازوال ہیں۔ انہیں کسی طور پر بھی نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ بلوچستان میں بس سے اتار کر لوگوں کو شہید کیا گیا۔ کوئٹہ میں ہر دوسرے تیسرے روز کوئی کارروائی ہوتی ہے۔ لاہور میں واقعہ پیش آیا۔ دہشت گردی پھر سر اٹھا رہی ہے۔ اس مسئلے کو پھیلنے نہ دیں۔ بلوچستان اور کے پی کے تمام مسائل کو سیاسی طور پر حل کیا جائے۔ انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی دوبارہ کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ شخص ؎جو دوبارہ منتخب ہوا ہے پہلے سے زیادہ لیچڑ ثابت ہوگا۔ کے پی کے سے گوادر تک ہمیں متحد ہوکر مودی کے سامنے کھڑا ہونا ہوگا۔ تاریخ میں ایسی ناکام حکومت نہیں رہی، اپنی پارٹی کے وزیر خزانہ کو رخصت کیا گیا جو رعونت سے اسمبلی میںبات کرتے تھے،بعد میں وہ کمیٹی کے چیئرمین بن گئے، کسی سیاسی ورکر کی اس سے زیادہ توہین نہیں ہو سکتی۔ اس پارٹی نے وزیر خزانہ لیز پر لیا ہے، وہ پی پی اور مشرف کا بھی وزیر خزانہ رہا ہے، کوئی نیا بندہ ہی لے لو۔خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر لوگ عمران خان کو تبدیل کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن بینچوں پر بیٹھے اراکین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ لوگوں کو نہیں معلوم؟انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے ان لوگوں کے نام نہیں لے رہا لیکن ان لوگوں کے نام تو اسپیکر صاحب کو بھی پتہ ہیں۔اسپیکر قومی اسمبلی نے خواجہ آصف کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے کیا پتہ ہے؟ مجھے کسی کا نام نہیں پتہ، جس پر ایوان میں قہقہے گونج اٹھے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ نیب قانون میں سیاسی مخالفین کو ٹارگٹ کرنے کیلئے شقیں ڈالی گئیں، ان کو نکال کر متوازن کیا جائے، چیئرمین نیب نے حال ہی میں مختلف صحافیوں سے بات چیت کی، جاوید چوہدری کا کالم آیا، نیب چیئرمین نے کہا کہ حکومت کے خلاف کاروائی کریں تو یہ ختم ہو جائے گی، اس کے بعد حکومت الرٹ ہو گئی کہ نیب کا رخ حکومت کی طرف جا رہا ہ، نیب میں وزیراعظم سمیت لوگوں کے کیس زیر التواء ہیں، جبکہ ہمارے لوگ بھگت رہے ہیں، حکومت نے فیصلہ کیا کہ چیئرمین نیب کو بلیک میل کیا جائے، جس چینل نے نیوز بریک کی اس میں جہانگیر ترین حصہ دار ہیں، صداقت عباسی نے کہا کہ وہ پی ٹی آئی کا مشیر رہا ہے، وہ پی ٹی آئی کی مہم ایڈوائزر رہا ہے، چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنے کا عمل شروع ہوا، سارا بھانڈا چوراہے کے بیج پھوٹ گیا ہے، میڈیا میں سارا گند سامنے آیا، حکومت کا کردار شرمناک ہے، اپنے لوگوں کو تحفظ دینے کیلئے نیب کے قانون میں ترمیم کیلئے تیار تھے اور جو نہیں ہوئی تو چیئرمین نیب کو ٹارگٹ کیا یہ مسئلہ گھمبیر ہو چکا ہے، معاملہ کی تحقیق کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی سامنے آ جائے، اگر آپ لوگوں کے عیبوں پر پردہ نہیں ڈالیں گے تو آپ کے عیب بھی سامنے آجائیں گے یہ خدا کا نظام ہے، یہ صورتحال حکومت نے خود پیدا کی ہے، نیب کا ادارہ زد میں ہے، چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے من گھڑت کہانی بیان کی کہ میں چیئرمین نیب کے خلاف پروگرام کرنے والے میڈیا چینل میں شراکت دار ہوں انہوں نے سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی میڈیا چینل میں شراکت تو دور کی بات میرا کسی چینل میں ایک شیئر تک نہیں ہے خواجہ آصف نے ان کے حوالے سے جھوٹ بوالا انہیں اپنا بیان واپس لینا چاہئے۔
اسلام آباد (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے محسن داوڑ سے سوال کیا ہے کہ بتائیں ان کا افغانستان انٹیلی جنس ایجنسی این ڈی ایس چیف سے کیا تعلق ہے، قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مراد سعید کا کہنا تھا کہ ویڈیو موجود ہیں کہ کیسے فوج کی چوکی پر حملہ کیا گیا اس ایوان کے رکن نے لوگوں کو اشتعال دلایا مراد سعید نے کہا کہ دو تین دن سے پرامن دھرنا جاری رہا مطالبات ماننے کا وقت آیا تو ایم این اے نے فون کرکے چوکی پر حملے کرنے کو کہا انہوں نے کہا کہ کل ایک پارٹی چیئرمین کابیان آیا ایک محترمہ کا بھی بیان آیا وزیرستان میں آپریشن ہوا تو کس کی حکومت تھی؟ نقیب اللہ محسود کے قتل کے بعد پی ٹی ایم بنی راؤ انوار کس کا بہادر بچہ ہے؟ بلاول بھٹو بتائے ان کا بہادر بچہ راؤ انوار کہاں ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ محسن داوڑ ماضی میں ڈرون حملوں کی حمایت کرتا رہا ہے محسن داوڑ نے اچکزئی کو ملا کر سرحد پر باڑ لگانے کی بھی مخالفت کی تھی آج اداروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے محمود اچکزئی نے 25 ہزار افغانیوں کے جعلی شناختی کارڈ بنوائے ۔ مراد سعید نے کہا کہ محسن داوڑ سے سوال کرتا ہوں طاہر داوڑ کی لاش این ڈی ایس چیف نے کیوں کہا کہ محسن داوڑ کو دوں گا محسن داوڑ اور این ڈی ایس چیف کا کیا تعلق ہے انہوں نے مزید کہا کہ محسن داوڑ صاحب این ڈی ایس آپ کو کیسے سپورٹ کرتی ہے اس کا جواب دیں؟ وفاقی وزیر نے ن لیگ اور پی پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہمارے گھر تباہ ہوئے یہ دشمن کے بیانے کو پروموٹ کرتے ہیں میں آئی ڈی پی بھی بنا گھر اور کاروبار آنکھیں سے تباہ ہوتے دیکھا انہوں نے کہا کہ بہت عرصے بعد ہمارے علاقے میں خوشحالی آئی ہے اب ہمیں زخموں پر مرہم رکھنا ہے ان کا کہنا تھا کہ آئیں مل کر ان سازشوں کو ختم کریں دھرتی ماں کو گالیاں دینا بند کرنا ہوگا جو ہمارے اندر دشمن بیٹھے ہیں انہیں ختم کرنا ہے۔ لیکن اراکین کا موقف ہے کہ مراد سعید سوالات کے جوابات کے بجائے کچھ اور باتیں کر رہے ہیں اپوزیشن کی دیگر جماعتیں بھی ایوان سے واک آؤٹ کر گئیں۔ اپوزیشن نے چیئرمین نیب سکینڈل اور شمالی وزیرستان واقعہ پر حکومت کی جانب سے معاملہ پر سنجیدگی سے جواب نہ دینے پر ایوان سے احتجا جاً واک آ ئو ٹ کیا۔ مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ آصف نے نکتہ اعتراض پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کھڑے ہوئے تو اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے یہ کہ کر ایوان سے واک آئوٹ کر گئی کہ حکومت معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی جس پر ہم واک آئوٹ کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اپوزیشن واک آئوٹ کر گئی۔ خواجہ آصف کے جواب میں مراد سعید کی دھواں دار تقریرجاری تھی کہ سپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس منگل کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا۔ وفاقی وزیربرائے مواصلات مرادسعید نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کچھ دیر پشتو میں بھی خطاب کیا۔پیر کو قومی اسمبلی اجلاس میں پشتوزبان میں اظہارخیال کرتے ہوئے انہوں نے اپنے پختون بھائیوں کومخاطب کیااورانہیں پاک فوج کی قربانیوں کے حوالے سے آگاہ کیا۔ مرادسعید نے پشتوزبان میں پہلی مرتبہ اظہارخیال کرتے ہوئے پختون بھائیوں کوآگاہ کیاکہ پاک فوج کی ملک کے لئے بے پناہ قربانیاں ہیں اورہمیں ان قربانیوں کوتسلیم کرناہوگا۔صباح نیوز کے مطابق اپوزیشن جماعتیں سانحہ شمالی وزیرستان پر کابینہ کے جونیئر رکن مرا سعید کو فلور ملنے پر قومی اسمبلی سے احتجاجاً واک آؤٹ کر گئے جونیئر وزیر کابیان سننے سے انکار کر دیا وزیر مواصلات مراد سعید نے محسن داوڑ اور علی وزیر پر قانون شکنی کا الزام عائد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ قومی سلامتی کے اداروں کا دفاع ہمارے آئین کا حصہ ہے قومی سلامتی کے اداروں کیخلاف بات نہیں کی جا سکتی محسن داوڑ علی وزیر وہی ارکان ہیں جو ڈرون حملوں کی حمایت کرتے رہے اور ہم ان حملوں کیخلاف احتجاج کی پاداش میں پرویز مشرف کے دور میں ڈنڈے کھاتے رہے افغان خفیہ ایجنسیوں سے ان لوگوں کے رابطوں کی تحقیقات کی جائیں۔ قومی اسمبلی نے اقلیتوں کو مذہب کی جبراً تبدیلی سے تحفظ فراہم کرنے کے لئے خصوصی کمیٹی قائم کرنے کی تحریک کی منظوری دے دی ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے اقلیتوں کو مذہب کی جبراً تبدیلی سے تحفظ فراہم کرنے کے لئے خصوصی کمیٹی قائم کرنے کی تحریک پیش کی کہ سپیکر قومی اسمبلی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اعلان کریں اور سپیکر قومی اسمبلی کمیٹی کے ٹرم آف ریفرنس کی تشکیل اور کمیٹی میں کسی قسم کے ردوبدل کے اختیار کے بھی حامل ہوں گے۔ ایوان نے تحریک کی منظوری دے دی۔