• news

سندھ ہائیکورٹ: درخواست ضمانت پر فیصلے میں تاخیر، 2 ہفتے میں سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کو رپورٹ دی جائے: چیف جسٹس

اسلام آباد( خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ ای کورٹ سسٹم رکھنے والی دنیا کی پہلی سپریم کورٹ بن گئی ،ملک کی سب سے بڑی عدالت نے ای کورٹ نظام کے ذریعے پہلے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے قتل کے ملزم کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کر لی۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ویڈیو لنک پر کراچی میں موجود وکلاکو مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ وکلا کے تعاون سے نئی چیز کرنے جا رہے ہیں، ٹیکنالوجی کی دنیا میں یہ ایک بڑا قدم ہے،ای کورٹ سے کم خرچ سے فوری انصاف ممکن ہو سکے گا۔ای کورٹ نظام سے سائلین پر مالی بوجھ بھی نہیں پڑے گا۔سستے اور فوری انصاف کی آئینی ذمہ داری کی جانب اہم قدم اٹھا رہے ہیں، ای کورٹ سسٹم سے سائلین کے وقت اور پیسے کی بچت ہوگی۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ عینی شاہدین کے مطابق نامعلوم افراد نے قتل کیا،اس کیس کے نامزد ملزم اس واقعہ میں ملوث نہیں ،مقامی پولیس نے کیس کی تفتیشی میں بدنیتی کا مظاہرہ کیاہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ پراسیکیوٹر جنرل سندھ کے مطابق ملزم نور محمد کو پولیس معصوم قرار دے چکی ہے اورملزم کی گرفتاری پولیس کو مطلوب نہیں ہے،یاد رہے کہ ملزم نور محمد کے خلاف پولیس اسٹیشن شاداب پور 2014میں قتل کا مقدمہ درج ہوا تھا۔سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت کی درخواست کے تاخیر سے فیصلے پر چیف جسٹس نے نوٹس بھی لیا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ 2014میں وقوعہ ہوا، ٹرائل کورٹ نے 2016میں ضمانت خارج کی،سندھ ہائی کورٹ نے 2016سے 2019تک درخواست ضمانت کا فیصلہ نہ کیا۔حیران ہیں کہ درخواست ضمانت قبل از گرفتاری 2014 میں سندھ ہائیکورٹ میں دائر ہوئی اور ہائیکورٹ نے ضمانت کی درخواست پر فیصلہ 2019 میں کیا ،چار سے پانچ سالوں میں ضمانت کہ درخواست پر فیصلہ نہ ہوسکا ماڈل کورٹس تین دن میں فوجداری مقدمات کا فیصلہ کر کر رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ یہاں اتنی تاخیر کیوں ہوئی ؟ایڈیشنل پراسیکیوٹر سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ ہائیکورٹ میں زیر التوا مقدمات کا بوجھ زیادہ ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اس طرح کے معاملات ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ کے خلاف ہیں۔سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد رجسٹری کے متعلقہ جج کیخلاف کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے چیف جسٹس نے سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل کو ہائی کورٹ کے فیصلے کی کاپی حاصل کرنے کی ہدایت کردی عدالت نے ہدایت کی کہ متعلقہ جج کا تاخیر سے فیصلے پر موقف لیکرسپریم جوڈیشل کونسل کودو ہفتوں میں رپورٹ پیش کی جائے چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کا فیصلہ کرینگے،۔سندھ ہائی کورٹ کے ججز کی ضمانت کی اپیلوں سے متعلق 2ہفتوں میں کیے جانے والے فیصلوں کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا رپورٹ چئیرمین جوڈیشل کونسل کو دو ہفتوں میں ارسال کی جائے تاکہ مناسب اقدام کیا جائے۔سپریم کورٹ کی ای کورٹ میں مقدمات کی سماعت کے دوران اقدام قتل کے دو ملزمان کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواستیں خارج کردی گئیں جس پر سندھ پولیس نے کراچی رجسٹری سے ارباب اور مشتاق نامی ملزمان کو گرفتار کر لیا ،تین رکنی بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قتل کی نیت کرنا بھی جرم ہے،مجموعہ ضابطہ فوجدار ی کی دفعہ 324 میں ارادہ قتل سے حملہ کرنے کی سزا دس سال ہے، لیکن اگرحملے کے نتیجہ میں کوئی زخم آئے تو اسکی سزا الگ ہوگی۔ اقدام قتل کا کیس قتل سے زیادہ سخت ہوتا ہے، کیونکہ زخمی حملہ آور کی نشاندہی کر سکتا ہے مقتول نہیں۔ ای کورٹ سسٹم سے آج کے دن سائلین کے 20 سے 25 لاکھ بچ گئے، وکلا بزنس کلاس میں سفر کرتے اور فائیو سٹار ہوٹلوں میں رہتے ہیں، سائلین کے خرچ پر وکلا اسلام آباد میں کھانے بھی کھاتے ہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سستا اور فوری انصاف فراہم کرنا آئینی ذمہ داری ہے، اپنی ذمہ داری پوری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ای کورٹ سسٹم کو پورے پاکستان تک پھیلائیںگے۔اگلے مرحلے میں ای کورٹ سسٹم کوئٹہ رجسٹری میں شروع کریں گے۔

ای پیپر-دی نیشن