کرتار پور ‘ پاکستان بھارت کے تکنیکی ماہرین مشترکہ امور پر متفق نہ ہو سکے
چک امرو( ندیم اختر ندیم سے)کرتار پور راہداری؛بھارت میں نئی حکومت آنے کے بعدصورتحال پیچیدہ ہوگئی جبکہ پاکستان اپنی مخلصانہ کوششوں پر قائم ادھر پاک بھارت تکنیکی ماہرین کے درمیان عدم اتفاق کرتار پور راہداری کی تعمیر کے حوالے سے پاک بھارت تکنیکی ماہرین کے مابین ہونے والے تیسرے اجلاس میں دونوں ممالک مشترکہ امور پر متفق نہیں ہوسکے۔ذرائع کے مطابق پاکستان اور بھارت کے ٹیکنکل ماہرین کی تیسری میٹنگ کرتار پور اور ڈیرہ بابا نانک کے مابین زیرو لائن پر ہوئی بابا گرونانک کا دربار ناروال شکرگڑھ روڈ پر بھارت سے آنے والے دریائے راوی کے قریب واقع ہے زیرو لائن پر ہونے والے اجلاس میں پاکستان کی طرف سے ایف آئی اے، کسٹم، تعمیراتی کمپنی، پاکستان رینجرز پنجاب اور سروے آف پاکستان کے نمائندے شریک ہوئے جب کہ بھارت کی طرف سے نیشنل ہائی ویز انڈیا، بی ایس ایف، کسٹم اور امیگریشن کے حکام نے شرکت کی۔بتایا گیا ہے کہ اجلاس صرف ایک گھنٹہ جاری رہا جس میں پاکستان اور بھارت کے نمائندوں نے ایک دوسرے کو تعمیراتی کام کی تفصیل سے آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کا ایجنڈا بھارت کی طرف سے ایک کلومیٹر طویل فلائی اوور کی تعمیر تھی اور پاکستان میں یاتریوں کے 100 امیگریشن کاؤنٹر بنائے جائیں گے ۔ دریں اثناء کرتار پور کوریڈور پر تعمیراتی کام تیزی سے جاری جبکہ زیرو لائن تک راہداری اور بارڈر ٹرمینل تکمیل کے مراحل میںسکھ یاتریوں کی سہولت کے لیے بارڈر ٹرمینل پر 100 کاؤنٹر قائم ہوں گے راہداری منصوبے کا پہلے مرحلے کا کام ستمبر میں مکمل کرلیا جائے گا اور دوسرے مرحلے کی تکمیل 2022میں متوقع ہے سیلابی پانی سے بچاؤ کے لئے حفاظتی پشتوں کو مکمل کیا جا رہا ہے گرودوارا کی تزئین و آرائش جاری ہے اس کے ساتھ ساتھ انٹری پوائنٹ سروور(تالاب). انگھیٹا صاحب. لنگر حال.گرنتھی ہاؤس. بارہ دری. پارکنگ ٹرمینل. واش روم. اور ایڈمنسٹریشن بلاک کی عمارتیں تکمیل کے قریب ہیں700 یاتریوں کو ٹھہرانے کے لیے رہائشی بلاک بھی مکمل کیا جا رہا ہے دربار اور احاطہ کے لیے 10 ایکڑ جبکہ کاشتکاری کے لئے 36 ایکڑ زمین مختص کی گئی ہے ادھر بتایا گیا ہے کہ مقامی انتطامیہ نے 1493 ایکڑ زمین کی خریدو فروخت پر پابندی لگا دی ہے کرتار پور راہداری منصوبے کا پہلا مرحلہ ستمبر میں مکمل ہوگا ۔