شمالی وزیرستان سے فوج بلانے کا مطالبہ عجیب، قانون ہاتھ میں لینے والوں کیخلاف سخت ایکشن ہوگا:شہریار آفریدی، شوکت یوسفزائی
اسلام آباد‘ پشاور (نمائندہ نوائے وقت‘ ایجنسیاں) وزیر مملکت برائے سیفران شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ ہر پاکستانی کو عزت دینا حکومت کی ذمہ داری ہے ہم مسائل بات چیت سے حل کرنا چاہتے ہیں۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اندھیروں کے بعد روشنی کا وقت ہے جو بھی قانون ہاتھ میں لے گا اس کے خلاف سخت ایکشن ہو گا۔ نئے پاکستان میں کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ پختونوں کی تاریخ میں کبھی پاکستان کے خلاف نعرے نہیں لگائے گئے اگر کوئی گلہ شکوہ ہے تو بیٹھ کر بات کی جائے،پاکستان محفوظ ہاتھوں میں اور اس کا مستقبل روشن ہے۔ مسائل کو بات چیت سے حل کرنا چاہتے ہیں حکومت بدنیت ہوتی تو محسن داوڑ کو قرارداد پیش نہ کرنے دیتی۔ انہوں نے پی ٹی ایم کو پھر مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ میںجب وزیر داخلہ تھا تو علی وزیر اور محسن داوڑ کو ساتھ بٹھایا، ایک لاکھ اکیاسی ہزار بلاک شناختی کارڈز بحال کروائے،اب بھی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ہمارے دروازے ان کیلئے کھلے ہیں۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ کیا علی وزیر اور محسن داوڑ قانون اور آئین سے بالاتر ہیں۔ جو بھی قانون کیخلاف جائے گا ایکشن ہو گا۔ شہریار آفریدی کا کہنا ہے کہ ہم نے افغان مہاجرین کو اپنے شہروں میں رکھا، ہم نے انسانیت کی وہ مثالیں قائم کیں جن کا کوئی جواب نہیں۔ افغان کابینہ میں 22 کے قریب وزرا پاکستان کے کیمپوں میں پلے۔ وفاقی حکومت 1.65ارب روپے سالانہ قبائلی علاقوں کی ترقی کیلئے جاری کرچکی ہے ۔ وفاق نے بجٹ میں 1.1ارب روپے مزید منظور کئے ہیں جس سے قبائلی علاقوں کے عوام کو وزیر اعظم ہیلتھ کارڈز جاری کئے جائیں گے۔افغان مہاجرین کیلئے جس قسم کے اقدامات پاکستان نے کئے ہیں دنیا میں کسی ملک نے نہیں کئے،وفاق نے آئندہ مالی سال کیلئے خیبر پی کے حکومت کو مزید 57ارب روپے جاری کئے ہیں جس سے فاٹا کے علاقوں میں ترقیاتی پروگرام کو آگے بڑھایا جائیگا۔ شہریار آفریدی نے خیبر پی کے کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں بدامنی سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا۔ وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ افغان کرکٹ ٹیم میں شامل کھلاڑی پاکستان میں پلے بڑھے، کچھ عناصر لسانی بنیاد پر منفی سوچ پھیلا رہے ہیں۔ پاکستان دنیا کی سب سے بڑی جنگ لڑ رہا ہے۔ مہاجرین سے متعلق عالمی برادری کی بھی ذمہ داری ہے۔ خیبر پی کے کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں انفرا اسٹرکچر کے لیے امن ناگزیر ہے، کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ قبائلی اضلاع میں امن ہو۔ مقامی لوگ احتجاج کر رہے تھے تو اس سے پی ٹی ایم کا کیا تعلق تھا۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کی رہائی میں پی ٹی ایم کا کیا کام ہے۔ رکن اسمبلی کو زیب نہیں دیتا کہ اسلحہ لے کر چیک پوسٹ پر کھڑا ہوجائے۔ رکن اسمبلی کیسے جا کر فوجی جوانوں کے سامنے نعرے لگاتے ہیں۔ شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو پہلے سندھ پر توجہ دیں اس کے بعد باقی باتیں کریں، ن لیگ اور پیپلز پارٹی دہشت گردی اور سیاست کو الگ الگ رکھے۔ قربانیاں دے کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل کی۔انہوں نے کہا کہ دشمن ایجنسیاں اور ملک پاکستان کے خلاف کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، مشکلات یقینا ہیں لیکن ہم ان مشکلات سے نکل جائیں گے۔ خار قمر کے علاقہ میں آپریشن ہو رہا ہے، یہ کیا طریقہ ہے مسلح ہو کر چیک پوسٹ کو توڑ کر آگے نکل جائیں۔ کافی چیزیں سمجھ آچکی ہیں، یہ لوگ دوبارہ پشتونوں کو استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ کیا پختون اسی لیے ہیں کہ بندوق اٹھائیں، لڑیں اور مریں۔ علاوہ ازیں پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر اطلاعات خیبر پی کے شوکت یوسفزئی نے میرانشاہ میں چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ محسن داوڑ اور علی وزیر گروپ کی جانب سے چیک پوسٹ پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہے انہوں نے کہا کہ ریاست کسی کو امن وامان خراب کرنے کی اجازت نہیں دیتا جو بھی قانون ہاتھ میں لے گا، اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ شمالی وزیرستان سے فون نکالنے کا مطالبہ بھی عجیب ہے۔ حکومت کے پاس سارے ثبوت موجود ہے کہ ان کو کہاں سے پیسے آتے ہیں۔