حلف برداری میں نہ بلانے سے فرق نہیں پڑتا‘ توقع ہے بھارت رویہ بدلے گا: شاہ محمود‘ مذاکرات کی پھر پیشکش
اسلام آباد+جدہ (سٹاف رپورٹر+آئی این پی + صباح نیوز) سیکرٹری جنرل او آئی سی کی زیرصدارت رابطہ گروپ کا اجلاس ہوا جس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی گئی۔ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرفیصل کے مطابق او آئی سی رابطہ گروپ کے اجلاس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی‘ ترکی کے وزیرخارجہ‘ آذربائیجان کے ڈپٹی وزیر خارجہ‘ سعودی عرب اور نائیجیر کے سینئر نمائندوں نے شرکت کی۔ دریں اثنا وزیر خارجہ نے بھارت کو ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کے بعد نریندر مودی کی حکومت کا رویہ تبدیل ہونے کی امید ہے۔ کسی اجلاس کی سائیڈلائنز پر وزیر اعظم عمران خان اور نریندر مودی کے درمیان ملاقات ہوجائے تو یہ مناسب پیش رفت ہو گی۔ جسے دنیا بھی سراہے گی۔ جدہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انتخابات کی وجہ سے بھارت بات چیت کی طرف مائل نہیں ہو رہا تھا ، توقع ہے کہ بھارتی حکومت کے رویہ میں تبدیلی آئے گی۔ ان کہنا تھا کہ نریندر مودی اور عمران خان کی ملاقات طے نہیں ہوئی مگر عمران خان نے ملاقات سے کبھی انکار نہیں کیا، کسی فورم کی سائیڈ لائنز پرملاقات ہو جاتی ہے تو یہ اچھی شروعات ہو گی۔میں توقع کرتا ہوں کہ نئی بھارتی حکومت نئے رویوں کو اپنائے گی، کیونکہ ان کے اپنے ملک کے لوگ آج کہہ رہے ہیں ، مقبوضہ کشمیر کی قیادت جو کہہ رہی ہے وہ بھی خطرے کی گھنٹیاں بجا رہے ہیںاور کہہ رہے ہیں کہ دیکھو کیا ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سعودی عرب، ایران اور قطر سمیت تمام اسلامی ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں ، پاکستان کبھی نہیں چاہے گا کوئی اسلامی ملک غیر مستحکم ہو ، امن و استحکام کے لئے کردار ادا کرنا پاکستان کے لئے اعزاز ہو گا۔ ہمارا موقف ہو گا۔ بات چیت اور سفارتی ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے آگے بڑھا جائے تاکہ کشیدگی کم ہو۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہماری یہی کوشش ہے کہ ٹینشن کا خاتمہ کیا جائے ، معاملات کو ڈی ایسکلیٹ کیا جائے اور آگے بڑھا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی نئی جنگ جنم لیتی ہے تو اس کے اثرات اس خطہ پر بھی اور پوری دنیا کی معیشت پر پڑتے ہیں اور اس کا بھیانک اثر ہماری معیشتوں پر پڑے گا اور پاکستان کی معیشت پر یقیناً پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کو بھی دیکھنا ہو گا کہ ایک مسلمان ملک ہو کر اور ان کی ایک تاریخی حیثیت ہے اس کے باوجود اگر سب سے الگ تھلگ ہو جائے اور تنہا ہو جائے تو اس سے کیا حاصل ہوگا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس خطہ یا مشرق وسطیٰ کے جو حالات ہیں اس میں بڑی بردباری ہے، بڑی اسٹیٹسمین شپ اور ایک وژن کی ضرورت ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے وزیر خا رجہ شاہ محمود قر یشی نے کہا جموں وکشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر دیرینہ ترین تصفیہ طلب مسئلہ ہے،کشمیری نسلوں نے ان وعدوں کو ٹوٹتے اور اپنے خوابوں کو بکھرتے دیکھا ہے، انتہاپسند ہندووں کی جانب سے کشمیریوں کو نشانہ بنانے کی رفتار اورواقعات میں اضافہ ہوگیا ہے،سینئر کشمیری قیادت مسلسل نظربندیوں اور قید کا نشانہ بن رہی ہے، چھاپے، کرفیو، نظربندیاں، محاصرے، گرفتاریاں، جلا ئوگھیرائو، لاپتہ کیاجانا اور جعلی مقابلوں میں شہادتیں معمول بن چکا ہے،بھارتی افواج جو دل میں آئے کرنے میں آزاد ہیں جسے آپریشن آل آوٹ کانام دیاگیا ہے۔ 2018کا سال بھارتی ریاستی دہشت گردی کے لحاظ سے بدترین ثابت ہوا جس میں پانچ سو سے زائد معصوم کشمیریوں کو شہید کیاگیا۔ تشدد، مقبوضہ جموں کشمیر میں کنٹرول کا بھارتی ریاستی ہتھیار پانچ سو ساٹھ صفحات پر مبنی شائع شدہ رپورٹ کا عنوان ہے جسے مقبوضہ جموں وکشمیر میں کام کرنے والی دو غیرسرکاری تنظیموں (این جی اوز)نے جاری کیا ہے،ان میں سے ایک تنظیم لاپتہ افراد کے والدین کی انجمن اور دوسری جموں وکشمیر کی سول سوسائیٹی کے اتحاد کے نام سے معروف ہے۔ رپورٹ میں ریاستی دہشت گردی کی وہ بھیانک تفصیلات بیان کی گئی ہیں کہ کس طرح بدترین تشدد کے ذریعے نہتے اور مظلوم کشمیریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ بدقسمتی سے کسی ایک جرم پر کبھی کسی مجرم کو سزا نہیں ملی۔انہوں نے مز ید کہاکہ تاخیر سے ہی سہی لیکن دنیا نے اب اس ظلم کو محسوس کرنا شروع کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق (اوایچ سی ایچ آر) اور برطانوی کل جماعتی کشمیر گروپ کی رپورٹس نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی دستاویز بندی کر دی ہے۔ ہماری توقع ہے کہ اوآئی سی رابطہ گروپ دوٹوک انداز میں کشمیریوں اور ان کی حق خودارادیت کی جدوجہد کی حمایت کا اعادہ کرے۔ہم یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ گروپ اوآئی سی۔آئی پی ایچ آر سی کا حقائق معلوم کرنے والے مشن کو بھجوانے کے اپنے مطالبے کو دہرائے کہ وہ مقبوضہ جموں کشمیر جاکر وہاں انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں کا جائزہ لے۔ اپنے بھائیوں کی طرف امید سے دیکھ رہے ہیں کہ وہ ان کے حق خودارادیت کے حصول میں ان کی حمایت جاری رکھیں گے مجھے کوئی شک نہیں کہ ہم انہیں مایوس نہیں کریں گے۔ پاکستان کو ایشیا سے آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) سمٹ بیورو کا وائس چیئرمین منتخب کر لیا گیا ہے۔او آئی سی سربراہان مملکت کا اجلاس 31 مئی کو مکہ مکرمہ میں منعقد ہوگا جس میں وزیراعظم عمران خان خود شرکت کریں گے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے ظلم وجبر سے کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے انکار کیا جا رہا ہے۔ او آئی سی ارکان اقوام متحدہ کے انکوائری کمشن کے قیام کے لیے تعاون کریں۔ مودی کو جذبہ خیر سگالی کے تحت مبارک باد دی، تقریب حلف برداری میں نہ بلانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔انہوںنے اپنے خطاب میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کونسل کے شرکا کو بتایا کہ ظلم وجبر سے کشمیریوں کے حق خودارادیت سے انکار کیا جا رہا ہے۔ او آئی سی ارکان اقوام متحدہ کے انکوائری کمشن کے قیام کے لیے تعاون کریں۔ کمشن مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے۔شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مسلم امہ اس وقت جن چیلنجز کا سامنا کررہی ہے اس کا حل اتحاد اور مشترکہ کوششوں میں مضمر ہے۔ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وہ جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل یوسف العثیمین سے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے موقع پر گفتگو کررہے تھے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان او ا?ئی سی کو نہایت اہمیت دیتا ہے اور جدہ میں او آئی سی کا مستقل مشن قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر یوسف احمد العثیمیننے کہا ہے کہ کشمیری اپنے حقوق اور آزادی کیلئے ایک جائز جدوجہد کررہے ہیں اور انکی یہ جدوجہد اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قانون کے مطابق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی اس جدوجہد کو دہشت گردی کیساتھ جوڑناعالمی ادارے کی قراردادوں اور عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ ڈاکٹر یوسف احمد العثیمیننے جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے 14 ویں اجلاس کے موقع پر جموں وکشمیر سے متعلق تنظیم کے رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر کے ساتھ انکا دلی تعلق ہے۔ یہ مسئلہ اسلامی تعاون تنظیم کے ایجنڈے پر ایک اہم مسئلہ ہے۔ جنرل سیکرٹری نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کو جموںوکشمیر میں لوگوں کی سلامتی کوخطرات کا باعث بننے والے خونی واقعات پر تشویش ہے اور تنظیم مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کیلئے کام کرتی رہے گی۔ او آئی سی کا انسانی حقوق کمشن کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کومسلسل مانیٹر کر رہا ہے اور وہ اس معاملے کو انسانی حقوق کی دیگر عالمی تنظیموں کے ساتھ اٹھاتا رہے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ بھارت اور پاکستان اپنے تمام مسائل خاص طور پر تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے حقیقی مذاکراتی عمل دوبارہ شروع کریں گے۔صباح نیوز کے مطابق پاکستان، ترکی اور ملائیشیا کے سہ فریقی اجلاس میں اسلامی تعاون تنظیم کے اصلاحاتی ایجنڈے کا جائزہ لیاگیا اور اسلامی تعاون تنظیم کو مزید موثر تنظیم بنانے کے طریقوں پر غور کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کی نمائندگی کی جبکہ ترک اور ملائیشیا کے وزرا خارجہ نے اپنے اپنے ملکوں کی نمائندگی کی۔ اس موقع پر اظہارخیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اسلامی تعاون تنظیم کو ایک فعال اور موثر تنظیم دیکھنا چاہتا ہے جو اپنے قوانین پرعملدرآمد کراسکے۔اے پی پی کے مطابق شاہ محمود نے او آئی سی پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجے۔