محسن داوڑ شمالی وزیرستان سے گرفتار‘ 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے
اسلام آباد (آئی این پی + اے پی پی+ نوائے وقت رپورٹ) پشتون تحفظ موومنٹ کے مفرور رہنما محسن داوڑ کو حراست میں لیا گیا ہے۔ خر کمر چیک پوسٹ واقعے کے دن محسن داوڑ انسانی ڈھال کو استعمال کرتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی ایم کے رہنما محسن داوڑ کو پاک افغان سرحدی علاقے شمالی وزیرستان سے ایک بڑے آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا۔ محسن داوڑ اتوار کے روز خرکمر کے علاقے میں پاک فوج کی چوکی پر حملے میں عوام کو اکسانے اور مسلح حملہ کرنے میں ملوث تھا۔ واقعے کے ردعمل میں فوج نے گرفتاریاں شروع کیں تو یہ موقع سے فرار ہو گیا تھا۔ پاک فوج کی چیک پوسٹ پر حملے کے ردعمل میں فوج نے پی ٹی ایم کے رہنما علی وزیر سمیت آٹھ افراد کو بھی گرفتار کیا تھا۔ گرفتار شدگان کو پاک فوج کی چیک پوسٹ پر حملے اور وہاں موجود سپاہیوں کو زخمی کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔محسن داوڑ کو بنوں میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا گیا۔ عدالت نے محن داوڑ کو 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا۔ عدالت نے ملزم کو تمام طبی سہولیات فراہم کرنے اور 7 جون کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔ محسن داوڑ کو پشاور منتقل کردیا گیا ہے۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ محسن داوڑ نے جرگہ کے فیصلے کی روشنی میں خود کو قانون کے حوالے کیا۔ دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکہ کو محسن داوڑ کے پاک فوج کو شمالی وزیرستان سے نکالنے کے مطالبے پر کرائے گئے سروے میں سخت خفت کا سامنا کرنا پڑا اور مقامی آبادی کی بھاری اکثریت نے ’’نہیں ‘‘ میں جواب دے کر محسن داوڑ کے مطالبہ کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے کو محسن داوڑ کے مطالبے پر کرائے گئے سروے پر خفت کا سامنا ہے جو محسن داوڑ کے کہنے پر ہی کرایا گیا اورجس میں یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا فوج کو شمالی وزیرستان سے نکل جانا چاہیئے جس پر 86 فیصد نے ’’نہیں ‘‘ کہہ کر محسن داوڑ کے موقف کو مسترد کر دیاہے ۔ وائس آف امریکا کے سروے میں 21گھنٹوں میں 5199افراد نے حصہ لیا۔