سینٹ: ججوں کیخلاف ریفرنس واپس لئے جائیں: حکومتی مخالفت کے باوجود اپوزیشن کی قرارداد مظور
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) سینیٹ میں اپوزیشن نے اپنی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کے خلاف ریفرنسز واپس لئے جانے کے حق میں قرارداد حکومتی مخالفت کے باوجود کثرت رائے سے منظور کرا لی جب کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق بل مسترد کر دیا۔ حکومت کی شکست کی وجہ سے پورا اجلاس کشیدگی کا شکار رہا۔ حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان تلخ کلامی، سخت جملوں کے تبادلے ہوتے رہے اور ایک دوسرے پر دھمکانے کے الزامات عائد کئے گئے۔ بعد ازاں اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔ اعلی عدلیہ کے ججوں کے خلاف ریفرنس واپس لینے کی قرارداد اپوزیشن لیڈر راجا ظفرالحق نے پیش کی۔ سینیٹ نے ججز کے خلاف حکومت کی جانب سے ریفرنس بھیجنے پر ججز کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور کرلی۔ سینیٹ کا اجلاس چئیرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا۔ اپوزیشن کی قرارداد میں کہا گیا کہ ججوں کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے پر ایوان تشویش کا اظہار کرتا ہے، یہ ریفرنس عدلیہ کی آزادی پر براہ راست حملہ ہے، ایوان عدلیہ کے معزز ججز کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت معزز ججز کے خلاف ریفرنس واپس لے۔قرارداد میں مزید کہا گیاہے کہ ریفرنس خفیہ انداز میں دائر کیا گیا جس سے متعلق ججز کو علم نہیں تھا، ریفرنس دائر کرنے پرشدید تنقید ہورہی ہے اور بار میں تقسیم نظر آئی ہے، شبہ پیدا ہوتا ہے کہ ریفرنس معزز ججز کے حالیہ فیصلوں سے متعلق ہے،حکومتی ارکان کی جانب سے اپوزیشن کی قرارداد کی مخالفت کی گئی، شبلی فراز کا کہنا تھا کہ قرارداد لانے سے پہلے حکومتی بنچوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، اندھیرے میں رکھ کر لائی گئی حکومتی اراکین نے قرارداد کی منظوری کے دوران شور شرابہ کیا اس کے باوجود ایوان نے ججز کے خلاف ریفرنسز واپس لینے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی۔ سینٹ نے کثرت رائے سے اسلام آباد ہائی کورٹ ایکٹ 2010 میں مذید ترمیم کا بل مسترد کر دیا گیا۔حکومت اور اپوزیشن کے درمیان محاذ آراء سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا۔ وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے ہائی کورٹ کے ججوں کی تعداد کے بارے میں بل پیش کیا تو اپوزیشن نے نہ صرف اس بل کی مخالفت کی بلکہ عدلیہ ایوان مخالف حکومت نامنظور نامنظور کے نعروں سے گونجتا رہا۔بل میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد کو بشمول چیف جسٹس 7سے 10 کیا جائے ۔ بل مسترد ہونے کے بعد ،سینیٹر محسن عزیز،فیصل جاوید اور دیگر نے کہا کہ آج عوام ہار گئی،آج ایوان بالاء میں ندامت اوررسوائی کا دن ہے،انہوں نے کہا کہ آج رولنگ دیں کہ مجالس قائمہ ختم کردیں،سینیٹر محسن عزیز کی تقریر میں پی پی سینیٹربہرہ مند تنگی جبکہ پرویز رشید اور فیصل جاویدمیں تلخ کلامی بھی ہوئی تو حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے آ گئی۔ شبلی فراز ،سینیٹر اعظم سواتی اور دیگر نے کہابل کی مخالفت عوامی مفاد میں نہیں۔ آج اپوزیشن نے جو یو ٹرن لیے ہیں ، اپنی قیادت کو بچانے جو انھوں نے مخالفت کی ہے۔ مصطفیٰ کھوکھر نے کہا کہ اپوزیشن کی مخالفت کے باعث فیڈرل ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی بل منظور نہ ہو سکا چیئرمین نے بل مزید بحث کیلئے مؤخر کر دیا اور اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا ۔