30 جون کے بعد کوئی رعایت نہیں‘ ٹیکس چوروں کو پکڑنے کیلئے تمام ادارے ساتھ ہیں: عمران
اسلام آباد (محمد نواز رضا، وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے وزیراعظم عمران خان نے 30جون 2019ء کے بعد ٹیکس چوروں کے خلاف کریک ڈائون کے ارادہ کا اظہار کیا ہے۔ اور کہا ہے کہ ٹیکس چوروں کو پکڑنے میں تمام ادارے حکومت کے ساتھ ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ ٹیکس ریکوری میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی ٹیکس دینے والوں کی تعداد انتہائی کم ہے۔ ٹیکس ریکوری سے ہی ملک کے معاشی مسائل کو کم کیا جا سکتا ہے کو بنی گالہ میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اقتصادی ٹیم کا اجلاس ہوا، جس میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر، چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی اور فنانس منسٹری کے حکام شریک ہوئے۔چیئرمین ایف بی آر نے اجلاس کے شرکاء کو ایمنسٹی سکیم پر اب تک ہونے والی پیشرفت پر بریفنگ دی۔اجلاس میں 11 جون کو پیش کئے جانے والے بجٹ کے خدوخال پر مشاورت کی گئی حماد اظہر نے ٹیکس ریٹرنز کی تاریخ میں توسیع سے حکومت کو ملنے والے ٹیکس پربریفنگ دی۔عمران خان نے اپنی اقتصادی ٹیم کے سامنے سوال رکھے کہ بڑے مگر مچھوں کو ٹیکس نیٹ میں کیسے لایا جائے؟ صرف تنخواہ دار طبقہ ہی کیوں ٹیکس دے؟ ایمنسٹی سکیم اور ٹیکس ریٹرنزکی تاریخ میں توسیع سے بھی جو فائدہ نہ اٹھائے اسے کوئی رعایت نہیں دیں گے، ٹیکس چوروں کو پکڑنے کیلئے تمام ادارے حکومت کے ساتھ ہیں۔ 30 جون کے بعد کوئی رعایت نہیں ہو گی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر)نے چیف کمشنرز سے مال دار افراد کا ڈیٹا طلب کر لیا، ایف بی آر نے تمام چیف کمشنرز کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں ڈسکوز سے انڈسٹریل اور کمرشل صارفین کا ڈیٹا، 5لاکھ روپے کے بینک اکائونٹس ہولڈرز کی تفصیلات اور 2کنال یا اس سے زائد کے گھروں میں رہنے والا افراد کا ڈیٹا بھی مانگا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے 2400 سی سی یا اس سے زائد کی گاڑی رکھنے والے افراد کا ڈیٹا، اکثر و بیشتر بیرون ملک سفر کرنے والے افراد کا ڈیٹا بھی طلب کر لیا ہے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت منگل کو مالی سال 2019-20ء کی بجٹ تجاویز کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعظم کو حکومتی آمدنی اور اخراجات کی تفصیلات پر بریفنگ دی گئی وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق دائود، منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات کے وفاقی وزیر خسرو بختیار، وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر، وزیراعظم کی خصوصی معاون ڈاکٹر ثانیہ نشتر، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین شبر زیدی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ تحریک انصاف حکومت اپنا پہلا بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے جس میں آئی ایم ایف معاہدے کے باعث خدشہ ہے کہ عوام پر بھاری ٹیکس لگائے جائیں گے کیونکہ حکومت پہلے ہی آئی ایم ایف کے دبائو پر پٹرول، بجلی اور گیس کی قیمتیں مرحلہ وار بڑھا چکی ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کی زیر صدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی کا بھی اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم کو تنظیم سازی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔