سلام سیالکوٹ سلام فیصل آباد
فیصل آباد اور سیالکوٹ پاکستان کے دو بڑے اور صنعتی شہر ہیں۔ آبادی کے لحاظ سے فیصل آباد پاکستان کا تیسرا بڑا شہر ہے لیکن گذشتہ کچھ دھائیوں سے فیصل آباد نے پاکستان کی برآمدات اور صنعتی ترقی میں نمایاں حصہ ڈالا ہے اس لیے اسے مانچسٹر آف پاکستان بھی کہا جاتا ہے۔ یہ شہر انگریزوں کے دور میں تعمیر ہوا تھا اس لیے انگریزوں نے اسے لائل پور کا نام دیا۔ 1979میں گورنمنٹ آف پاکستان نے اسکا نام تبدل کر کے سعودی عرب کے بادشاہ شاہ فیصل جو پاکستان سے خصوصی اُنسیت رکھتے تھے کی نسبت سے فیصل آباد رکھ دیا۔ گھنٹہ گھر اس شہرکی پہچان ہے۔ دوسری طرف سیالکوٹ جو کہ صوبہ پنجاب کے شمال مشرق میں واقع ہے، پاکستان کا تیرھواں بڑا شہر ہے۔ سیالکوٹ تاریخی اور صنعتی اعتبار سے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ہندوستان کی سرحد کے قریب ہونے کی وجہ سے اس شہر نے کئی سانحوں کو جھیلا ہے مگر اسکے باسی بہت باہمت اور محب الوطن ہیں۔ اس شہر نے کئی عظیم ہستیوں کو جنم دیا ہے۔ جن میں حکیم الامت، شاعر مشرق علامہ اقبال اور جدید دور کے شاعر فیض احمد فیض سرفہرست ہیں۔ اس شہر کے تاریخی مقامات میں اقبال منزل، مرے کالج سیالکوٹ اور علامہ اقبال لائبریری شامل ہے۔ دنیا میں سیالکوٹ کا تعارف اعلیٰ درجے کی کھیلوں کی مصنوعات کی وجہ سے اچھے حروف میں ہوتا ہے۔ اسکی کھیلوں کی صنعت اپنے قیام سے ہمیشہ عروج پر رہی ہے اور اب تو اس صنعت نے عالمی مارکیٹ میں اپنی اچھی خاصی ساکھ بھی بنالی ہے۔ فٹ بال کی صنعت اسکی اہم ترین صنعتوں میں شامل ہے۔ فیصل آباد میرا شہر ہے۔ اسی اعتبارسے اس شہر سے انسیت اور لگاؤ بھی کچھ زیادہ ہے۔ پچھلے چند سالوں میں اس شہر نے جہاں تعمیرات کی مد میں کافی ترقی کی ہے وہیں آلودگی اور غلاظت نے بھی اسے لپیٹ میں لئے رکھا ہے۔ جگہ جگہ کوڑے کرکٹ کے ڈھیر اور گندگی اس شہر کی خوبصورتی کو نہ صرف گہنانے کا کام کرتے ہیں بلکہ بہت سی بیماریوں کا سبب بھی بنتے ہیں۔ اب تو یہ حالت ہوگئی تھی کہ سڑکوں، پارکوں اور دیگر جگہوں پر تعفن کے باعث سانس لینا دوبھر ہو رہا تھا۔ یہ عام جھاڑو پونچے سے صاف ہونے والا کام نہیں تھا۔ اس کیلئے بڑے منصوبے اور حکمت عملی کی ضرورت تھی۔ بھلا ہو وزیر اعلیٰ پنجاب جناب عثمان بزدار کا جنہوں نے نہایت اہم اقدام اٹھاتے ہوئے فیصل آباد کو جدید شہر بنانے اور شہر بھر سے کوڑاکرکٹ اٹھانے کیلئے ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو 25 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کئے تاکہ درست طریقے سے اور مستقل طور پر اس علاقے کو شاداب بنایا جائے۔ شنید ہے کہ اس رقم سے جدید مشینری خریدی جائے گی جو کہ اس شہر کو آلودگی سے پاک کرنے میں معاون ہوگی اور اسکی اصل خوبصورتی بحال کریگی۔ فیصل آباد کے باسیوں کیلئے یقینا یہ نہایت خوشی کی خبر ہے۔سیالکوٹ شہر میں بہت محنتی اور قابل لوگ رہتے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ سید بلال حیدر کی تعیناتی سیالکوٹ کیلئے خوشی کے باعث ثابت ہو رہی ہے کیونکہ وہ ہمیشہ کوئی نہ کوئی جدت پیدا کر کے لگے بندھے رستے پر چلنے والوں کو حیران کرتے رہتے ہیں اور کام کرنے والوں کو ترغیب دِلاتے رہتے ہیں۔ سیالکوٹ پاک ٹی ہاؤس کے افتتاح کے بعد انہوں نے شہر اقبال کو ایک اور تحفہ دیا ہے۔ عوام کو بہترین سہولیات بہم پہنچانے کیلئے انہوں نے چھ موبائل ایپس بنائی ہیں جن کے ذریعے لوگ مختلف سہولیات حاصل کرسکتے ہیں۔ سلام سیالکوٹ اپنی نوعیت کا ایک منفرد پراجیکٹ ہے۔ ان ایپس کے ذریعے عوام گھر بیٹھے نہ صرف ضروری معلومات حاصل کرسکتے ہیں بلکہ حکومتی نمائندوں سے رابطے میں بھی رہ سکتے ہیں نیز اپنی شکایات بھی آن لائن درج کروائی جاسکتی ہیں۔ پنجاب کی صنعتی ترقی میں ان دونوں شہروں یعنی فیصل آباد اور سیالکوٹ کا بھرپور حصہ رہا ہے۔ عجیب اشتراک یہ بھی ہے کہ دونوں شہروں کے صنعت کار، مزدور اور عوام چیلنجز کو قبول کرنے کی روش پر قائم ہیں اور حالات کا مقابلہ کرنا خوب جانتے ہیں۔ وہ اپنی محنت اور لگن سے مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے آسانیاں تلاش کرتے ہیں۔ سیالکوٹ کے صنعتکاروں نے اپنی مدد آپ کے تحت انٹرنیشنل ائیرپورٹ بنا کر وطن سے محبت کی عمدہ مثال قائم کی ہے۔ دوسری طرف وزیر اعلیٰ کا عید کے قریب ملک کی معیشت کے اہم ستون اور 78 لاکھ آبادی کے حامل ضلع فیصل آباد کو ماڈل سٹی بنانے کیلئے 25 کروڑ کے فنڈز جاری کرنا فیصل آباد کیلئے ایسی عِیدی ہے جس کی برکت فضاؤں اور ماحول کو خوشگوار بنا دے گی، ماحول صاف ہوگا تو ذہن بھی اچھا سوچیں گے، لوگوں کی قوت برداشت پڑیگی اور امن کا ماحول پروان چڑھے گا۔