مقبوضہ کشمیر: 8سالہ آصفہ زیادتی کیس: ہندو انتہا پسندوں کو عمر قید، تین کو 5،5برس قید
پسرور، سری نگر (نامہ نگار، نوائے وقت رپورٹ، نیوز ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر کے ضلع کٹھوعہ میں گزشتہ سال 10جنوری کو 8سالہ مسلمان لڑکی کو ایک مندر کے پروہت کی طرف سے اغوا اور بعد ازاں ساتھیوں سمیت کئی روز زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کرنے کے الزام ثابت ہونے پر عدالت نے مجرموںریٹائرڈ ریونیو آفیسر اور مندر کے پروہت سنجی کمار ،پرویش کمار ،سپیشل پولیس آفیسر دیپک کھجوریا کو عمرقید سنا دی جبکہ ایک اور سپیشل پولیس آفیسر سریندرورما،ہیڈ کانسٹیبل تلک راج اور سب انسپکٹر آنند دتاکو5,5سال قید کی سزا اور 25ہزار روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے تفصیلات کے مطابق مجرم سنجی رام نے 10جنوری2018کو کمسن مسلم طالبہ آصفہ کو اغوا کرکے ایک کمرے میں بند کردیا اور اس سے متعدد بار زیادتی کی اس دوران مجرمان پرویز کمار جس نے بچی کے اغوا میں مدد کی تھی جبکہ سپیشل پولیس آفیسر دیپک کھجوریا نے بار بار بچی کے ساتھ شراب پی کرزیادتی اور تشدد کیا پھر جب انہوں نے بچی کے سر میں پتھر مار کر اسے قتل کرنے کا فیصلہ کیا تو مجرم پولیس آفیسر نے ساتھی مجرموں سے استدعا کی اسے آخری بار زیادتی کرلینے دیں جس کے بعد بچی کو قتل کرکے نعش ویرانے میں پھینک دی گئی جو17جنوری 2018کو برآمد ہوئی ۔ اس افسوسناک واقعے کے خلاف مقبوضہ کشمیر اور بھارت کی دیگر ریاستوں میں احتجاج کیا گیا جس کے بعد مجرموں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی مقبوضہ کشمیر کی سابق کٹھ پُتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے عدالتی فیصلے کو انصاف کی فتح قرار دیا ہے۔ بچی کے والد نے کہا سزا ہونے سے انصاف ملتا۔ پنجاب کے ضلع پٹھان کوٹ میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ پٹھان کوٹ نے وشال جنگوترا کو بری کیا گیا ہے۔ بھارتی فورسز نے جنوبی ضلع میں اننت ناگ کے کنگام نامی گائوں کو محاصرے میں لیکر تلاشی آپریشن شروع کر دی ہے۔ بھارتی فوج، سی آر پی ایف اور ایس او جی اہلکاروں نے مشترکہ طور پر کنگام کا محاصرہ کیا۔ بڈگام کے پکھر پورہ علاقے میں فورسز اہلکاروں نے ایک نوجوان عادل نذیر پر تشدد کر کے اس کی ہڈی پسلی ایک کر دی جس کو نازک حالت میں سرینگر منتقل کرنا پڑا۔ ادھر چیئرمین سیدعلی گیلانی نے کشمیر بارے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ ان کا بیان مسئلہ کشمیر کے تاریخی اور زمینی حقائق کے سراسر منافی ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نریندر مودی نے مالے میں مالدیپ کی پارلیمنٹ سے خطاب میں مقبوضہ کشمیرمیں جاری جدوجہد آزادی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے خطے اور دنیا بھر میں دہشت گردی کے خطرات پر عالمی کانفرنس بلانے پر زوردیاتھا ۔ اقوامِ متحدہ کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین پرزوردیا کہ وہ کشمیری عوام کی اپنی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کی حمایت اور اسے زیادہ مؤثر انداز میں اجاگر کرتے ہوئے بھارتی فوسز کے ہاتھوں مقبوضہ علاقے میں جاری انسانی حقو ق کی سنگین پامالیوںکا سخت نوٹس لیں۔ تحریک حریت جموں و کشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر قید و بند کشمیریوں کی وادی کشمیر میں واپس منتقلی یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ حریت رہنمائوں شبیر شاہ اور آسیہ اندرابی کیخلاف نئے مقدمات درج کئے جانے کے بھی مذمت کی۔ دریں اثنا ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی عالمی کمپنیاں اولاد اور اوبر قابض انتظامیہ کی طرف سے انٹرنیٹ بار بار معطل کرنے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں اپنی سروسز شروع کرنے سے کترا رہی ہیں۔ آئی این پی کے مطابق بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں رمضان المبارک کے دوران 50 سے زائد کشمیریوں کو تشدد اور فائرنگ سے شہید کیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بیشتر علاقوں میں انٹرنیٹ سروس معطل ہونے کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ریپ اور قتل کی شکار لڑکی کی والدہ نے مجرموں میں سے دو کے لیے پھانسی کی سزا کا مطالبہ کیا ہے۔ ان میں سانجھی رام اور دیپک کھجوریا شامل ہیں۔کشمیر میں بھی اس فیصلے کا خیرمقدم کیا جارہا ہے۔ صحافی سلمان لطیف کہتے ہیں 'بی جے پی کے جن رہنماؤں نے وزارت کی کرسیوں پر براجمان ہوتے ہوئے مجرموں کے حق میں عوامی ریلیاں نکالیں اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دی، انہیں اس فیصلے کے بعد لوگوں سے معافی مانگنی چاہیے۔'