وفاقی بجٹ آج پیش ہوگا، ٹیکس آمدن کا ہدف 5500ارب
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ، این این آئی) مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ آج منگل کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2019-20کا بجٹ پیش کرینگے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس آج منگل کو بھی سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ہوگا جس میں مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ آئندہ مالی سال2019-20 کا بجٹ پیش کرینگے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں ٹیکس آمدن کا ہدف 5500 ارب روپے مقرر کیاگیا۔ ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں رواں سال کی نسبت 1400 ارب روپے کی ٹیکس آمدن جبکہ مہنگائی اور معاشی ترقی کی شرح سے 520 ارب روپے کا ٹیکس ملے گا۔ ذرائع نے بتایاکہ سیلز ٹیکس کی شرح میں ردوبدل سے 250 ارب روپے سے زائد کا ٹیکس حاصل کرنے کی کوشش کی جائیگی ، ذرائع نے بتایاکہ سیلز ٹیکس کی شرح میں ایک فیصد اضافہ سے 90 ارب روپے حاصل ہونے کا امکان ،پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس بڑھنے سے 60 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ برآمدی شعبے پر سیلز ٹیکس 7.5 فی صد کرنے سے 45 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے ،ہوٹلوں اور شادی ہالز سے سیلز ٹیکس کی چوری روکنے کیلئے خصوصی اقدامات کئے جانے کی تجاویز پیش کی جائیں گی ۔ ذرائع کے مطابق ٹوبیکو، چینی، مشروبات اور کھاد پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز، آئندہ بجٹ میں سیلز ٹیکس میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر عملدرآمد ہوگا۔ ذرائع کے مطابق ٹریک ایک ٹریس کے ذریعے 20 ارب روپے کا اضافی سیلز ٹیکس حاصل ہوسکتا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ سیلز ٹیکس کی موجودہ شرح 17 فی صد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز، بجلی،گیس، پٹرول پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز۔ ذرائع کے مطابق مصالحے، ٹوسٹ پیسٹ، کیچ اپ سمیت ڈبے میں پیک اشیا پر سیلز ٹیکس میں اضافہ زیر غور ہے۔ ذرائع کیمطابق چینی،خوردنی تیل،ٹریکٹر، اسٹیل مصنوعات پر سیلزٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے ذرائع کے مطابق خوردنی تیل اور گھی پر سیلز ٹیکس 18 فیصد کیا جاسکتا ہے، ٹریکٹر پر سیلز ٹیکس 5 فیصد بڑھا کر 18 فیصد ہو سکتی ہے۔ ایف بی آر کا ریونیو ہدف 5550ارب روپے مقرر کیا گیا ہے ،جس کو پورا کرنے کے لئے بجٹ میں بھاری ٹیکسیشن کے اقدامات ہوں گے ،جو 700ارب روپے تک ہو سکتے ہیں ،ان میں سے سب سے زیادہ اہم جی ایس ٹی رجیم کے دائرہ کار کا بڑھانا شامل ہے اور اسے ویٹ موڈ کی طرف لے جانا ہے ،اس سلسلے میں معیشت کے زیرو ریٹنگ والے تمام سیکٹرز جن میں ٹیکسٹائل،سرجیکل سمیت مختلف سیکٹرز کی زیو ریٹنگ ختم کر کے ان کومعمول کے ٹیکس سسٹم میں لایا جائے گا ،چینی سمیت مختلف آئٹمز پر رعایتی شرح سے جی ایس ٹی لیا جا رہا ہے ،ان رعایات کو واپس لیا جا رہا ہے ، سگریٹ پر ہیلتھ ٹیکس نافذ کرنے کے علاوہ ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کا امکان ہے ،تمباکو کی فروخت پرکل ٹیکس ختم کرنے کی تجویز ہے ،تمام لگژری آئٹمز پر ڈیوٹیز میں اضافہ کر دیا جائے گا ،بینکنگ ٹرانزنکشنز پر وو ہولڈنگ ٹیکس کو ختم کیا جا رہا ہے ،پراپرٹیز کی خرید وٖفروخت پر نان فائلرز کیلئے پابندی ختم کی جارہے ،تاہم ٹیکس کے تعین کے لئے ایف بی آر کی فیئر پرائس کو مارکیٹ کو مساوی کر دیا جائے گا ،1800سی سی سے زائد قوت کی مقام اور درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس برھنے کا امکان ہے ،سرکاری ملازمین کو دس فیصد تو ایڈ ہاک ریلیف ملنے کا امکان ہے۔انکم ٹیکس کے قانون میںٹیکس گزاروں کو انکم ٹیکس سے چھوٹ کی حد میں کمی لائی جائے گی ،جبکہ مختلف سلیبز میں رد وبدل کر کے ٹیکس میں اضافہ کیا جائے گا ڑیوں، اور لگژری آئٹمز کی خریداری پر پابندی ہو گی ،بجلی اور گیس کے نرخوں میں یکم جولائی سے اضافہ کیا جائے گا۔ ٹیکس کی شرحوں میں اضافہ کی تجویز ہے ، 1837 ارب روپے لاگت کے قومی ترقیاتی پروگرام رکھا گیا ہے ۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ کا خصوصی اجلاس آج منگل کوہوگا جس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ دستاویزات کی منظوری دی جائیگی ۔ مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ بجٹ کے حوالے سے مختلف تجاویز پیش کریں گے اور کابینہ ارکان کو بریفنگ دینگے ۔ کابینہ آئندہ مالی سال 2019-20کے بجٹ کی منظوری دی گئی ۔ ذرائع کے مطابق ملازمین کی تنخواہوں میں حتمی اضافے اور چینی پر سیلز ٹیکس بڑھانے پر طویل غور کئے جانے کا امکان ہے جبکہ تنخواہ دار طبقے کی ٹیکس چھوٹ میں بھی ردو بدل کیا جائے گا۔کابینہ کی منظوری کے بعد بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا جائیگا۔دوسری جانب صدر مملکت نے سینٹ کا اجلاس (آج) منگل کی شام چھ بجے پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں طلب کرلیا ہے۔ سینٹ سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 54 کی ذیلی شق 1 کے تحت حاصل اختیارات بروئے کار لاتے ہوئے ایوان بالا کا اجلاس طلب کیا ہے۔ اجلاس میں بجٹ دستاویزات پیش کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ رواں اجلاس کے دوران مالیاتی بل پر بحث کے ساتھ ساتھ قومی اسمبلی کو مالیاتی بل پر سفارشات بھی بھجوائی جائیں گی۔اجلاس سے قبل سینیٹ کی ہائوس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس بھی آج منگل کو پارلیمنٹ ہائوس میں ہوگا۔