صوبائی تنظیموں کو کہہ دیامیں آرہا ہوں ، دمادم مست قلندر ہوگا: بلاول
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) بلاول بھٹو زرداری نے آصف زرداری کی گرفتاری کے بعد پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں دوسری مرتبہ مجھے بولنے نہیں دیا گیا، پچھلے سیشن میں بھی مجھے بولنے نہیں دیا گیا تھا، اسمبلی میں میری آواز کو دبایا جا رہا ہے، سپیکر نے یقین دلایا تھا کہ آئندہ اجلاس میں مجھے بولنے دیا جائے گا، میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے رویے کی مذمت کرتا ہوں، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر سے استعفے کا مطالبہ کرتا ہوں، تین وزراء کو بات کرنے کا موقع دیا گیا مگر مجھے بات کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ لاڑکانہ کے ایم این اے کو قومی اسمبلی میں بولنے نہیں دیا گیا جناب سپیکر ہماری خواتین پر تشدد کی ذمہ دار حکومت ہے، دو خواتین ارکان کا تعلق سندھ سے ہے۔ حکومت کا رویہ ہے کہ مارتے ہیں اور رونے بھی نہیں دیتے۔ ایسا رویہ پرویز مشرف، ضیاء الحق کے دور میں بھی نہیں دیکھا، آج نئے پاکستان کی اسمبلی میں دیکھ رہے ہیں۔ ہر شہری کو سنگین الزامات کے باوجود شفاف ٹرائل کا حق حاصل ہے۔ سپیکر سندھ اسمبلی کے گھر پر حملہ کیا گیا چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا نیب اپوزیشن کو ہراساں کر رہا ہے، حکومت ہمارے جمہوری حق پر حملے کر رہی ہے، آزاد اور جمہوری ملک میں عدلیہ پر حملے نہیں ہوتے، یہ حکومت سلیکٹڈ میڈیا، سلیکٹڈ اپوزیشن اور سلیکٹڈ عدلیہ چاہتی ہے عدلیہ پر سازش کے تحت حملہ کیا گیا حکومت نے اظہار آزادی پر بھی پابندی لگا دی ہے آرٹیکل 10 اے سب کو شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے ایوب، ضیاء ، مشرف اور نئے پاکستان میں کیا فرق ہے ان کے دور میں بولنے کی اجازت نہیں تھی آج بھی نہیں ہے۔ سی ای سی کی میٹنگ میں آئندہ کی لائحہ عمل طے کریں گے اور میڈیا سے بات کروں گا۔ زرداری کی گرفتاری کے حوالے سے کہا کہ جنہیں پھانسی گھاٹ اور بم دھماکے سے نہیں جھکایا جا سکا وہ گرفتاری سے کیوں جھکیں گے۔ بی بی شہید کے بچے کو گرفتاری اور جیل سے نہیں ڈرایا جا سکتا۔ آج ہمارے منصفانہ ٹرائل کا حق مجروح کیا گیا نیب بغیر آرڈرز کے آصف زرداری کی گرفتاری کیلئے زرداری ہاؤس پہنچی۔ آصف زرداری نے آج بطور احتجاج گرفتاری دی۔ جمہوری، انسانی اور معاشی حقوق پر حملے کئے جا رہے ہیں۔ بجٹ میں غریب پر بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ لگتا ہے حکومت قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں چلنے دینا چاہتی پروڈکشن آرڈر آصف زرداری کا حق ہے۔ پی پی قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتی ہے میری ذات کی بات نہیں یہ میرے حلقے کے عوام کی توہین ہے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ عید کے بعد عوام رابطہ مہم چلائیں گے حکومت گرانے اور بنانے کا حق صرف عوام کے پاس ہونا چاہئے آج بھی کہتا ہوں کہ پارلیمنٹ کو اپنی مدت پوری کرنی چاہئے نوازشریف اور آصف زرداری کو جیل میں ڈال دیا گیا علیمہ خان کا احتساب کیا ہوگا علیمہ خانہ کو کلین چٹ مل گئی اپوزیشن کے احتساب کا مطلب سیاسی انتقامی کارروائیاں ہیں۔ زرداری کے تمام دوستوں کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے ہم اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لیکر چلیں گے ملک کے مسائل زیادہ ہیں کوئی ایک پارٹی حل نہیں کر سکتی۔ فضل الرحمن جب بھی اے پی سی بلائیں گے تو جائیں گے پہلے بھی ججز کو نکالنے کی کوشش کی گئی آج بھی ججز کو نکالنے کی کوشش ہو رہی ہے مخالف سیاسی شخصیات کے انٹرویوز نشر نہیں ہونے دیئے جاتے وزیرستان کے ممبران قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر کیلئے سپیکر کو خط لکھا تھا یہ بھی کہا تھا کہ سپیکر کے علم میں لائے بغیر گرفتار کیا گیا سپیکر وزیرستان کے دو نوجوان اراکین اسمبلی کا تحفظ کرنے میں ناکام رہے سپیکر سے پوچھا تھا وہ کیسے جیل کی دھمکیوں سے ڈرائیں گے جس کی نانی پر سرعام حملہ کیا گیا حاملہ والدہ پر آنسو گیس پھینکی گئی جس کے ایک ماموں کو زہر دیا گیا دوسرے کو ٹارگٹ کلنک کا نشانہ بنایا گیا جس کے باپ کو 11 سال جیل میں رکھا گیا ان کی زبان کاٹی گئی جس کی والدہ اور نانا کوشہید کیا گیا یہ سب دیکھنے والا بچہ کیسے ان ہتھکنڈوں سے ڈر سکتا ہے۔ مجھ پر عوام کا تحفظ قرض ہے یہ قرض خون دیکر اتارنے کیلئے تیار ہوں 18 ویں ترمیم اور نہ ہی فوجی عدالتوں پر کوئی سمجھوتہ کریں گے۔ پی پی 1973ء کے آئین پربھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی ۔ قانونی جنگ ہم شروع دن سے لڑ رہے ہیں زرداری عدالتوں کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔ ہم قانون کی حکمرانی پر یقین کرتے ہیں۔ علیمہ خان، جہانگیر ترین کو کلین چٹ دی گئی۔ آصفہ زرداری نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ہم جیلوں سے نہیں ڈرتے تم کوشش کرکے دیکھ لو۔ آصف زرداری کو گرفتار کرکے حق کی آواز دبائی نہیں جا سکتی، زرداری پہلے بھی بری ہوئے اور آئندہ بھی ہوں گے، حیران ہوں کہ وزراء عدالتی فیصلے سے کیسے باخبر تھے۔ قبل ازیں ایک بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کارکنوں سے پر امن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ جیالے اشتعال میں نہ آئیں، متنازع عدالتی فیصلوں کو عوام نے کبھی قبول نہیں کیا، ہم نے ہمیشہ عدالتوں میں اپنی بے گناہی کو ثابت کیا ہے۔ خورشید شاہ نے کہا ہے کہ زرداری نے پہلے بھی گرفتاریوں کا ڈٹ کر سامنا کیا، ایسی انتقامی کارروائیوں سے پیپلز پارٹی کمزور نہیں ہوگی۔ یہ صورتحال افسوسناک ہے، اس حکومت سے یہی امید تھی، پیپلز پارٹی کٹھ پتلی حکومت کی چیرہ دستیوں کا مقابلہ کرے گی۔ رحمان ملک نے کہا ہے کہ اگر رقم کسی گنے والے کے اکائونٹ میں چلی گئی ہے تو اس میں زرداری کا کیا قصور ہے، انہوں نے کیا بڑا جرم کر لیا ہے؟ پتہ نہیں حکومت کیوں بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔سید حسن مرتضی نے کہا ہے کہ قائدین کے خلاف انتقامی کارروائیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ جبر اور گرفتاریاں ہمارا راستہ نہیں روک سکتیں۔
پی پی/ ردعمل
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پیپلز پارٹی نے ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کی کال دیدی بلاول کی زیر صدارت سی ای سی کے اجلاس میں حکومت مخالف تحریک سے متعلق اہم فیصلے کئے گئے ہیں سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے زرداری کی گرفتاری کی مذمت کی ضلعی تنظیموں کو ہدایات جاری کی گئیں پی پی قیادت کے خلاف حکومت کی انتقامی کارروائیوں کے خلاف مظاہرے کئے جائیں گے مظاہرے بجٹ اور مہنگائی کے خلاف بھی ہوں گے سی ای سی نے اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی میں شرکت اور متحدہ اپوزیشن کے ساتھ ملکر چلنے کی منظوری دی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چیئرمین پی پی بلاول بھٹو ملک گیر رابطہ عوام مہم چلائیں گے۔سی ای سی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا ہے کہ حکومت اپنی نالائقی اور نااہلی چھپانے کیلئے پکڑ دھکڑ کر رہی ہے اس لئے آصف زرداری کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم پر دباؤ ڈال کر ہماری زبان بند کر دیں گے عوام دوست بجٹ لیکر آئیں پھر مجھے بھی خوشی سے گرفتار کر لیں۔ عوام دشمن بجٹ آیا تو آپ کو بتا دیں گے عوامی احتجاج کیا ہوتا ہے۔ آپ عوام دوست بجٹ لیکر آئیں میں ڈیسک بجاؤں گا۔ عوام کے معاشی حقوق پر جو حملے یہ حکومت کر رہی ہے کسی نے نہیں کئے۔ آصف زرداری بہانہ ہیں۔ 18 ویں ترمیم‘ 1973 ء کا آئین اور جمہوریت نشانہ ہے۔ آئی ایم ایف کی خاطر پوری حکومت آؤٹ سورس کی گئی ہے۔ آپ کے وعدے پورے نہیں ہوئے۔ عدلیہ کی خود مختاری اور جوڈیشل ریفارمز ضروری ہے۔ ہر فورم پر عوام کے انسانی حقوق کا تحفظ کریں گے۔ آپ کسی سے جمہوری حق چھین نہیں سکتے۔ دما دم مست قلندر ہو گا آپ کو پتہ لگ جائے گا کہ احتجاج کیا ہوتا ہے۔
رابطہ مہم