نفرت انگیز تقاریر: الطاف حسین لندن میں گرفتار، گھر دفتر کی تلاشی
لندن (چودھری عارف پندھیر+ ایجنسیاں) متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کو نفرت انگیز تقاریر سے متعلق تحقیقات کیلئے لندن میں گرفتار کر لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سکاٹ لینڈ یارڈ نے منگل کو صبح سویرے الطاف حسین کے گھر پر چھاپہ مارا جس کے بعد انہیں گرفتار کرکے مقامی پولیس سٹیشن لے جایا گیا جہاں ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔ شمالی لندن میں بانی ایم کیو ایم کی رہائش گاہ پر چھاپے میں 15 پولیس افسروں نے حصہ لیا۔ گرفتاری کے بعد سکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے ان کے گھر اور دفتر کی تلاشی لی گئی۔ جبکہ گھر میں موجود ملازمین اور عملے سے بھی تفتیش کی گئی۔ ذرائع کے مطابق سکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے پاکستان کی حکومت کو اس حوالے سے پہلے ہی آگاہ کر دیا گیا تھا جبکہ الطاف حسین کی گرفتاری کے بعد بھی پاکستانی حکام کو آگاہ کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے نے اس بات کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ ایف آئی اے کی ٹیم لندن میں بانی ایم کیو ایم سے تفتیش کرے گی۔ نفرت پھیلانے کے جرم میں متحدہ بانی کو 6 ماہ سے 3 سال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔ یاد رہے اگست 2016ء میں کراچی پریس کلب کے باہر قائد ایم کیو ایم کی جانب سے پاکستان مخالف اشتعال انگیز تقریر کی گئی تھی۔ رواں برس اپریل میں برطانیہ کی میٹروپولیٹن پولیس کی 12رکنی ٹیم نے الطاف حسین کی 2016ء کی متنازعہ تقریر سے متعلق کیس میں تفتیش مکمل کی تھی۔ برطانوی پولیس کیس میں ثبوتوں کے حصول اور گواہوں کے بیانات کیلئے پاکستان آئی تھی۔ سندھ پولیس حکام کی ٹیم کے 6 ارکان برطانوی پولیس کی انسداد دہشت گردی کمانڈ (ایس او 15) کے سامنے بطو گواہ پیش ہوئے تھے اور بیان ریکارڈ کرایا تھا۔ برطانوی پولیس کے ماہرین نے سندھ کے ان حکام کا انٹرویو کیا جو اس وقت صدر کراچی میں تعینات تھے جب 22 اگست 2016ء میں الطاف حسین نے پاکستان مخالف تقریر کی تھی۔ واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے قائد کی اس تقریر کے بعد ان کی جماعت کے حامیوں نے کراچی پریس کلب کے قریب میڈیا ہائوسز پر مبینہ طورپر حملہ کیا تھا۔ پرتشدد کارروائیاں کی تھیں اور گاڑی کو نذرآتش کیا تھا۔
اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی ) الطاف حسین کی لندن میں گرفتاری کیلئے سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے اپنی وزارت کے دوران برطانوی حکومت کو تمام ثبوت اور شواہد فراہم کئے جس کے بعد لندن پولیس نے انہیں 3سال بعد ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ چوہدری نثار علی خان نے 2016 میں پاکستان کی سالمیت کے منافی متنازع تقریر کے بعد برطانیہ کا خصوصی طور پر دورہ کیا تھا اور برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسامے جو اس وقت برطانیہ کی وزیرداخلہ کے طور پر فرائض انجام دے رہی تھیں سے اہم ملاقات کی تھی اور انہیں اور برطانوی حکام کو الطاف حسین کے خلاف اہم شواہد اور ثبوت دیے تھے۔ چوہدری نثار علی خان نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس اور نفرت انگیز تقریر کے کیس میں الطاف حسین کے ریڈ وارنٹ کے اجراء کی منظوری بھی دی تھی اور متعلقہ حکام کو تمام مواد فراہم کیا۔ ان کے دور میں وزارت داخلہ نے سرگرم کام کیا۔ ذرائع کے مطابق چوہدری نثار علی خان نے برطانوی حکام کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ ٹھوس شواہد اور ثبوتوں کے باوجود برطانیہ نے الطاف حسین کے خلاف ایکشن نہ لیا تو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوںگے۔ اس دوران چوہدری نثار علی خان نے اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی کو بھی لندن اس مقصد کیلئے بلوایا تھا اور برطانیہ کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتوں میں تمام ثبوت ان کے حوالے کئے گئے تھے جبکہ چودھری نثار علی خان نے سندھ میں پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت سے بھی اہم کوآرڈی نیشن کی اور الطاف حسین کے خلاف درج تمام غداری کے مقدمات کے دستاویزی ثبوت اور ویڈیوز بھی ساتھ لیکر لندن گئے تھے۔