خلیج عمان: حملے میں 2 امریکی بحری آئل ٹینکر تباہ: عملے کو بچا لیا گیا
مسقط (آئی این پی، بی بی سی)خلیج عمان میں حملوں میں دو تیل بردار بحری جہاز تباہ ہو گئے ہیں، دونوں جہاز امریکی بحریہ ففتھ فلیٹ کا حصہ ہیں۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق عملے کو حفاظت سے باہر نکال لیا گیا ہے، بحری جہاز متحدہ عرب امارات سے تیل لے کر سنگاپور جا رہے تھے۔ امریکی بحریہ نے خلیج عمان میں جہازوں پر حملے کی تصدیق کر دی ہے۔ یونائیٹڈ کنگڈم میری ٹائم آپریشنز جو کہ برطانوی نیوی کا حصہ ہے نے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ اس واقعے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 4 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ خلیج میں وقوع پذیر ہونے والا واقعہ حالیہ ایران امریکہ کشیدگی کے تناظر میں انتہائی اہمیت و احتیاط کا متقاضی ہے۔ پہلے سے موجود کشیدگی میں اس حملے کے بعد سے مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ جہاز رانی کی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ کوکوکا کریجیئس ٹینکر پر موجود 21 افراد جبکہ فرنٹ الٹیئر پر موجود 23 افراد کو نکال لیا گیا ہے۔ ریاستی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایران کی بحریہ کے اہلکاروں نے 44 افراد کو 'حادثے' کے بعد بچا لیا۔ امریکہ کے پانچویں بحری بری بیڑے کے ترجمان جوش فرے نے ایک بیان میں کہا 'علاقے میں موجود امریکی بحریہ کو دو الگ الگ پریشان کْن کالز موصول ہوئیں، ایک مقامی وقت کے مطابق صبح چھ بج کر 12 منٹ پر اور دوسری صبح سات بجے۔ ان کا مزید کہنا تھا 'امریکی بحریہ کے بیڑے علاقے میں ہیں اور مدد فراہم کر رہے ہیں۔‘فرنٹ الٹیئر کو چارٹر کرنے والے تائیوان کے ریاستی تیل ریفائنر سی پی سی کارپوریشن کے ترجمان وو آئی فینگ کا کہنا تھا کہ بیڑا 75000 ٹن نیفتھا لے جا رہا تھا اور شک کیا جا رہا ہے کہ اس پر 'تارپیڈو سے حملہ کیا گیا'۔ پومپیو نے الزام لگایا ایران ملوث ہے۔ ناروے کے سمندری نگران ادارے نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ اس ایجنسی کے مطابق فرنٹ الٹینر نامی ٹینکر پر تین دھماکوں کی اطلاع ہے۔ یہ بحری جہاز مارشل آئی لینڈ کے پرچم تلے سفر کررہا تھا اور یہ ناروے کی فرنٹ لائن نامی جہاز ران کمپنی کے بیڑے میں شامل ہے۔ بتایا گیا ہے کہ فرنٹ الٹینر پر متحدہ عرب امارات کے الفجرہ نامی بندرگاہ سے تیل بھرا گیا تھا۔ فرنٹ لائن کے ترجمان نے بتایا میں ابھی صرف یہ بتا سکتا ہوں کہ عملے کے تیس ارکان خیریت سے ہیں۔ انہیں قریب ہی دوسرے بحری جہاز پر منتقل کردیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جہاز پر ناروے کا کوئی بھی شہری موجود نہیں تھا۔ عملے کے زیادہ تر افراد کا تعلق روس ،جارجیا اور فلپائن سے ہے۔ حملے کا نشانہ بننے والا تیسرا جہاز ایک جاپانی کمپنی کا تھا۔ اس پر میتھول لدا ہوا تھا اس جہاز پر عملے کے اکیس ارکان تھے اور یہ سب فلپائنی شہری ہیں۔ دوسری طرف ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے خلیج عمان میں دو آئل ٹینکرز پر ہونے والے حملوں کو انتہائی مشکوک قرار دیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے مطابق جاپان سے متعلق آئل ٹینکرز پر حملے ایسے وقت پر ہوئے ہیں جبکہ جاپانی وزیراعظم تہران میں ہیں اور سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای ان کے ساتھ تفصیلی اور دوستانہ بات چیت کررہے ہیں۔