افغان امن بحال ہوتے ہی وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت بڑھے گی، شاہ محمود
اسلام آباد+بشکیک (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت نیوز)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے پاکستان کیلئے امریکی ناظم الامور پال جونز نے وزارت خارجہ اسلام آباد میں ملاقات کی جس میں دو طرفہ باہمی دلچسپی کے امور اور خطے کی مجموعی سکیورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔دفتر خارجہ کے مطابق شاہ محمود سے پاکستان کیلئے امریکی ناظم الامور پال جونز کی ملاقات میں خصوصی طور پر افغانستان کے امور پر بات چیت کی گئی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا خطے میں تعمیر و ترقی کا عمل افغانستان میں قیام امن سے مشروط ہے، افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان اپنا مصالحانہ کردار ادا کرتا رہے گا۔ دریں اثنا وزیر خارجہ کا کہنا ہے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کا مقصد دیکھنا ہے خطے کی اقتصادی حالت کیسے اچھی کر سکتے ہیں۔ اجلاس کا مقصد سکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے باہمی تعاون کو بھی دیکھنا ہے۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم کی دیگر ممالک کی قیادت سے بھی ملاقات اور مشاورت ہو گی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا ہم نے سمٹ لیول اجلاس کے لیے کچھ تجاویز مرتب کی تھیں تجاویز سمٹ لیول کی لیڈر شپ کے سامنے رکھی جائیں گی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بشکیک میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب میں کہا ہے کہ کرغیزستان میں 2600 پاکستانی طلباء زیر تعلیم ہیں امید ہے پاکستانی طلباء کرغیزستان میں ملک کا مثبت تشخص اجاگر کریں گے سنٹرل ایشیا کی تمام ریاستیں ہمارے لئے اہم ہیں ہمارے ہاں منفی خبر کو بہت اچھالا جاتا ہے مثبت خبر پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتا پاکستان مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ تعلقات کا مزید فروغ چاہتا ہے افغان امن بحال ہوتے ہی وسط ایشیا ممالک کے ساتھ تجارت میں اضافہ ہوگا پاکستان کے امن و استحکام میں بہتری آئی ہے باہمی تعلقات کے فروغ میں پاکستان کمیونٹی بہتر کردار ادا کر سکتی ہے قرضوں کے سود کی ادائیگی کیلئے مزید قرض لینا پڑتا ہے پاکستان میں سرمایہ کاری اور تجارت کے بے پناہ مواقع موجود ہیں احساس پروگرام میں غربت طبقے کی مدد کی جائے گی محدود وسائل کے باوجود احساس پروگرام کیلئے 90 ارب روپے مختص کئے ماضی میں فاٹا پر توجہ نہیں دی گئی دس سال خزانے کو بیدردی سے لوٹا گیا دس سال کے دوران 24 ہزار ارب کا اضافہ ہوا انکوائری کمیشن قرضوں کے بارے میں تحقیقات کرے گا۔