اپوزیشن رہنمائوں کو تقریر کا موقع نہیں ملنا چاہئے: عمران
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ کو بجٹ کی منظوری کے عمل میں متحرک کردار ادا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کو قرضوں میں جکڑ کر ذاتی تجوریاں بھرنے والے قومی مجرم ہیں، ان سے مجرموں والا سلوک کیا جانا چاہیے، پاکستان تحریک انصاف نے جب حکومتی باگ ڈور سنبھالی تو ملک بدترین مالی مشکلات کا شکار تھا، مشکل حالات میں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور چین جیسے دوست ممالک کی جانب سے تعاون کے مشکور ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کا پارلیمنٹ ہاؤس میں اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم نے اراکین اسمبلی کو بجٹ کی منظوری کے عمل میں متحرک کردار ادا کرنے کی تاکید کی، انہوں نے کہاکہ بجٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن کی جانب سے اسمبلی کی کارروائی میں دانستہ طور پر خلل ڈالنے کی کوشش افسوس ناک ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ موجودہ حکومت نے اپنے دور اقتدار کے پہلے دس مہینوں میں مشکل ترین حالات کا سامنا کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ سابقہ حکومتوں نے ملک کو قرضوں کی دلدل میں دھکیلا۔ ملکی آمدن کا تقریبا آدھا حصہ قرضوں کی قسطیں ادا کرنے میں صرف ہو رہا ہے، ماضی کے حکمرانوں نے بیرونی قرضوں پر شاہانہ طرز زندگی اختیار کیا۔ محض دس سالوں میں چوبیس ہزار ارب قرضوں میں اضافہ کیا گیا جس کی تحقیقات کے لیے کمشن بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے عوام نے پی ٹی آئی کو سٹیٹس کو توڑنے اور کرپٹ عناصر کے خلاف فیصلہ کن جنگ کا مینڈیٹ دیا ہے۔ حکومت کی کوششوں سے معاشی استحکام آیا ہے۔ قبل ازیں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔ اراکین کو موبائل اجلاس میں لے جانے کی اجازت نہیں تھی، اراکین نے اپنے موبائل باہر سکیورٹی والوں کو جمع کرا دئیے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پیر کو وزیراعظم قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے اور اپوزیشن کے احتجاج کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعظم نے اراکین اسمبلی کو جارحانہ پالیسی اختیار کرنے کی ہدایت کی۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں پرویز خٹک، شیریں مزاری، شفقت محمود، عمر ایوب، شبلی فراز، عامر ڈوگر، مراد سعید، علی محمد خان، قاسم سوری، غلام سرور خان، فیصل واوڈا، علی زیدی ودیگر شامل ہوئے۔ اجلاس میں تحریک انصاف کے پارلیمنٹرینز کے علاوہ اتحادی جماعتوں کی بھی نمائندگی تھی۔ شیخ رشید احمد اور اقبال محمد علی نے اجلاس میں خصوصی طورپر شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں بجٹ اجلاس اور ملکی سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارٹی رہنمائوں اور ترجمانوں کے اجلاس میں پارلیمنٹ میں جارحانہ حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں بجٹ سیشن کے حوالے سے حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ پارٹی بیانیہ پیش کرنے سے متعلق حکمت عمل طے کر لی گئی۔ ادھر وزیراعظم عمران خان سے اٹارنی جنرل انور منصور نے پارلیمنٹ ہائوس میں ملاقات کی، اس موقع پر اعلیٰ عدلیہ کے 2 ججز کیخلاف صدارتی ریفرنسز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انور منصور نے سپریم جوڈیشل کونسل کی پہلی سماعت کی کارروائی پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آج کا پاکستان سٹرٹیجک اور سرمایہ کاری کے مواقع سے بھرپور ہے۔ عمران خان سے پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے وزیراعظم کے چیمبر میں ملاقات کی جس میں سینیٹر شبلی فراز، معاون خصوصی نعیم الحق، سینیٹر فیصل جاوید بھی موجود تھے۔ وزیراعظم اور سینیٹرز کی ملاقات میں ایوان بالا میں پارلیمانی اور قانون سازی سے متعلق مختلف امور خصوصاً بجٹ تجاویز سے متعلق امور پر گفتگو ہوئی۔ وزیراعظم نے ایوان بالا کے امور میں اراکین کے کردار سے متعلق اپنے ویژن سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ عوام پارلیمنٹیرینز کو اپنے حقوق اور امنگوں کے ترجمان کی حیثیت سے دیکھتے ہیں اور اراکین جب عوام کی آواز بنتے ہیں تو عوام کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی انتھک کوششوں کی بدولت دنیا پاکستان کو انتہائی اہم ملک کی حیثیت سے دیکھ رہی ہے۔ آج کا پاکستان سٹریٹجک اور سرمایہ کاری کے مواقع سے بھرپور ہے۔ ان شاء اللہ جلد ہمارا ملک ترقی اور خوشحالی سے ہمکنار ہوگا۔
وزیراعظم/ اجلاس
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) وزیر اعظم نے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں کہا کہ اپوزیشن تو اعلان کر چکی ہے کہ بجٹ کو منظور نہیں ہونے دینا ہے، بجٹ تو ہم نے اپنی پارلیمنٹ میں موجود قوت کے بل پر منظور کرانا ہے، اگر اپوزیشن کے رہنما تقریر کرنا چاہتے ہیں تو ہماری بھی سنیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بتایا جائے کہ اپوزیشن کی کونسی بات مانی جائے، وہ ایک ہی بات کرتی ہے کہ این آرو دو، جو میںکبھی نہیں دونگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ بجٹ پر بات نہیں کرنے دیتے اور پروڈکشن آرڈر بھی مانگتے ہیں، ان کو تقریر کا موقع نہیں ملنا چاہیے، ان لوگوں نے جمہوریت نہیں اپنے جرائم کو بچانا ہے، یہ تقاریر کر کے اداروں پر دباؤ ڈالتے ہین، ان کو ایسا نہیں کرنے دیں گے، ہمیں کلچر کو بدلنا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں قومی اسمبلی کی صورتحال اور گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے معاملہ پر طویل بحث ہوئی، اجلاس میں شریک ایک اہم ذریعے نے بتایا کہ ارکان کی اکثریت نے آصف علی زرداری سمیت دیگر گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی مخالفت کی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اپوزیشن میں جو چور ڈاکو ہیں ان کو تقریر نہ کرنے دیں، دنیا میں کہیں بھی مجرم پروڈکشن آرڈر پر ایوان میں آکر تقریریں نہیں کرتے۔ حکومتی رکن ثناء اللہ مستی خیل نے اعتراض اٹھاتے کہا کہ وزیراعظم صاحب ہاتھ جوڑتا ہوں بجٹ منظور کرانا ہے، احتجاج نہ کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ثناء اللہ تمہیں نہیں پتہ یہ مجرم ہیں ان کے خلاف احتجاج کرنا ہے، اپوزیشن ارکان شور کریں گے، جھوٹ بولیں گے، اپوزیشن سے ضمانت لو وہ خاموش رہ کر مجھے تقریر کرنے دیں۔ شیخ رشید نے جواب دیا کہ نہیں جناب وہ مکر جائیں گے۔ خالد مگسی نے سوال کیا کہ وزیراعظم صاحب کیا اتحادی آپ کے ساتھ رہیں گے۔ وزیراعظم نے جواب دیا میں اکیلا آیا تھا کوئی رہے نہ رہے میں لڑوں گا۔ نصراللہ دریشک نے وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کرتے کہا اللہ نے آپ کو ملک بچانے کیلئے بھیجا ہے۔ ایم کیو ایم کے اسامہ قادری نے کہا ہم نے بھی ایک شخص کو بہت تعریفیں کرتے چڑھایا ہوا تھا آج وہ شخص باہر بیٹھا ہوا ہے۔ وزیراعظم نے کہا تو کیا میں بھی ملک چھوڑ جاؤں گا۔ یہ نہ ہو آپ اپوزیشن ارکان کے ساتھ کیفے ٹیریا میں بیٹھ کر چائے پیتے رہیں۔ رکن شکور شاد نے شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کے خلاف پوسٹر بھی وزیراعظم کو دکھایا، وزیراعظم پوسٹر دیکھ کر مسکرائے اور رکن کو سراہا۔ حکومت اتحادیوں نے کہا وہ وزیراعظم کی حمایت جاری رکھیں گے۔ وزیراعظم نے کہا یہ نظریاتی جنگ ہے، اللہ عزت دینے والا ہے، میں اکیلا جنگ کروں گا۔ این این آئی کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ارکان پارلیمنٹ کو ہدایت کی ہے کہ اپوزیشن جس لب و لہجے میں بات کرے اسی میں جواب دیا جائے، ہائی پاورڈ کمیشن قرضے لینے والوں کی تحقیقات کرے گا، امیر قطر اتوار کو پاکستان آئینگے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان صرف جھوٹ، جھوٹ اور جھوٹ بولتے ہیں۔ بجٹ کے بعد خود کراچی جائوں گا اور کراچی کے ترقیاتی پیکیج کی نگرانی خود کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلیں گے، وزیر اعظم نے تمام ارکان کو بجٹ اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
اندرونی کہانی