حسین اصغر قرض انکوائری کمشن کے سربراہ، برطانیہ سے معاہدہ ہو چکا، اسحاق ڈار کو جلد لائیں گے: وفاقی کابینہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں وفاقی کابینہ نے 2008ء ستمبر2018ء کے درمیان ملک کے قرضوں میں 24ہزار ارب روپے کے اضافہ کی تحقیقات کے لئے کمشن آف انکوائری قائم کر دیا ہے جو نیب کے ڈپٹی چئیر مین حسین اصغر کی سربراہی میں کام کرئے گا اور چھ ماہ میں اپنی رپورٹ دے گا ، کمیشن ہر ماہ ایک عبوری رپورٹ حکومت کو دیا کرئے گا ،تمام حکومتی ادارے کمیشن کے ساتھ تعاون کے پابند ہوں گے ،معاون خصوصی اطلاعات ڈالٹر فردوس عاشق اعوان اور معاون خصوصی احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد فیصلوں کو اعلان کیا ،بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ فروری2008میں ملک کے قرضے6690ارب روپے تھے جو ستمبر2018ء میں بڑھ کر 30875روپے تک پہنچ گئے،آئین کے آرٹیکل166کے تحت قرضوں کی حد بتائی گئی ہے ،اس کے تحت2005میں قرضوں کی حد کا ایکٹ بنایا تھا ،اس کے تحت جی ڈی پی کے 60فیصد تک قرضہ کی حد ہے ،کمیشن ایکٹ2017ء کے تحت قائم کیا گیا ،اس کے ارکان میں نیب ،آئی ایس آئی ،ایف بی آر،آڈیٹر جنرل آف پاکستان ،ایس ای سی پی ، آئی بی ،ایف آئی ا ے ،اکائونٹینٹ جنرل آف پاکستان ریونیو کے سینئر افسران اور سپیشل سیکرٹری خزانہ شامل ہوں گے ، کمیشن کے ٹی اور آرز کی منظوری بھی دی گئی ہے جس کے تحت کمیشن تحقیقات کرے گا کہ اس مدت میں ملک کے قرضوں میں 24ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا جبکہ ملک میں کوئی بڑا ڈیم ،یا انفراسٹکچر نہیں بنا ،اس میں آئین کی ذمہ داری کیا تھی اور اس کی خلاف ورزی ہوئی ، کنٹریکٹ کیسے دئے گئے ،کیسے ترقیاتی کام کئے گئے ،ان قرضوں کا پیسہ کیسے خرچ کیا گیا ،کن مقاصد پر خرچ کیا گیا ،کیا اس میں رولز کی خلاف ورزی ہوئی ،جتنے بھی پبلک کنٹریکٹ ہوئے ان کو بھی دیکھے گا ،پبلک آفس ہولڈرز کے بچوں نے کیسے فائدے حاصل کئے ،اس میں سیاست دان اور بیورو کریٹس دونوں شامل ہوں گے ،قانون میں جو قرضوں کو کیپ لگایا گیا تھا اس کی خلاف ورزی ہوئی تو کیوں ہوئی ،اس کا کون ذمہ دار ہے ،جو بھی اخراجات کئے ان کا فرانزک آڈٹ بھی ہو گا ،کمیشن پتہ چلائے گا کہ اس کا ذمہ دار کون ہے ،اگر پیسہ کی ریکوری ہو سکتی ہے تو اس کو کیسے ممکن بنایا جائے ،کمشن کی میعاد 6ماہ ہو گی ،یہ کام ملک کی 70سال کی تاریک میں نہیں ہوا ، کمشن کسی حکومتی ادارے کے تحت نہیں ہو گا بلکہ یہ ایکٹ کے تحت کام کرئے گا وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کا برطانیہ سے معاہدہ ہوگیا ہے،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈارکی وطن واپسی کے لئے برطانوی حکومت سے ایم او یو پر دستخط ہوچکے ہیں، اسحاق ڈار جلد پاکستان آئیں گے، کمشن کسی بھی ممبر کو اختیار کرنے کا مجاز ہو گا ، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ کابینہ نے848فیصلے کئے جن میںسے 738پر عمل ہو گیا ہے اور 60فیصلوں پر عمل درآمد جاری ہے ، وزیراعظم عمران خان ستمبر میں جنرل اسمبلی اجلاس میں جائیں گے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی بھی ان کے ہمراہ ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت کو ہدائت کی گئی ہے کہ شوگر پالیسی کے خد وخال صوبوں کے ساتھ مشاورت کر کے تیار کر کے کابینہ میں لائے جائیں ، خیر پور سندھ میں ٹڈی دل کے حملے کی روک تھام اور آئندہ ایسے معاملات کے تدارک کے لئے وزارت سائنس فوڈ سکیورٹی ،سپارکو اور صوبائی وزارت زراعت کے ساتھ مل کر لائحہ عمال طے کرئے گی ،انہوں نے کہا کہ ماضی کے وزرائے اعظم چادر سے زیادہ پاؤں پھیلاتے رہے،وزیراعظم چاہتے ہیں قوم مشکل وقت میں ساتھ دے،وزیراعظم نے اپنے اخراجات کم کیے،ماضی کے وزیراعظم نے 2014-15میں 86کروڑ کا بجٹ استعمال کیا ،وزیراعظم ہاؤس کے گزشتہ دور کے 28کروڑ کے بجلی کے بل ہم ادا کررہے ہیں،ہمیں لیکچر دینے والا ٹولہ اپنے کردار پر آنکھیں نیچے کرکے ہم سے بات کرے،عدالتوں میں کرپشن کیس بھگتنے والوں کو پولیس اسکواڈ دینے کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے،کرپشن میں گرفتار افراد سیاسی قیدی کا لیبل لگا کر آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں،پارلیمنٹ کو یرغمال بنائیں اور پھر کہیں کہ بجٹ پاس نہیں ہونے دینگے،،یہ کون ہوتے ہیں کہنے والے کہ بجٹ پاس نہیں ہوگا، اسمبلی کو سب جیل قرار دینا پارلیمنٹ کی توہین ہے ،فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اجلاس میں احتساب کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی،شہباز شریف نے 45ارب روپے صرف ذاتی تشہیر پر پنجاب میں خرچ کئے ، مختلف کیمپ آفسز پر اخراجات کی تفصیلات دیکھیں، وہ قوم کو زہر کے ٹیکے لگا کر گئے ، پنجاب حکومت تنکا تنکا اکٹھا کر کے ان کی عیاشیوں کی قیمت ادا کر رہی ہے ،نوازشریف سرکاری جہاز پر امریکہ گئے تو ان کی بیٹی اور نواسی بھی گئی ،کئی بار بچے ،بغیر وزیراعظم کے اس جہاز سے لطف اندوز ہوتے رہے ، پوری قوم نے دیکھا ماضی کے وزیراعظم اپنی نواسی کے ساتھ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں موجود تھے ، ہمارے وزیراعظم کوئی وی آئی پی ٹریٹمنٹ نہیں لے رہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور ان کا خاندان کوئی ذاتی سہولیات نہیں لے رہا،کرپشن کے کیسز میں اندر ہونیوالے سیاسی قیدی نہیں بلکہ جرائم پیشہ افراد ہیں،کرپشن اور منی لانڈرنگ کرنیوالے چوری کرکے سینہ زوری کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کرپشن کیسزمیں جیل کاٹنے والے خودکوسیاسی قیدی کالیبل دے رہے ہیں ،چوری کریں اور سینہ زوری کریں،کرپشن پر شرمندگی کے بجائے فخر کریں،جرائم پیشہ افرادسیاسی قیدی کا لیبل لگا کر قوم کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں،فیصلہ کیاہے کہ ملک کی سمت تبدیل کرنی ہے،۔انہوں نے کہا کہاسپیکر سندھ اسمبلی کو نیب نے پکڑا ہے اس سے استعفیٰ کیوں نہیں مانگتے، اسپیکرسندھ اسمبلی کوتوفیق نہیں ہورہی کہ وہ استعفیٰ دیں،ماضی میں شیخ رشید ساڑھے 3 سال پروڈکشن آرڈرجاری ہونے کے باوجود اسمبلی نہیں لایاگیا۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم ہائوس کے اخراجات میں اضافے کے بارے میں خبر کی تردید آچکی ہے۔ سندھ اسمبلی کو سب جیل قرار دینا پارلیمنٹ کی توہین ہے، اسمبلی کو فرد واحد کی خواہش پر سب جیل قرار دے دیا گیا ہے
اسلام آباد (عترت جعفری) وزیراعظم عمران خان نے اپنے کابینہ ارکان کو اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی اور نکتہ چینی سے نہ گھبرانے کا مشورہ دیدیا ،ذرائع نے بتایا ہے کہ کابینہ اجلاس میں بجٹ کی منظوری کے معاملہ پر طویل بحث ہوئی اور کابینہ کے بعض ممبران نے اپوزیشن کے سخت ردعمل اور بجٹ کی منظوری میں رخنہ کے حوالے سے خدشات ظاہر کئے ،وزیراعظم نے ان خدشات کو خاطر میں نہ لانے کو کہا اور ساتھیوں کا حوصلہ بڑھایا ،انہوں نے کابینہ ارکان سے کہا کہ وہ ایوان میں وہی رویہ اپنائیں جو اپوزیشن کی طرف سے اپنایا جائے اور اپوزیشن کی نکتہ چینی کا ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے ،بعض وزراء نے گلہ کیا کہ اپوزیشن قومی اسمبلی میں ٹف ٹائم دے رہی ہے ،واک آؤٹ کیا جاتا ہے اور ہمیں بات تک نہیں کرنے دی جاتی ،اس پر وزیر اعظم نے کہا کہ اپ بھی ان کو نہ بولنے دیں ،انہوں نے ارکان کو تسلی دی کہ بجٹ منطور ہو جائے گا ۔این این آئی کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی پر مکمل اظہار اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اپوزیشن کی چیئرمین سینٹ کو ہٹانے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنایا جائیگا۔ وزیر اعظم سے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے ملاقات کی جس میں وزیرِ دفاع پرویز خٹک، قائد ایوان سینٹ شبلی فراز اور سینٹر اورنگ زیب خان اورکزئی بھی موجود تھے ۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں فیصلہ کیاگیاکہ اپوزیشن کی چیئرمین سینٹ کو ہٹانے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنایا جائے گا۔چیئر مین سینٹ نے کہاکہ ایوان کو قانون کے مطابق اور سب کو ساتھ لیکر چلاتا ہوں،میرے لیے سب اراکین برابر ہیں، کوئی فیورٹ نہیں۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان سے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، معاون خصوصی براے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، مشیر برائے ماحولیات ملک امین اسلم نے بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں ۔