• news

نواز شریف سے شہباز ، مریم کی ملاقات ، لیگی رہنمائوں ، معالج کو اجازت نہ مل سکی

لاہور (ایجنسیاں) نوازشریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ان کے اہل خانہ نے ملاقات کی،لیگی رہنمائوں‘ قریبی رشتہ داروں اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو ملاقات کی اجازت نہ مل سکی، شہباز شریف اور مریم نواز نے نواز شریف سے ملاقات کے دوران مجموعی ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال اور آئندہ کے حوالے سے رہنمائی حاصل کی، مریم نواز نے بلاول بھٹو سے ملاقات کے بارے میں بھی تفصیلی آگاہ کیا۔ جیل حکام کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ نواز شریف نے خرابی صحت کے باعث پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں سے ملاقات نہیں کی تاہم مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ جیل حکام کی جانب سے ملاقاتوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ ڈاکٹر عدنان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وہ مریم نواز کے ہمراہ جیل آئے لیکن انہیں اندر نہیں جانے دیا گیا جس کے بعد وہ نوازشریف سے ملاقات کئے بغیر ہی واپس روانہ ہو گئے۔ ڈاکٹر عدنان نے ٹویٹ میں کہا کہ مجھے نوازشریف سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ نوازشریف کی طبیعت بہت خراب ہے، انہیں مسلسل علاج کی ضرورت ہے۔ مجھے علاج کیلئے نواز شریف تک رسائی دی جائے۔ نوازشریف کو خرابی صحت کے باوجود علاج کی سہولت نہ دینا غیر انسانی اور افسوسناک رویہ ہے۔ ذرائع کے مطابق مریم نواز نے اپنے والد کو عوامی رابطہ مہم کے سلسلہ میں مجوزہ جلسوں اور ورکرز کنونشنزکے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔ گزشتہ روز بھی لیگی کارکن پارٹی قیادت سے اظہار یکجہتی کیلئے کوٹ لکھپت جیل کے باہر پہنچے اور نعرے لگاتے رہے۔ شہباز شریف اور مریم نواز کی آمد پر کارکنوں نے ان کی گاڑیوں پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور انکے حق میں نعرے لگائے۔ شہباز شریف نے محمد نواز شریف کے ذاتی معالج اور دیگر کو ملاقات کی اجازت نہ دینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ رویہ عمران نیازی کی فسطائی اور آمرانہ ذہنیت کا عکاس ہے، حکومت کا رویہ اس کی کم ظرفی اور مجرمانہ ذہنیت کا ثبوت ہے۔ نواز شریف کے ساتھ دہشتگردوں والا سلوک افسوسناک ہے، ملک کو جوہری قوت بنانے والے سے یہ سلوک کرکے قوم اور دنیا کو کیا پیغام دیا جا رہا ہے۔ نواز شریف کے ساتھ یہ سلوک اس لیے کیا جا رہا ہے کہ وہ قانون، دستور اور عوام کے حق کی بات کرتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن