ملک بچانا ہے تو معاشی ایکشن پلان بنانا ہوگا، شفاف الیکشن کرائے جائیں: فضل الرحمن
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں شفاف انتخابات کرائے جائیں۔ الیکشن کمشن کو ناکامی پر مستعفی ہوجانا چاہئے۔ حکومت نے معیشت کو تباہ کردیا، لوگ جولائی اور اگست کے بل ادا نہیں کرسکیں گے۔ اے پی سی میں شرکت کیلئے تمام اپوزیشن جماعتوں کو دعوت دی ہے۔ کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دنیا میں ریاستوں کی بقا کا دار و مدار معیشت پر ہے، موجودہ حکومت جعلی ہے اور معاشی مسائل کی وجہ بھی حکومت ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ الیکشن کمشن ناکام ہوچکا ہے انہیں مستعفی ہونا چاہیے، پچیس جولائی 2018 کو ایک ہفتے کے دوران متفقہ بیانیہ وجود میں آیا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے، اگر اس وقت ہم اپنے اقدامات کرتے، ہماری کوتاہیاں تھیں کہ نظام کو مسترد بھی کیا اور اس کے ساتھ چلے بھی، ہم کہتے ہیں نئے الیکشن کراؤ اور منصفانہ الیکشن کراؤ لیکن ایک مرتبہ پھر قبائلی اضلاع میں فوج کی نگرانی میں ووٹ ڈالے جانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں علمائے کرام کو ملکی نظام سے باہر رکھا گیا ہے، 70 سال تک جن قوتوں نے حکومت کی ہے وہ دینی مدارس نہیں بلکہ کالج اور یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہیں، مانتا ہوں معاشرے میں مختلف مکاتب فکر ہیں ہم ان سے انکار نہیں کرسکتے جب کہ یہ فرقہ واریت مقتدر اداروں کی ضرورت ہے یہ کبھی بھی دینی قیادت کی ضرورت نہیں ہے۔دریں اثناء جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اپوزیشن رہنماؤں کو ٹیلی فون کر کے اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے شہباز شریف‘ مریم نواز‘ بلاول بھٹو سے رابطہ کیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے اسفندیار ولی‘ حاصل بزنجو‘ محمود اچکزئی سے بھی رابطہ کیا اور اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی۔ بیرون ملک ہونے کے باعث اختر مینگل سے رابطہ نہیں ہو سکا۔