کابل کے وفد کی ملاقات: افغان صدارتی انتخابات میں کوئی فیورٹ نہیں: عمران
اسلام آباد (شفقت علی‘ نیشن رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان کے آئندہ صدارتی انتخابات میں پاکستان کا کوئی فیورٹ امیدوار نہیں ہے۔ ہم غیرجانبدار ہیں اور افغان عوام جسے منتخب کریں گے اسے قبول کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینئر افغان حکام کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے افغان وفد کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ وزیراعظم نے وفد کے ساتھ گفتگو میں مزید کہا کہ افغانستان میں امن سب کی ضرورت ہے۔ افغان طالبان کے ساتھ بات چیت کا آغاز مثبت بات ہے۔ ہم افغان امن عمل کیلئے ایک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن سے خطے میں استحکام آئے گا‘ تجارت اور معاشی ترقی میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تمام طبقات کی نمائندہ حکومت ملک میں جنگ کے خاتمہ کا سبب بنے گی۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی‘ نیشن رپورٹ‘ آئی این پی)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے ساتھ طویل مذاکرات کے بعد ہمارا اسٹریٹجک پلان پر معاہدہ طے پا گیا ہے25 جون 2019ء کو اعلٰی سطح کی عہدیدار فیڈریکا موگرینی کے ساتھ اس معاہدے پر دستخط ہوں گے برسلز میں نیٹو کا ہیڈکوارٹر بھی ہے جہاں انہیں جانے کا موقع بھی ملے گا ، نیٹو ہیڈکوارٹرز میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل سے بھی ملاقات ہوگی۔ ۔ انہوں نے اتوار کویہاں برسلز روانگی سے قبل صحافیوں سے غیر رسمی گفتگوکرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور یورپین یونین کے تعلقات پرانے اور گہرے ہیں اورگاہے بگاہے ہم ایک دوسرے کی مدد بھی کرتے رہے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھی بھی رہے ہیں، اور اب انشااللہ مستقبل میں ایک نئی سمت میں آگے بڑھنے کا ارادہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یورپین یونین کے ساتھ طویل مذاکرات کے بعد ہمارا اسٹریٹجک پلان پر معاہدہ طے پا گیا ہے اس معاہدہ سے پاکستان اور یورپین یونین کے ساتھ طویل المدتی تعاون کا آغاز ہو رہا ہے ، یہ ایک بہت اچھی پیشِ رفت ہے کیوںکہ ہماری خواہش تھی کہ یہ معاہدہ اپنی تکمیل کو پہنچے۔ انہوں نے کہاکہ نیٹو کے ساتھ ہمارا تعاون رہا ہے افغانستان کے معاملاتِ میں ہم نے امریکی اور نیٹو فورسز کی بے پناہ مدد بھی کی ہے، دہشتگردی کے خلاف جدو جہد میں ہمارا کلیدی کردار رہا ہے اور نیٹو اس کا معترف بھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ نیٹو کے ساتھ دفاعی اور سیکورٹی معاملات میں ہمارا نیٹو کیساتھ ایک تعلق رہا ہے جسے برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔