• news

مشکل کے بغیر قرضوں سے نجات ناممکن، ٹیکس دینے والوں کو تنگ نہیں کرنے دینگے: عمران

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے کہا ہے کہ پاکستانی دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں۔ قوموں کی زندگی میں مشکل وقت آتے رہتے ہیں۔ جو ٹیکس جمع کرتے ہیں آدھے سے زیادہ قرضوں کی ادائیگی میں چلے جاتے ہیں۔ لوگ خوفزدہ ہیں کہ ان کے ٹیکس کا پیسہ چوری ہو جائے گا۔ عوام یہ سوچتی ہے کہ ٹیکس کیوں دیں جو عوام پر خرچ نہیں ہوگا۔ انشاء اللہ ہم عوام کا ٹیکس عوام پر خرچ کریں گے۔ 1960ء کی دہائی میں پاکستان تیزی سے اوپر جا رہا تھا۔ ہماری حکومت نے اپنے اخراجات کم کئے ہیں۔ وزیروں نے اپنی تنخواہوں کو دس فیصد کم کیا ہے۔ پاکستان کی افواج نے پہلی بار اپنے اخراجات کم کئے۔ وزیراعظم ہاؤس کے پورٹل میں ایسا نظام بنا دیں گے کہ لوگ مجھ سے براہ راست بات کر سکیں۔ اپنی ٹیم کو کہا ہے سپیشل ہیلپ لائن قائم کر یں گے۔ کسی کو شکایت ہو تو بتائے۔ کوشش کریں گے ایف بی آر میں پوری طرح ریفارمز لائیں۔ ملک تب چلتا ہے جب قوم اکٹھی ہوتی ہے۔ قوم اور حکومت ملکر اس ایمنسٹی سکیم کو کامیاب بنا سکتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کسی ادارے کو ٹیکس دینے والوں کو تنگ نہیں کرنے دیں گے۔ اگر ٹیکس نہیں لیں گے تو پھر ملک کیسے چلے گا۔ اگر ٹیکس اکٹھا نہیں کریں گے تو قرضے مزید بڑھتے جائیں گے۔ ایمنسٹی سکیم میں توسیع کے سوال پر کہا کہ اگر کسی کے پاس ٹائم نہیں تو کم از کم 30 جون سے پہلے خود کو رجسٹر کرالے، 30 جون کے بعد مزید وقت دیا تو لوگ سمجھیں گے اور بھی سکیم آئے گی۔ حکومت کے پاس تمام معلومات ہیں، بیرون ممالک سے ایم او یو سائن کئے، پہلی بار معلومات ہمارے پاس آئی ہیں۔ پاکستان میں پہلے کبھی بھی بے نامی قوانین نہیں تھے۔ پاکستان میں بے نامی قوانین پر سزا اور پراپرٹی ضبط ہو جائے گی۔ ایک سیاستدان نے اپنے نوکروں کے نام پر دبئی میں 5 کھرب لئے ہوئے ہیں۔ چوری کیا گیا پیسہ ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں سالانہ دس ارب سالانہ منی لانڈرنگ ہوتی ہیں۔ پبلک آفس ہولڈر اور سیاستدانوں کیلئے یہ ایمنسٹی سکیم نہیں ہے۔ بجٹ میں کوشش کی ہے غریب اور کاروباری طبقے کو فائدہ پہنچایا جائے۔ اگر منی لانڈرنگ پر قابو پا لیا تو قرضوں کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ آج قرضوں کی قسط کی ادائیگیوں کیلئے قرضے لے رہے ہیں۔ ماضی کی پالیسیوں سے سمال اور میڈیم انڈسٹری کو نقصان پہنچا۔ جب کوئی ملک مقروض ہو جاتا ہے تو تھوڑا مشکل وقت برداشت کرنا پڑتا ہے۔ قوم یہ سوچے کہ مشکل کے بغیر قرضوں سے نجات مل جائے گی تو یہ ناممکن ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم آمدنی بڑھا رہے ہیں اور اخراجات کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ملک کو قرضوں سے نجات دلائیں گے بس تھوڑ امشکل وقت ہے۔ کوشش ہے کہ کاروباری طبقے کو ساتھ لیکر چلیں۔ ایک دوسرے کی مدد کریں۔ ملک کی بہتری کیلئے جو کچھ ہو سکا کروں گا۔ نہ عمران خان کا کوئی بزنس ہے نہ کوئی فیکٹری ہے۔ نہ میرا کوئی رشتہ دار ہے نہ دوست کی پروا ہے۔ عوام اور بزنس کمیونٹی کی شکایات سننے کیلئے تیار ہیں میری ٹیم موجود ہے ہمیں حکومت میں آکر پتہ چلا ہے اللہ نے اس ملک کو کتنا نوازا ہے پاکستان اس وقت جہاں پہنچ گیا ہے اس میں عوام، حکومت دونوں نے خود کو بدلنا ہے میں نے وزیراعظم ہاؤس کا 35 کروڑ روپے کا خرچ کم کیا ہے لوگوں کو یقین دلاتا ہوں ان کا دیا ہوا ٹیکس انہی کی سہولیات پر خرچ ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ اچھا وقت تو انشاء اللہ آتا ہے ہم نے ملک کو مشکل وقت سے نکالنا ہے ملک کو مشکل وقت سے نکالنے کیلئے جو اچھی تجاویز آئیں گی عمل کریں گے ملکی اداروں اور عوام کو خود کو تبدیل کرنا ہوگا پاکستان کو ایسا ملک بنائیں گے جہاں ریاست کمزور لوگوں کی ذمہ داری لے گی لیڈر جوابدہ ہوتا ہے میرے سارے اثاثے ڈکلیئرڈ ہیں 25 سال ملک سے باہر کما کر پیسہ پاکستان لیکر آیا ایک ایک روپے کا حساب ہے میں نے اپنے سے قربانی شروع کی ہے اپنے گھر میں رہتا ہوں اپنے گھر کا خرچہ خود برداشت کرتا ہوں کوئی ایسا غیر ملکی دورہ نہیں کیا جس سے ملک کو فائدہ نہ ہو جو تنخواہ ملتی ہے اس سے میرا گزارہ نہیں ہوتا انہوں نے کہا کہ جو ٹیکس چوری کرے گا ہم مجبور ہوں گے اس کو سزا دیں قوم سے اپیل ہے کہ اپنی زندگی آسان کریں گے اثاثے ظاہر کریں ایمنسٹی سکیم میں توسیع نہیں کر سکتے عوام سوچتے ہیں ٹیکس نیٹ میں آنے پر تنگ کیا جائیگا یقین دلاتا ہوں کوئی ادارہ تنگ نہیں کرے گا ملکی ترقی کیلئے خود کو بدلنا ہوگا بدعنوانی کے باعث ملک آج اس حال کو پہنچا ہے کرپشن کی وجہ سے لوگ ٹیکس نہیں دیتے افغان صدر سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر بات چیت ہوگی ایران اور افغانستان سے سمگلنگ کو بھی روکیں گے اگر سمگلنگ ہوتی رہی تو انڈسٹری ترقی نہیں کر سکتی ٹیکس ادائیگی کو نیشنل ڈیوٹی سمجھنا چاہئے پاکستان اسلام کے نام پر بنا اچھا وقت تو انشاء اللہ ضرور آنا ہے نہ میرا کوئی دوست ہے نہ بھائی نہ لابنگ میرے سامنے صرف اور صرف پاکستان ہے۔


اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انضمام شدہ علاقوں کے عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو پورا کیا جائے گا، وزیر اعظم عمران خان سے انضمام شدہ علاقوں (سابقہ فاٹا) سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز اور اراکین قومی اسمبلی نے ملاقات کی۔ وفد میں سینیٹر ہدایت اللہ خان، سینیٹر مومن خان آفریدی، سینیٹر مرزا محمد آفریدی، سینیٹر سجاد حسین طوری، سینیٹر اورنگ زیب خان، سینیٹر ایوب آفریدی اور ممبران قومی اسمبلی گل داد خان، سجاد خان، وزیر مذہبی امور نورالحق قادری، محمد اقبال خان اور جواد حسین شامل تھے۔ وزیر دفاع پرویز خٹک، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، قائد ایوان سینٹ سینیٹر شبلی فراز، وزیراعلیٰ خیبر پی کے محمود خان، معاون خصوصی نعیم الحق، معاون خصوصی افتخار درانی بھی ملاقات میں موجود تھے۔ ملاقات میں انضمام شدہ علاقوں میں جاری ترقیاتی امور اور عوام کو درپیش مسائل پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ انضمام شدہ علاقوں کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے اس سال 83 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا ہے جو عوام کو درپیش مسائل کے حل میں مددگار ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ انضمام شدہ علاقوں کے عوام نے بے شمار قربانیاں دی ہیں اور مشکلات اٹھائی ہیں۔ حکومت کو ان مشکلات کا مکمل ادراک ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انضمام شدہ علاقوں کے عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا کیا جائے گا، وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ترقیاتی منصوبوں پرعمل درآمد میں عوام کے نمائندوں کو شامل کیا جائے اور عوام کی ترجیحات کو مدنظر رکھا جائے۔ سینیٹر اور اراکین قومی اسمبلی نے انضمام شدہ علاقوں میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے نفاذ کے مسئلے پر بھی تحفظات سے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے اراکین کو یقین دلایا کہ ان کے تحفظات پر غور کیا جائے گا۔ وزیر اعلی خیبر پی کے نے انضمام شدہ علاقوں میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے وزیر اعظم کو بریف کیا۔ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پاکستان ریگولیٹری ماڈرنائزیشن انیشی ایٹیو سے متعلق اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیر اعظم کے مشیر محمد شہزاد ارباب، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ، معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، معاون خصوصی یوسف بیگ مرزا، چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی و دیگر شریک ہوئے۔ اجلاس میں مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ محمد شہزاد ارباب کی جانب سے پی آر ایم آئی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی، اس اقدام کا مقصد کاروبار کے سلسلے میں ضروری مراحل جیسے کہ ریجسٹریشن، پرمٹ ، اجازت نامے وغیرہ کو آسان بنانا ہے تاکہ جہاں مختلف اور غیر ضروری عوامل اور اجازت ناموں کو ختم کیا جا سکے وہاں کاروبار کی ریجسٹریشن کو سہل بنا دیا جائے تاکہ کاروباری برادری بغیر کسی دقت کاروباری سرگرمیاں سر انجام دے سکے۔ پاکستان ریگولیٹری ماڈرنائزیشن انیشی ایٹیو (پی آر ایم آئی) ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ صوبوں کی مشاورت و معاونت سے قومی سطح پر اٹھایا جانے والا اقدام ہے جس کا مقصد ریگولیٹری فریم ورک اور ریجسٹریشن کے عمل کو سہل بنانا ہے تاکہ کاروباری طبقے کے لیے آسانیاں پیدا کی جا سکیں، پی ایم آر آئی انیشی ایٹیو کے تحت میپنگ، ریشنلائزیشن، ماڈرنائزیشن اور آٹومیشن کا عمل کیا جائے گا۔پی آر ایم آئی کا مقصد کاروبار کے لیے ضروری عوامل کو سہل بنا کر جہاں کرپشن کا خاتمہ کرنا ہے وہاں کاروباری طبقے خصوصا چھوٹی اور درمیانی صنعتوں اور کاروبار کو آسانیاں فراہم کرنا ہے اور آٹو میشن کا فروغ ہیوزیر اعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مختلف محکموں سے اجازت ناموں کی شرط اور آٹومیشن نہ ہونے کے باعث چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعت بہت متاثر ہوئی ہے۔ متعدد اجازت ناموں کی شرط اور مختلف ریگولیٹری مراحل کی وجہ سے جہاں ایک طرف کرپشن کی راہیں ہموار ہوتی ہیں وہاں غیر ملکی سرمایہ کاری بھی متاثر ہوتی ہے، پی آر ایم آئی کے حوالے سے وزیر اعظم نے ایک سٹیئرنگ کمیٹی کے قیام کی منظوری دی جس کی سربراہی مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ محمد شہزاد ارباب اور مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کریں گے۔ سٹیئرنگ کمیٹی میں سیکرٹری کامرس، چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین ایس ای سی پی ، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ، صدر ایف پی سی سی آئی، لاہور کراچی اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس کے صدور اور پاکستان بزنس کونسل کے نمائندے شامل ہوں گے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پی آر ایم آئی موجودہ حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے کا اہم جزو ہے۔ ریگولیشن کے عمل میں بہتری لانے اور اسے جدید طرز پر استوار کرنے کا مقصد کاروباری طبقے کو سہولت فراہم کرنا ہے۔ وزیراعظم عمران خان سے پاکستان تحریک انصاف امریکہ کے سینئر رہنما سجاد برکی اور عاطف خان نے وزیراعظم چیمبر پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔ ملاقات میں وزیراعظم کے آئندہ دورہ امریکہ سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان سے ممبران قومی اسمبلی بشیر خان، محبوب شاہ، شیر اکبر اور صبغت اللہ نے پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے قبائلی علاقوں میں چیک پوسٹیں کم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
عمران

ای پیپر-دی نیشن