• news

بے نظر وزارت عظمیٰ کو نڈولیز رائس کے پائوں پڑیں ، نواز شریف نے علاج پر خزانے سے کروڑوں لگائے : مراد سعید

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر مراد سعید نے قومی اسمبلی سے خطاب میں کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے جس زبان میں بات کی وہ عوام سمجھ نہیں سکے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے ایوب خان کی تعریف میں آرٹیکل لکھا جو تاریخ کا حصہ ہے۔ بلاول کی بات سے اتفاق کرتا ہوں، امیروں کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوتے ہیں غریبوں کے نہیں۔ جمہوری حکومت عوام کی خدمت کیلئے آئی ہے۔ این آر او کیلئے جب یہ کوشش کرتے ہیں تو امریکہ کے بھی پاؤں پڑتے ہیں۔ بے نظیر بھٹو دوبارہ وزیراعظم بننے کیلئے کونڈو لیزا کے پائوں پڑیں۔ یہ این آر او کی بات اس وقت کی ہے جب عمران خان وزیرستان کیلئے آواز اٹھا رہا تھا۔ این آر او کے معاملے پر مراد سعید نے کونڈو لیزا رائس کی کتاب کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ کیسے کرپشن کی گئی اور پھر این آر او کیا گیا سب اس میں درج ہے۔ وزیراعظم آج بھی اپنے گھر میں رہ رہے ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے گھر کی طرف آنے والی سڑک بھی خود بنوائی ہے۔ نواز شریف جب وزیراعظم تھے تو کروڑوں روپے قومی خزانے سے علاج پر خرچ کرتے تھے۔ گھر کے سی سی ٹی وی کیمرے بھی سرکاری خزانے سے لگائے۔ میں جو بات کر رہا ہوں اس کا ایک ایک ڈاکومنٹ میرے پاس ہے۔ اپنی سکیورٹی کیلئے قومی خزانے سے کروڑوں روپے خرچ کئے، خصوصی طیارے پر علاج کیلئے بیرون ملک گئے، سندھ کے 50 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، جمہوریت میں حکمران نہیں خدمت کرنے والے ہوتے ہیں۔ دو ایم این ایز کے پروڈکشن آرڈرز کیلئے بہت محبت جاگ رہی ہے۔ زرداری صاحب نے امریکی سی آئی اے کے ڈائریکٹر سے ملاقات کی، اس وقت ڈرون حملے ہوتے رہے، قبائلی لوگوں کے گھروں سے جنازے اٹھتے رہے، سی آئی اے سے ملاقات میں حسین حقانی بھی تھا جو آج بھی زہر اگل رہا ہے۔ بے نظیر نے امریکی حکام سے کہا کرپشن چارجز سے نجات دلائیں۔ سندھ کے حکمرانوں نے سارا پیسہ تو جعلی اکائونٹس میں ڈال دیا۔ تھر میں پانی نہیں لیکن ان کی رپورٹ کہتی ہے 104 ارب روپے خرچ کئے۔ شہباز شریف کیلئے 130 کروڑ روپے کا ہیلی کاپٹر عوام کے پیسے سے خریدا گیا۔ جسٹس گلزار نے سندھ کو سب سے کرپٹ صوبہ کہا ہے، ہم ان کو غیر قانونی پیسوں کا بل بھیجیں گے کہ واپس کریں۔ پانچ کروڑ بچوں کے رائے ونڈ آنے جانے پر خرچ کئے گئے۔ رہائش گاہوں کو کیمپ آفسز قرار دے کر پیسے قومی خزانے سے خرچ کئے گئے۔ پولیس کے 2751اہلکاروں کو سکیورٹی پر لگایا گیا ان پر 200 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ اس وقت کوئی سرٹیفائیڈ نااہل ہے تو وہ صرف نواز شریف ہے۔ یہ کہتے ہیں کہ خان آیا تھا خان آیا تھا نہیں خان آچکا ہے اور رہے گا۔ عمران خان آئے تو ٹرمپ نے ڈومور کا مطالبہ نہیں کیا۔ نواز شریف قطر جاتے تھے قطری خط لاتے، بھارت جاتے تو ساڑھی لاتے، عمران خان قطر گئے تو سرمایہ کاری لائے۔ مراد سعید جب قومی اسمبلی میں خطاب کیلئے اٹھے تو بلاول ایوان سے چلے گئے، حکومتی ارکان نے آوازیں لگائیں، سن کے جائو ، بھاگ گیا۔ وزیرمملکت سیفران شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ اب قانون سے کوئی بالاتر نہیں، عمران خان سمیت سب قانون کی نظر میں برابر ہیں، جن کے ہاتھ صاف ہیں وہ لوگ احتساب سے نہ ڈریں ، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ سندھی، بلوچی یا پشتو کارڈ استعمال کرلے گا تو یہ اس کی بھول ہے، مسلمانوں کے اصول مغرب نے اپنا لئے ہیں، نیا پاکستان ضرور بنے گا اور عمران خان ضرور کامیاب ہوں گے۔ اس ملک میں 71 سال امیروں اور شرفاء کو احتساب سے باہر رکھا گیا، امیروں پر کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا تھا، میرے والد قائد اعظم کے ساتھی تھے، قیام پاکستان سے قبل میرے والد کی تین صوبوں میں جائیداد تھی لیکن وقت کے ساتھ ان اثاثوں میں کمی ہوئی، میں آج نئی گاڑی خریدنے کا تصور نہیں کر سکتا لیکن وہ کون لوگ ہیں جن کی جائیدادیں مسلسل بڑھتی رہیں، یہ لوگ احتساب سے کیوں ڈرتے ہیں، انہیں دلیری سے احتساب کا سامنا کرنا چاہیے۔ اپوزیشن کے ساتھ سرکاری ارکان نے بھی بجٹ کے بعض پہلوئوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ڈیزل اور بجلی کی مہنگائی نے کاشتکاروں کو مسائل سے دوچار کردیا ہے۔ ان ارکان نے یہ بھی کہا کہ بجٹ سازی میں ارکان پارلیمنٹ سے مشاورت نہیں کی گئی۔ پی ٹی آئی کے سید فیض الحسن نے کہا کہ دیہی آبادی کو بھی ترقی کے قومی دھارے میں شامل کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔ ماضی کے حکمرانوں نے ملک کو معاشی بدحالی کا شکار کیا جس کی وجہ سے بجٹ میں مشکل فیصلے کرنا پڑے۔

ای پیپر-دی نیشن