اے پی سی یا تحریک پروا نہیں‘ کارکردگی سے جواب دینگے: عمران
اسلام آباد (نواز رضا+ وقائع نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہا این آر او کے لیے کسی نے براہ راست مجھ سے رابطہ نہیں کیا۔ اپوزیشن اے پی سی کرے یا تحریک چلائے کسی کو کوئی این آر او نہیں ملے گا۔ اپوزیشن احتجاج کا شوق پورا کرے‘ کوئی پروا نہیں۔ ہمیں کارکردگی سے جواب دینا ہے۔ منگل کو اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ بھی ٹیکس دینے کے لیے آگاہی مہم چلائیں اور عوام کو معاشی بحران کے ذمہ داروں سے آگاہ کریں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ معاشی سمت کا تعین کر دیا اور بحران سے نکل رہے ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ بجٹ منظوری قانونی تقاضا ہے، تمام اراکین اپنی حاضری یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے این آر او کے لیے براہ راست اپروچ نہیں کیا گیا۔ سب کو معلوم ہے میں کرپشن کیسز پر سمجھوتہ نہیں کروں گا۔ اجلاس سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ قبائلی علاقوں اور بلوچستان کے لیے ترقیاتی فنڈ میں اضافہ کیا ہے جب کہ پاک فوج نے فاٹا اور بلوچستان کے لیے اپنی تنخواہوں کا اضافہ نہیں لیا۔ اجلاس میں پرویز خٹک‘ شیریں مزاری‘ فیصل واوڈا‘ فواد چودھری‘ علی امین گنڈاپور‘ علی محمد خان سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے جبکہ اتحادی جماعتوںکی جانب سے شیخ رشید‘ طارق بشیر چیمہ‘ زبیدہ جلال‘ سینیٹر عتیق شیخ سمیت دیگرارکان بھی موجود تھے۔ اجلاس میں بجٹ منظوری سے متعلق لائحہ عمل طے کیا گیا جبکہ اپوزیشن کی جانب سے بلائی گئی اے پی سی پر بھی بات چیت کی گئی۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ‘ حماد اظہر اور چیئرمین ایف آر بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ حکومتی معاشی ٹیم نے اجلاس میں بجٹ کے حوالے سے بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اہم قومی امور پر پارٹی اور اتحادی ارکان کو اعتماد میں لیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کسی ملک کے سربراہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی بات نہیں کی۔ اطلاع ہے کہ شریف خاندان کے بچوں میں سے کسی نے عرب ملک کے سربراہ سے رابطہ کیا لیکن انہوں نے منع کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ وزیراعظم نے اجلاس کو بتایا کہ ترک صدر طیب اردگان کی جانب سے نواز شریف کی حمایت کا خدشہ تھا تاہم انہوں نے ملاقات میں نواز شریف سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ این آر او کسی صورت نہیں ہوگا چاہے جتنے مرضی رابطے کر لیں۔ وزیر اعظم نے کہا جس نے بھی قومی خزانے کو نقصان پہنچایا ہے اس سے حساب لیا جائے گا، موجودہ حالات میں اس سے بہتر بجٹ بن ہی نہیں سکتا تھا۔ فردوس عاشق اعوان نے اجلاس کے بعد بتایا کہ وزیراعظم نے ڈیل کی اطلاعات کی سختی سے تردید کی ہے۔ اجلاس کے دوران ارکان نے شکوہ کیا کہ صرف سیاستدانوں کا احتساب ہو رہا ہے‘ بیورو کریسی کو کوئی نہیں پوچھتا‘ جن بیورو کریٹس کے بچے باہر پڑھتے ہیں ان سے بھی سوال ہونا چاہئے۔ اجلاس کے بعد وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد حسین نے کہا کہ ڈیل ہو گی اور نہ ہی ڈھیل۔ قانون میں پلی بارگین موجود ہے۔ وزیراعظم عمران خان سے بلوچستان عوامی پارٹی کے وفد نے ملاقات کی جس میں وفاقی وزیر برائے وفاقی پیداوار زبیدہ جلال ممبران قومی اسمبلی سردار محمد اسرار ترین خالد حسین مگسی احسان اللہ یکی اور روبینہ عرفان شامل تھے۔ وزیر دفاع پرویز خٹک، معاونین خصوصی نعیم الحق اور ندیم افضل گوندل ملاقات میں موجود تھے۔ وزیراعظم سے مہر اسلم، نواب شیر وسیر، خرم شزاد، فرخ حبیب، فیض اللہ اور راجہ ریاض نے ملاقات کی۔ اس موقع پر معاون خصوصی نعیم الحق بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم عمران خان سے ممبر قومی اسمبلی طالب حسین نکئی ، صالح محمد خان ،ورنگزیب کھچی نیاز احمد جھاکڑ اور حاجی امتیاز احمد عمر اسلم خان، نواب شیر وسیر، خرم شہزاد، فرخ حبیب، فیض اللہ اور راجہ ریاض احمد نے بھی پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی اور اپنے اپنے حلقوں کے حوالے سے بات چیت کی۔