گلگت بلتستان کا 62ارب 95کروڑ 77 لاکھ 47ہزار روپے کا بجٹ منظور
گلگت ( نامہ نگار ) گلگت بلتستان کی صوبائی اسمبلی نے مالی سال 2019.20 کا 62ارب 95کروڑ 77 لاکھ 47ہزار روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی ۔ بجٹ میں 17 ارب 40کروڑ روپے ترقیاتی اخراجات کے لئے جبکہ 37 ارب 71 کروڑ 27 لاکھ 47 ہزار روپے غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے رکھے گئے ہیں۔ گلگت بلتستان اسمبلی کے منگل کے اجلاس میں بجٹ پرآج قائد حزب اختلاف شفیع خان نے بحث کا آغاز کیا.انہوں نے کٹوتی کی تحاریک پر وزیر اعلی کے مثبت جواب اور نئے اضلاع کے نوٹیفکیشن پر انہیں مبارکباد دی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ گلگت بلتستان کے سو فیصد لوگ ان ڈائریکٹ ٹیکس دے رہے ہیں جبکہ وفاق سے ڈویزیبل پول سے رقم نہیں مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنے کے لئے ڈائریکٹ ٹیکس دینا ہو گا.وزیر اعلی نے کہا کہ ڈائریکٹر یٹ آف ٹوریزم سروسز کے قیام کے بعد گلگت بلتستان کی آمدنی بڑے گی. انہوں نے کہا کہ ریجنل گرڈ کے قیام کے بعد علاقے میں بجلی پیدا کرنے کے وسائل سے بھر پور فائدہ اٹھایا جا سکے گا۔ رکن اسمبل رانی عتیقہ نے کہا کہ گلگت بلتستان کی خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ عطا آباد کے اطراف میں بڑے ہوٹلز بن رہے ہیں جنکا سیوریج سوالیہ نشان بن چکا ہے۔ نواز خان ناجی نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں گلگت بلتستان میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام ہوئے ہیں نئے اضلاع کا قیام قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں انسانی ترقی کے لئے پرائیویٹ پارٹنر شپ کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ ڈپٹی اسپیکر جعفر اللہ خان نے کہا کہ صوبائی بجٹ متوازن اور عوام دوست ہے۔ بجٹ میں ہر شعبے پر توجہ دی گئی ہے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ گرین پاکستان پروگرام کے تحت علاقے میں ذیادہ شجر کاری کرکے خطرات کم کئے جاسکتے ہیں۔چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سکندر علی نے کہا کہ گلگت بلتستان کا آئندہ مالی سال کا بجٹ حوصلہ افزا ہے۔ بجٹ میں ہر ضلع کی ضرورت اور آبادی کے تناسب سے رقم رکھی گئی ہے۔ دوردراز علاقوں میں بنیاد سہولیات کی فراہمی اور صوبائی سطح پر غیر ترقیاتی اخراجات کم کرنے کی ضرورت ہے۔ صوبائی وزیر تعلیم ابراہیم ثنائی نے کہا گلگت بلتستان میں فنی تعلیم کے فروغ کے لیے ٹیکنیکل ایجوکیشن کا ڈائریکٹوریٹ قائم کیا جا رہا ہے صوبائی حکومت کے اصلاحات کی وجہ علاقے میں معیاری تعلیم کو فروغ ملا ہے۔ بعد ازاں سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کرنے کا اعلان کیا.۔