یکم جولائی سے: بجلی ڈیڑھ روپے یونٹ، گیس 2 سوفیصد تک مہنگی کرنیکی منظوری
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گیس کی قیمت کے مختلف سلیبز کے جائزہ کے بعد اس کی قیمت میں اضافہ کرنے پر مبنی سفارشات کابینہ کو ارسال کردی ہیں جو اس سلسلے میں حتمی فیصلہ کرے گی اور اس کے بعد نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔ آئی ایم ایف کے بورڈ میں پاکستان کا کیس 3جولائی کو زیر غور آئے گا اور اس سے قبل گیس کی نئی قیمتوں کے اطلاق کا قانونی عمل پورا کیا جائے گا۔ گزشتہ روز ای سی سی کے اجلاس کے بعد سرکاری بیان میں صرف گیس کی قیمت کے سلیبز پر غور کے بارے میں بتایا گیا، تاہم اس سلسلے میں جو سمری بنائی گئی، اس کے مطابق یکم جولائی 2019 سے گیس کی 31فیصد سے 200فیصد تک جبکہ گھریلو صارفین کیلئے 190 فیصد تک اضافہ کی منظوری دی گئی۔ سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کر دی ہے، ای سی سی نے پانچ برآمدی سیکٹرز کو 24گھنٹے 3روپے فی یونٹ سستی بجلی کی فراہمی کی سہولت کو شام 7بجے سے لیکر رات11بجے تک محدود کر دیا جس سے ان برآمدی سیکٹرز کیلئے بجلی کی قیمت میں کچھ اضافہ ہونے کا امکان ہے، اجلاس میں کئی بیمار سرکاری اداروں کے ملازمین کو تنخواہوں اور الائونسسز کی فراہمی کی منظوری کی اجازت دیدی ہے، گیس کی قیمتوں میں اس مجوزہ 200فیصد سے زائد اضافہ کے سبب گیس کمپنیوں کو مالی سال -2019 20 کے دوران 508 ارب روپے کی آمدن ہوگی جو ان کی مجموعی مالی ضروریات 487ارب روپے کے مقابلے میں21ارب روپے زائد ہوںگی اور اس 21ارب روپے اضافہ کو سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی کیلئے خرچ کیا جائے گا ، ای سی سی کے اجلاس میں منظوری کیلئے پیش کی گئی گیس کی قیمتوں کی سمری کے مندرجات کے مطابق 50 کیوبک میٹر گیس خرچ کرنے والے گیس صارفین کیلئے گیس کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا اور ان کا ماہانہ بل285روپے برقرار رہے گا 100کیوبک میٹر گیس خرچ کرنے والے صارفین کیلئے نومودہ نرخ 127روپے کیوبک میٹر ہے ان کیلئے فی کیوبک میٹر گیس کی قیمت بڑھاکر 572روپے فی کیوبک میٹر کی جا رہی ہے جس کے سبب ان کا ماہانہ 572روپے سے بڑھکر 933روپے ماہانہ ہوجائے گا اور ان کے ماہانہ بل میں361روپے کا اضافہ ہوگا، 200کیوبیک میٹر گیس ماہانہ خرچ کرنے والے صارفین کیلئے گیس کی فی کیوبک میٹر قیمت 264روپے فی کیوبک میٹر سے بڑھاکر553روپے فی کیوبک میٹر کرنے کی تجویز ہے جس سے ان صارفین کیلئے ماہانہ بل 2305روپے سے بڑھاکر 3872روپے ماہانہ ہوجائے گا اور ان صارفین کے ماہانہ گیس بل میں1567روپے کا اضافہ ہوگا300کیوبیک میٹر گیس ماہانہ خرچ کرنے والے صارفین کیلئے گیس کی فی کیوبک میٹر قیمت275روپے فی کیوبک میٹر سے بڑھاکر738روپے فی کیوبک میٹر کرنے کی تجویز ہے جس سے ان صارفین کیلئے ماہانہ بل3589روپے سے بڑھاکر 7995روپے ماہانہ ہوجائے گا اور ان صارفین کے ماہانہ گیس بل میں 4406روپے کا اضافہ ہوگا 400کیوبیک میٹر گیس ماہانہ خرچ کرنے والے صارفین کیلئے گیس کی فی کیوبک میٹر قیمت780روپے فی کیوبک میٹر سے بڑھاکر 1107روپے فی کیوبک میٹر کرنے کی تجویز ہے جس سے ان صارفین کیلئے ماہانہ بل13,508روپے سے بڑھاکر 14,373روپے ماہانہ ہوجائے گا اور ان صارفین کے ماہانہ گیس بل میں 867روپے کا اضافہ ہوگا 400کیوبیک میٹر گیس ماہانہ سے زائد گیس خرچ کرنے والے صارفین کیلئے گیس کی فی کیوبک میٹر قیمت 1460روپے فی کیوبک میٹر سے بڑھاکر1476روپے فی کیوبک میٹر کرنے کی تجویز ہے جس سے ان صارفین کیلئے ماہانہ بل 31,573 روپے سے کم ہوکر14,373روپے ماہانہ ہوجائے گا اور ان صارفین کے ماہانہ گیس بل میں6039روپے ماہانہ کی کمی ہو جائے گی ملک کے صنعتی شعبے کیلئے گیس کی قیمتوں میں مجوزہ اضافہ کی تفصیلات کے مطابق پرانے کھاد کے کارخانوں کیلئے گیس کی قیمت 185روپے فی سو میٹر سے بڑھاکر300روپے فی سو میٹر کرنے کی تجویز ہے اس سیکٹر کیلئے گیس کی سبسڈی ختم کر کے اس کیلئے گیس کی قیمت میں 62روپے کا اضافہ کیا جائے گا فیول بیسڈکھاد کے کارخانوں کیلئے گیس کی قیمت780روپے فی سو میٹر سے بڑھاکر1021روپے فی میٹر کرنے کی تجویز ہے اور اس سیکٹر کیلئے گیس کی قیمت میں31فیصد اضافہ کرنے کی تجویز ہے بجلی پیدا کرنے والی نجی و سرکاری بجلی گھروں کیلئے فی سو میٹر گیس کی قیمت629روپے سے بڑھاکر824روپے فی میٹر کرنے کی تجویز ہے اور اس سیکٹر کیلئے بھی گیس کی قیمت میں31فیصد اضافہ کرنے کی تجویز ہے ملک میں سیمنٹ کے کارخانوں کیلئے گیس کی سو میٹر قیمت975روپے سے بڑھاکر1277روپے فی سو میٹر کرنے کی تجویز ہے اس سیکٹر کیلئے بھی گیس کی قیمت 31فیصد اضافہ کی تجویز ہے دیگر صنعتوں کیلئے گیس کی سو میٹر قیمت 780روپے فی سو میٹر سے بڑھاکر1021روپے کرنے کی تجویز ہے اس سیکٹر کیلئے بھی گیس کی قیمت 31فیصد اضافہ کی تجویز ہے شوگر ملوں اور دیگر صنعتوں میں لگائے گئے چھوٹے نجی بجلی گھروں کیلئے گیس کی سو میٹر قیمت 780روپے فی سو میٹر سے بڑھاکر1021روپے کرنے کی تجویز ہے اس سیکٹر کیلئے بھی گیس کی قیمت 31فیصد اضافہ کی تجویز ہے ملک میں کام کرنے والی پانچ برآمدی صنعتوں جن میں ٹیکسٹائل، چمڑے کی مصنوعات، کھیلوں کا سامان، قالینیں اور آلات جراہی کی صنعتوں کیلئے گیس کی سو میٹر قیمت 600روپے فی سو میٹر سے بڑھاکر786روپے کرنے کی تجویز ہے اس سیکٹر کیلئے بھی گیس کی قیمت 31فیصد اضافہ کی تجویز ہے ، سی این جی سٹیشنوں کیلئے گیس کی قیمت 980روپے فی سو میٹر سے بڑھاکر1283روپے فی سو میٹر کرنے کی تجویز ہے اور اس سیکٹر کیلئے بھی گیس کی قیمت میں31فیصد اضافہ کرنے کی تجویز ہے ملک بھر میں ہوٹلوں بیکریوں، اور دیگر کمرشل اداروں کیلئے گیس کی قیمت980روپے فی سو میٹر سے بڑھاکر1283روپے فی سو میٹر کرنے کی تجویز ہے اور اس سیکٹر کیلئے بھی گیس کی قیمت میں31فیصد اضافہ کرنے کی تجویز ہے ای سی سی نے اجلاس میںسعودی عرب سے ادھار پیٹرولیم مصنوعات کی ملک میں درآمد کے فریم ورک کی بھی منظوری دیدی جس کے تحت پاکستان کو ماہانہ270سے275ملین امریکی ڈالر مالیت کی پیٹرولیم مصنوعات فراہم کی جائیں گی اور سالانہ پاکستان کو3ارب20کروڑ ڈالر مالیت کی پیٹرولیم مصنوعات پاکستان درآمد کر سکے گا اور ان پیٹرولیم مصنوعات کے معیار کے حوالے سے درآمد کیلئے انٹرنیشنل چیمبر آف کامرس اینڈ اندسٹری کا سرٹفکیٹ لاگو ہوگا۔ اجلاس میں پانچ برآمدی سیکٹرز جن میں ٹیکسٹائل، چمڑے کی مصنوعات، کھیلوں کا سامان، قالینیں، اور آلات جراہی شامل ہیں کو 24گھنٹے 3روپے فی یونٹ سستی بجلی کی فراہمی کی سہولت کو شام7بجے سے لیکر رات11بجے تک محدود کر دیا گیا ہے اس طرح ان کیلئے بقیہ گھنٹوں کیلئے بجلی پر سبسڈی کا دورانہ اور مالیت کم کر دی گئی ہے جس سے ان برآمدی سیکٹرز کیلئے بجلی کی قیمت میں کچھ اضافہ ہونے کا امکان ہے ای سی سی نیکوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کے صارفین کو روزانہ 3گھنٹے اضافی بجلی کی فراہمی کی مشروط منظوری دیدی گئی ہے اور کمپنی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بجلی کے بلوں کے بقایاجات کی ریکوری کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کاروائی جا رکھے گی ای سی سی نے مختلف سرکاری اداروں اور خود مختار سرکاری اداروں کے ملازمین کو تنخواہوں اور مراعات کی ادائیگی کیلئے اضافی فندز فراہم کرنے کی بھی منطوری دیدی گئی اجلاس میں اجلاس میں پاکستان کی شپنگ کی صنعت کیلئے ٹیکس و ڈیوٹی کی چھوٹ کو2020سے بڑھاکر2030تک توسیع دیدی گئی ہے اس ضمن میں وزارت قانون کوضروری قانون سازی کی ہدایت کی گئی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آزاد جموں و کشمیر کیلئے پاور سبسڈی کو حکومت پاکستان کے ذمہ واجب الادا قرجوں سے ایڈجسٹ کرنے کی بھی منظوری دی گئی ای سی سی نے بلوچستان کے38ہزار ٹیوب ویلوں کو بجلی کی فراہمی پر دی جا رہی سبسڈی کے باوجود بقیہ بلوں کی وصولی کیلئے ڈیڈ لائن دیدی ۔ای سی سی نے یکم جولائی سے بجلی کی قیمت میں1روپے50پیسے فی یونٹ اضافہ کرنے کی بھی اصولی منطوری دیدی ہے جس سے بجلی کے صارفین پر سالانہ190روپے سے لیکر195ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا اور اس فیصلے کو حتمی منطوری کیلئے وفاقی کابینہ کو ارسال کر دیا گیا ، نیشنل الیکٹرک ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) نے جولائی تا اگست2018 اور ستمبر یا دسمبر2018کیلئے بجلی کی پیداواری لاگت میں ہونے والے اضافہ کی روشنی میں بجلی کی قیمت میں 1جولائی2019سے1روپیہ50پیسے فی یونٹ اضافہ کی حکومت کو سفارش کی تھی تاہم وزارت نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھجوائی گئی سمری میں ای سی سی سے بجلی کی قیمتوں میں 2روپے فی یونٹ اضافہ کی درخواست کی تھی تاہم ای سی سی نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیلئے نیپرا کی جانب سے دی گئیں سفارشات کو قبول کرتے ہوئے بجلی کے نرخوں میں 1جولائی2019سے 1روپیہ 50پیسے فی یونٹ اضافہ کرنے کی منطوری دیدی۔
لاہور، اسلام آباد (کامرس رپورٹر+ خصوصی نمائندہ) حکومت نے روپے کی قدر مزید 3.3 فیصد کم کر دی ہے جس سے انٹر بینک میں ڈالر 5 روپے 18 پیسے مہنگا ہو کر 162 روپے 16 پیسے کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ اوپن مارکیٹ میں قیمت 163 روپے ہو گئی۔ مارکیٹ میں ٹریڈنگ کے آغاز پر ہی ڈالر کی قیمت بڑھنی شروع ہو گئی اور انٹربینک مارکیٹ میں ٹریڈنگ کے دوران ڈالر 164 روپے کا بھی فروخت ہوا۔ سٹیٹ بینک کے مطابق انٹر بینک مارکیٹ میں کاروبار کے اختتتام پر ڈالر کی قدر 5 روپے 18 پیسے کے اضافے سے ملکی تاریخ میں پہلی بار 162 روپے 16 پیسے تک پہنچ گئی اس سے ملک پر بیرونی قرضوں کے بوجھ میں ایک روز کے دوران ہی 550 ارب روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔ جون کے دوران اب تک انٹر بینک میں ڈالر 9.4 فیصد مہنگا ہو چکا ہے جبکہ حکومت آئی ایم ایف سے قرض لینے کے لیے رواں مالی سال اب تک روپے کی قدر میں 33.5 فیصد کمی کر چکی ہے۔ روپے کی بے قدری کے باعث انٹر بینک مارکیٹ میں یورو کی قدر 166 روپے 92 پیسے اور برطانوی پاونڈ کی 200 روپے 71 پیسے ہو گئی جبکہ جاپانی ین ایک روپے 50 پیسے ، بھارتی روپیہ 2 روپے 34 پیسے اور چینی یوآن 23 روپے 56 پیسے کا ہو گیا ہے۔ ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے مطابق کاروباری اوقات کے اختتام پر اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت فروخت 6 روپے 10 پیسے کے اضافے سے 163 روپے ہو گئی۔ مقامی صرافہ مارکیٹ میں گزشتہ روز ایک تولہ سونے کی قیمت میں 500 روپے اضافہ ہو گیا ہے اور اس کا ریٹ 80500 روپے سے بڑھ کر 8100 روپے ہو گیا جیولرز کے مطابق سونے کی قیمت میں موجودہ اضافہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کے باعث ہوا ہے۔ نیپرا نے بجلی کی قیمت میں ایک ماہ کیلئے 10 پیسے فی یونٹ اضافہ کردیا گیا۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے مطابق بجلی کے نرخوں میں اضافہ مئی کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے سے صارفین پر ایک ارب بیس کروڑ روپے کا بوجھ پڑے گا۔ اس اضافے کا لائف لائن، کے الیکڑک اور زرعی صارفین پر اطلاق نہیں ہوگا۔ صارفین سے اضافہ آئندہ ماہ کے بجلی بلوں میں وصول کیا جائے گا۔ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے مئی کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت فی یونٹ بجلی ساڑھے اکیس پیسے مہنگی کرنے کی درخواست کی تھی تاہم نیپرا نے دس پیسے اضافے کی منظوری دی۔ دوران سماعت بتایا گیا کہ مئی میں بارہ ارب ساٹھ کروڑ یونٹ بجلی پیدا کی گئی۔ جس پر تریسٹھ ارب اٹھہتر کروڑ روپے لاگت آئی۔ پانی سے انتیس فیصد، کوئلے سے بارہ فیصد اور مقامی گیس سے سولہ فیصد بجلی پیدا کی گئی جبکہ درآمدی ایل این جی سے اٹھائیس اور فرنس آئل سے تین فیصد بجلی پیدا کی گئی۔
کراچی (کامرس رپورٹر) پاکستان سٹاک ایکس چینج میں کاروبار حصص مسلسل مندی کی لپیٹ میں ہے اور بدھ کے روز شیئرز کے کاروبار میں اتار چڑھائو کے بعد محدود پیمانے پر مندی رہی اور کے ایس ای 100انڈیکس 34100کی نفسیاتی حد سے بھی گرگیا۔ 57.87فیصد حصص کی قیمتوں میںکمی رہی لیکن کاروباری حجم گذشتہ روز منگل کے مقابلے میں 10.23فیصد زائد رہا۔ مندی کے باوجود مارکیٹ سرمایہ میں 8ارب 86کروڑ روپے کا اضافہ رہا۔ رواں کاروباری ہفتے کے تیسرے روز بدھ کو حکومتی مالیاتی اداروں، مقامی بروکریج ہائوسز سمیت دیگر انسٹی ٹیوشنز کی جانب سے توانائی، بینکنگ ،سیمنٹ، سٹیل اور دیگر منافع بخش سیکٹرکی نچلی سطح پر آئی ہوئی قیمتوں پر خریداری کے باعث کاروبار کا آغاز مثبت زون میں ہوا۔ ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر کے ایس ای 100انڈیکس 34290 پوائنٹس کی سطح پر بھی دیکھا گیا تاہم سیاسی افق پر چھائی بے یقینی کی صورتحال ، وفاقی بجٹ پر اپوزیشن کے سخت رویے کے سبب بجٹ کی منظوری التوا میں جانے کے خدشے، ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس وصولی کیلئے انقلابی اقدامات سے جڑی خبروں پر اور ڈالرکے مقابلے میں پاکستانی روپے کی بے قدری کے باعث مقامی سرمایہ کار گروپ تذبذب کا شکار نظر آئے اور اپنے حصص فروخت کرنے کو ترجیح دی، جس کے نتیجے میں مارکیٹ میں تیزی کے اثرات زائل ہوگئے اور کے ایس ای 100انڈیکس دوران ٹریڈنگ33731پوائنٹس کی نچلی سطح پر دیکھا گیا تاہم غیرملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے سرمایہ کاری کے نتیجے میں مارکیٹ میں ریکوری آئی، جس کے نتیجے میں کے ایس ای100انڈیکس کی34000کی حد بحال ہوگئی تاہم اتار چڑھائو کا سلسلہ سارا دن جاری رہا۔ کے ایس ای30انڈیکس74.87پوائنٹس کمی سے 16085.37پوائنٹس،کے ایم آئی30انڈیکس169.11پوائنٹس کمی سے54604.57پوائنٹس جبکہ کے ایس ای آل شیئر انڈیکس 32.15پوائنٹس اضافے سے25089.03پوائنٹس پربندہوا ۔ بدھ کو مجموعی طور پر349کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا، جن میں سے112کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں اضافہ،202کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں کمی جبکہ 35کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں استحکام رہا۔ مجموعی طور پر 15کروڑ 96لاکھ 80ہزار 70 شیئرز کا کاروبار ہوا جو منگل کی نسبت 1کروڑ 48لاکھ 30ہزار 450شیئرز زائد تھا۔ مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ 8ارب 86 کروڑ 4لا کھ 86ہزار 715روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت بڑھ کر 69کھرب 15ارب 68کروڑ 62لاکھ 2ہزار 860روپے ہوگئی۔ قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کے حساب سے نیسلے پاکستان کے حصص سرفہرست رہے، جس کے حصص کی قیمت 113.68روپے اضافے سے6799.00 روپے اور پاک ٹوبیکو کے حصص کی قیمت 97.38روپے اضافے سے 2503.44روپے پر بند ہوئی۔ نمایاں کمی وائتھ پاک لمیٹڈکے حصص میں ریکارڈکی گئی، جس کے حصص کی قیمت 37.20روپے کمی سے706.80روپے اور ماڑی پٹرولیم کے حصص کی قیمت18.92روپے کمی سے 1016.11روپے ہوگئی ۔ بدھ کوکے الیکٹرک لمیٹڈ کی سرگرمیاں 2کروڑ 96لاکھ 85ہزار شیئرز کے ساتھ سرفہرست رہیں، جس کے شیئرز کی قیمت 3پیسے کمی سے 4.21روپے اور بینک آف پنجاب کی سرگرمیاں 87لاکھ 80ہزار شیئرز کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی، جس کے شیئرز کی قیمت 3پیسے اضافے سے 9.19روپے ہوگئی۔