ہائیکورٹ نے ٹیکس دہندگان سے ان کی معلومات خفیہ رکھنے کا اقدام کالعدم قرار دیدیا
لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے آڈٹ سلیکشن کیلئے ہزاروں ٹیکس دہندگان سے انکی معلومات خفیہ رکھنے کا ایف بی آر کا اقدام کالعدم قرار دے دیا ہے۔ ہیپی مینوفیکچرنگ سمیت دیگر ٹیکس پیئرز کی تمام درخواستیں منظور کرتے ہوئے یہ فیصلہ جاری کیا ہے۔ ایف بی آر نے فنانس ایکٹ کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 214 سی میں ضمنی دفعہ 1 اے کو شامل کروایا تھا جس کے تحت ایف بی آر کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ آڈٹ سلیکشن کے دوران ٹیکس پیئرز اپنی معلومات نہیں مانگ سکتے۔ درخواست گزاروں کی طرف سے محمد اجمل خان ایڈووکیٹ اور نوید اندرابی پیش ہوئے اور مئوقف اختیار کیا کہ ایف بی آر کا معلومات خفیہ رکھنے کا اقدام آئین کے آرٹیکل 19 اے کی خلاف ورزی ہے، معلومات خفیہ رکھنے کے اختیار سے ایف بی آر کو اپنی مرضی کے ٹیکس پیئرز کیخلاف کارروائی کا لامحدود اختیار دیا گیا۔ ہر قانون ملزم کو یہ حق دیتا ہے کہ اس پر لگے الزامات کا اسے پتہ ہونا چاہیئے۔ وکلاء نے استدعا کی کہ ایف بی آر کا ٹیکس پیئرز سے آڈٹ سلیکشن کے دوران انکی معلومات خفیہ رکھنے کا اختیار غیرآئینی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔ ایف بی آر کے وکیل نے ٹیکس درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے مئوقف اختیار کیا کہ پارلیمنٹ کی منظوری سے ہی 214 سی میں ضمنی دفعہ 1اے شامل کی۔ ٹیکس دہندگان کی معلومات تک کسی کو بھی رسائی نہیں دی جا سکتی۔ درخواستیں مسترد کی جائیں۔ عدالت نے تفصیلی دلائل سننے کے بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 214 سی کی ضمنی دفعہ 1 اے کو غیرآئینی قرار دیدیا اور ضمنی دفعہ 1 اے کے تحت آڈٹ سلیکشن کیلئے بھیجے گئے تمام نوٹسز بھی کالعدم کر دیئے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایف بی آر نے کسی کو نہیں بلکہ ٹیکس پیئرز کو انکی معلومات دینی ہیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 214 سی کی ضمنی دفعہ 1 اے آئین کے آرٹیکل 19 اے اور آرٹیکل 10 اے کے تحت فیئر ٹرائل کے حق سے متصادم ہے۔